شہلا خضر
ہمارے معاشرے کے عمومی گھرانوں کی صبح کا آغاز کچھ اس طرح ہوتا ہے کہ خاتون خانہ جلدی جلدی بچوں کو تیار کروا کر اسکول روانہ کرتی ہیں اور شوہر حضرات کو کام پر بھجوا کر پورا گھر اوندھا پڑا چھوڑ ، چا ئے کی پیالی لئے ٹیلی ویژن اسکرین کے سامنے ۔ اپنے پسندیدہ ” مارننگ شو” دیکھنے بیٹھ جاتی ہیں ۔ جہاں ایک سے بڑھ کر ایک مقابلے کے “مارننگ شوز” کی بھرمار لگی ہے ۔
نت نئے” ڈیزائنر کپڑے” ،میک اپ سے مزین ٹپ ٹاپ...
مزید پڑھیں...
میں جدت پسندی کا مسافر ہوں۔ دو ماہ پہلے تک میں ایک روایتی معاشرے کا حصہ تھا جہاں خواتین کا گھروں سے نکلنا اچھا نہیں سمجھا جاتا تھا، جو خواتین سڑکوں پر نظر آتیں وہ سیاہ برقعوں میں ملبوس ہوتیں۔ وہاں خواتین اور مردوں کا اختلاط ممنوع ہے،کالج اور یونیورسٹی میں بھی لڑکوں اور لڑکیوں کی مکمل طور پر علیحدہ عمارتیں ہیں۔ اذان کے بعد کاروبار جاری رکھنا اس معاشرے میں جرم تصور کیا جاتا ہے، نماز کے اوقات میں تمام دکانیں بند ہوجاتی ہیں۔ وہاں مذہبی پولیس...
مزید پڑھیں...