۔۔بہت دیر سے رومی بیگم کمرے میں کچھ ڈھونڈ رہی تھیں مسلسل کھٹر پٹر کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں کبھی دراز کھول کر دیکھی جارہی ہےتو کبھی الماریوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے چھوٹے بڑے سب ہی ان کی اس تلاش مہم کا جائزہ لے رہے تھے بالآخر ساس امی نے مشکل آسان کی اور سوال کیا
،کیا کچھ گم ہو گیا ہے؟
رومی بیگم کا سر جھک گیا !
،کیا جو چیز گم ہوئی ہے وہ زرینہ کے آنے سے پہلے موجود تھی ؟ ،
رومی بیگم کا جھکا سر مزید جھک گیا
،اب کہ ان کی آواز میں جھنجھلاہٹ اور قدرے بے یقینی در آئ
،کیا وہ رقم پر ہاتھ صاف کر گئی ہے ؟
کسوٹی کسوٹی کا کھیل ختم ہوااور رومی بیگم بولیں ،،جی دو ہزار روپے منے کی دوا کے رکھے تھے وہ غائب ہیں ،
پھر تو سارے گھر والے ان کی اجتماعی کلاس لینے کو اگے بڑھے سب زرینہ کو چور ،دغا باز جھوٹا قرار دے رہے تھے
کیا چور بھی کبھی تائب ہوتے ہیں ؟ ارے سنا نہیں چور چوری سے جائے ہیرا پھیری سے نہ جائے،زمانے بھر کی چلتر عورت ہے وہ
،چچی ساس بھی میدان میں کودیں ،جب پہلے دو مرتبہ چوری کے الزام میں نکالی جا چکی یے اس کی چوری کی عادت کا سب کو معلوم ہے پچھلی مرتبہ رنگے ہاتھوں پکڑی بھی گئی تھی پھر اسے کون لایا ،؟
،رومی بیگم شرمساری سے بولیں ،چچی جان میں لائی تھی مجھے لگا شاید اب وہ باز اگئی ہو ،معافی مانگ رہی تھی مجھے کیا معلوم تھا کہ پہلے دن ہی کام۔دکھا جائے گی ! ،قصور میرا ہے میں نے ازمائے ہوئے کو کیوں رکھا! ایک سوراخ سے میں کیوں بار بار ڈسی گئی ،غلطی تو میری ہے ،
ساس امی کو حیرت سے جھٹکا لگا چند لمحوں کی خاموشی کے بعد بولیں
،ارے یہی تو ملک کی تباہی اور بربادی کی داستان ہے سمندر کو قطرے میں سمو دیا ارے آزمائے ہووں کو ہی تو آزا رہے ہیں جب سے ملک بنااور کہاں تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے ،چلو اس مرتبہ ان کو آزماتے ہیں جن کی شرافت کا زمانہ گواہ ہے ،انہوں نے مسکراتے ہوئے سامنے ترازو کی تصویر پر نظر ڈال کر سب کو متوجہ کیا
،ارے واہ اٹھارہ سالہ ذیشان نعرہ لگاتے یوئے اٹھ کھڑا ہوا
ووٹ دو ترازو کو ،ووٹ دو ترازو کو
قانتہ رابعہ
.آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا