ساری زندگی ہماری یہ خواہش ہوتی ہے کہ ہمیں اس دنیا کی بہترین چیزیں حاصل ہوجائیں تاکہ ہم ایک پرسکون اورخوشگوار زندگی گزارسکیں۔ مال و دولت،عزت وشہرت بظاہرایک خوشگوارزندگی کے اسباب معلوم ہوتے ہیں لیکن حقیقت اس کے بلکل برعکس ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہماری تخلیق کے موافق ہمیں ایسی تعلیمات دی ہیں کہ اگر ہم ان پرعمل پیرا ہوجائیں تومال ودولت،عیش وعشرت اورظاہری عزت و شہرت کے باوجود بھی ہم ایک پرسکون اورخوشگوارزندگی گزارسکتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ جس شخص کو یہ چار چیزیں عطا کی گئیں وہ دنیااورآخرت کی تمام بھلائیاں پاگیا۔ شکرکرنے والا دل، ذکر کرنے والی زبان، مصائب پر صبر کرنے والا بدن اورنیک وصالح عورت۔ مذکورہ چار نعمتیں جس شخص کو حاصل ہوجائیں وہ نہ صرف اپنی دنیاوی زندگی پرسکون گزارے گا بلکہ اخروی زندگی میں بھی وہ فلاح پائے گا۔
1۔ شکر کرنے والا دل: آج ہمیں بہت ہی کم لوگ ایسے ملیں گے جواللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں کا شکرادا کرتے ہوں۔ ہمیشہ ہماری زبان خداوندِ قدوس کی ناشکری کرنے میں مصروف رہتی ہے۔ شکایتیں کرنا ہماری عادت بن چکی ہے۔ ناشکری کرنے سے ہمارے اعمال نامہ میں گناہوں کا اضافہ تو ہوتا ہی ہے مگر اس کے ساتھ ہماری دنیاوی زندگی بھی مشکلات کا شکار ہوجاتی ہے۔ دراصل ناشکری کرنے سے ہمارے ذہن پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ سب کچھ ہونے کے باوجود ناشکرانسان کبھی بھی خوش نہیں رہ سکتا۔ وہ ہمیشہ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن کا شکاررہتا ہے۔
2۔ ذکر کرنے والی زبان: اس بات میں کوئی شک نہیں کہ دلوں کا اطمینان اللہ ہی کے ذکرمیں ہے۔ زیادہ بولنا کئی گناہوں میں مبتلا کرتا ہے، جن میں غیبت اورتہمت وغیرہ بھی شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ فضول اورلغو باتوں میں مشغول رہنے کی وجہ سے طبعیت میں بے چینی اوربے قراری بڑھ جاتی ہے۔ اس لیے لغواور بے کار باتوں سے پرہیز کرتے ہوئے ہمیں اپنی زبان کو اللہ کے ذکر میں مشغول رکھنا چاہیے اوراگر بولنے کی ضرورت پیش آئے توبامقصد اوراچھی بات بولنی چاہیے۔
3۔ مصائب پر صبر کرنے والا جسم: خوشی اورغم ہماری زندگی کا حصہ ہیں۔ خوشی اورغم کے ذریعے اللہ تعالیٰ ہمیں آزماتے ہیں کہ کہیں میرا بندہ مجھے بھول تو نہیں گیا یا کسی عارضی تکلیف پرمیری ناشکری تو نہیں کررہا۔ تکلیف اگر آپہنچی ہے تو اسے شکوہ و شکایت سے توحل نہیں کیا جاسکتا۔ کوئی حکمت عملی بنا کراور اللہ تعالیٰ سے مانگ کرہی مصائب کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ دوسروں کو اپنے دکھڑے سنانے سے ہماری تکلیف تو ختم نہیں ہوگی الٹا لوگوں کی نظر میں ہماری وقعت کم ہوجائے گی۔ صبر آپ کوایک مضبوط انسان بناتا ہے۔ لہٰذا دوسروں کو موقع فراہم کرنے کی بجائے تکالیف پر صبر کریں کیونکہ ہر ایک دکھ کے بعد دو سکھ ہمارے منتظرہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا محبوب بندہ بننے کے لیے ضروری ہے کہ ہم صبر و شکر کرنا سیکھیں اورہمیشہ ہماری زبان اللہ کے ذکرسے تررہے۔
4۔ نیک اور صالح عورت:ایک حدیث میں آتا ہے کہ نیک وصالح عورت دنیا کی بہترین متاع ہے۔ شادی کے بعد ایک نئی زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔ اس لیے ہمیشہ مرد کو نیک صالح عورت اوراسی طرح عورت کو نیک صالح مرد کے لیے دعا مانگنی چاہیے۔ درحقیقت میاں بیوی کا تعلق دوطرفہ ہوتا ہے۔ جس طرح ایک نیک شوہر کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی بیوی اس کی مطیع اورفرمانبردارہو۔اسی طرح ایک نیک عورت بھی یہی چاہتی ہے کہ اس کا خاوند نیک اورصالح ہو۔ اب اگردونوں کی طرف سے ایک دوسرے کے حقوق کی پاسداری کا خیال رکھا جائے گا تو انشاءاللہ مسائل پیدا نہیں ہوں گے۔ اسلام میں جہاں شوہرکے حقوق کی بات کی گئی ہے وہاں بیوی کے حقوق کی طرف بھی سختی سے توجہ دلائی گئی ہے۔ آج میاں بیوی یہ کہتے ہوئے جان چھڑا لیتے ہیں کہ “اس نے کونسے حقوق پورے کئے ہیں کہ میں کروں” پھر نتیجتًا انتہائی کم عرصے میں ازدواجی تعلق مسائل کا شکار ہوجاتاہے اوربات طلاق تک آ پہنچتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
رحمت اللہ شیخ
.آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا