برسہا برس سے امت کے کڑوروں مرد اس ایک “عورت ” کے نقش پا پر دوڑ رہے ہیں اور جو قدم وہاں تک نہیں پہنچے وہ اس کی حسرت رکھتے ہیں وہ سینہ بھی کیا جو اس خواہش سے خالی ہو –رہتی دنیا تک انسانوں کے قافلے لبیک اللھم لبیک کی صداؤں کے ساتھ “سعی” کرتے رہیں گے، طواف کرتے رہیں گے۔
ایک عورت کے نقش پا۔۔۔ جس پر انسانیت کے قافلے شرف کے ساتھ دوڑ رہے ہیں دیوانہ وار لپک رہے ہیں۔۔۔ منزل مراد پا رہے ہیں۔۔۔ پیروں کی وہ دھول...
مزید پڑھیں...
احمد پور شرقیہ کا یہ گائوں ہے۔ شیدے کو کام ہی کیا تھا۔ سارا دن ٹوٹی ہوئی چارپائی پر پڑا کھانستا رہتا تھا۔ جانے کتنے عرصے پہلے ٹی بی کی تشخیص ہوئی تھی، اس کا تو کھانس کھانس کر خون آنے لگا تھا الٹیوں میں۔ چند مہینے یا سال اور بیت جات اس نے سانس کے اس بوجھ سے نجات ہی پانا تھی۔ وہ تو خدا بھلا کرے کہ ٹینکر الٹ گیا۔ اس نے جو ٹاٹ کا پھٹا پردہ سرکاکر جھانکا کہ لوگ اِدھر اُدھر سے بالٹیاں، بوتلیں، لوٹے لیے دوڑے چلے آرہے ہیں تو وہ بھی سینہ پر ہاتھ رکھ...
مزید پڑھیں...