December 21st, 2024 (1446جمادى الثانية19)

عمومی سوالات

 

1دعوت کا میدان بہت وسیع ہے اج ویسے بھی سوشل میڈیا نے دنیا کو ہر ایک کی انگلیوں کی ٹپس پہ کھڑا کردیا ہے بس انگلیاں ہلانے کی دیر ہے ہمیں ان تمام چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہوگا بھرپور تیاری کے ساتھ مگر حدود و قیود کو ملحوظ رکھتے ہوئے بلکل ایسے جیسے درخت کی شاخیں بڑھتی ہیں پھلتی پھولتی ہیں مگر اپنی جڑیں زمین پیوستہ رکھتی ہیں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال وقت کی ضرورت ہے اسکے لئے ہ میں اپنے وسائل ہی نہیں صلاحیتوں کا بھی مثبت استعمال کرنا ہوگا

جماعت کو سچائی نے شکست نہیں دی ‘جھوٹ نے شکست دی ہے۔ جماعت اسلامی اگر سچائ سے شکست کھاتی تو فی الواقع اس کے لئیے شدید ندامت کا مقام تھا۔لیکن چونکہ اس نے جھوٹ سے شکست کھائ ہے اس لئیے اس کا سر فخر سے بلند ہے۔ وہ جھوٹ کے مقابلے میں جھوٹ نہیں لائی۔وہ بداخلاقی کے مقابلے میں بداخلاقی نہیں لائی۔اس نے سڑک پر رقص نہیں کیا۔اس نے غنڈوں کو منظم نہیں کیا۔اس نے برسر عام گالیاں نہیں دیں۔ اس نے لوگوں سے جھوٹے وعدے نہیں کئیے۔ وہ دیکھ رہی تھی کہ لوگ جھوٹے وعدوں کے فریب میں مبتلا ہو رہے ہیں ۔ کچھ لوگ مجھ سے کہہ رہے تھے کہ کچھ نہ کچھ آپ کو بھی کرنا چاہیے۔لیکن میں ان سے برابر یہی کہتا رہا کہ چاہے آپ کو ایک نشست بھی نہ ملے لیکن آپ سچائ کے راستے سے نہ ہٹیں۔ وہ وعدہ جسے آپ پورا نہ کرسکتے ہوں وہ آپ نہ کیجیئے۔۔ کوئ ایسا کام آپ نہ کیجئے جسکی وجہ سے خدا کے ہاں آپ پر کوئ ذمہ داری آجائے کہ آپ اس قوم کا اخلاق بگاڑ کر آئیں ہیں۔ آپ بھی اس قوم کو جھوٹ، گالی گلوچ، اور دوسری اخلاقی بیماریوں میں مبتلا کر کے آئے ہیں۔جو ذمداری آپ پر آتی ہے وہ یہ ہے کہ جو اللہ اور اس کے رسول کا بتایا ہوا طریقہ ہے اس کے مطابق کام کریں۔آپ اس بات کے مکلف نہیں ہیں کہ اس ملک کے اندر ضرور اسلامی نظام قائم کریں۔ اسلامی نظام کا قیام تو اللہ تعالی کی تائید اور توفیق پر منحصر ہے۔اس قوم کی صلاحیت اور استعداد پر منحصر ہے جس کے اندر آپ کام کر رہے ہیں کہ اللہ تعالی اس کو اس قابل سمجھتا ہے یا نہیں کہ اس کو اسلامی نظام کی برکتوں سے مالا مال کرے’ یا انہیں تجربوں کی ٹھوکریں کھانے کے لئے چھوڑ دے جن کی ٹھوکریں آج وہ کھا رہی ہے۔ آپ کا کام اللہ اور رسول کے بتائے ہو ئے طریقے پر چل کر محنت کرنا ہے ،جان کھپانی ہے۔ اس میں اگر آپ کوتاہی کریں گے تو معتوب ہوں گے۔اس میں اگر کوتاہی نہیں کرتے تو اللہ کے ہاں کامیاب ہوں گے خواہ دنیا میں کامیاب ہوں یا نہ ہوں۔ ( تصریحات ص 277-278)

السلام علیکم ہم آپ کو جماعت اسلامی میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ جماعت اسلامی کو جوائن کرنا کچھ مشکل نہیں۔ ہماری ویب سائٹ پر ممبرشپ فارم ہے آپ اُسے بھر دیں۔ membership form link http://jamaatwomen.org/page/be-our-member اس کے علاوہ اگر آپ اپنے علاقے کے حلقہ کو جوائن کرنا چاہتی ہیں تو آپ اپنا نام، پتہ اور فون نمبر ہمیں ارسال کردیں ہم آپ کا رابطہ آپ کے متعلقہ حلقہ سے کروادیں گے۔ اللہ آپ کو آپ کے نیک ارادوں میں استقامت دے۔ آمین

یہ بات ذہن نشین کر لیجئے کہ ہم اِس وقت جس مقام پر کھڑے ہیں اسی مقام سے ہمیں آگے چلنا ھو گا اور جس منزل تک ہم جانا چاہتے ہیں اس کو واضح طور پر نگاہ کے سامنے رکھنا ھو گا تاکہ ہمارا ہر قدم اُسی منزل کی طرف اُٹھے ۔ خواہ ہم پسند کریں یا نہ کریں ، نقطۂ آغاز تو لامحالہ یہی انتخابات ہوں گے کیونکہ ہمارے ہاں اسی طریقے سے نظامِ حکومت تبدیل ہو سکتا ھے اور حکمران کو بھی بدلا جا سکتا ھے ۔ کوئی دوسرا ذریعہ اس وقت ایسا موجود نہیں ھے جس سے ہم پُرامن طریقے سے نظامِ حکومت بدل سکیں اور حکومت چلانے والوں کا انتخاب کر سکیں ۔ اب ہماری کوشش یہ ہونی چاہیے کہ ہمارے ہاں انتخابات میں دھونس ، دھوکے ، دھاندلی ، علاقائی یا مذہبی یا برادری کے تعصّبات ، جھوٹے پروپیگنڈے ، گندگی اُچھالنے ، ضمیر خریدنے ، جعلی ووٹ بُھگتانے اور بےایمانی سے انتخابی نتائج بدلنے کے غلط طریقے استعمال نہ ھو سکیں ۔ انتخابات دیانتدارانہ ہوں ۔ لوگوں کو اپنی آزاد مرضی سے اپنے نمائندے منتخب کرنے کا موقع دیا جائے ۔ پارٹیاں اور اشخاص جو بھی انتخابات میں کھڑے ہوں وہ معقول طریقے سے لوگوں کے سامنے اپنے اصول ، مقاصد اور پروگرام پیش کریں اور یہ بات اُن کی اپنی رائے پر چھوڑ دیں کہ وہ کسے پسند کرتے ہیں اور کسے پسند نہیں کرتے ۔ ہو سکتا ھے کہ پہلے انتخابات میں ہم عوام کے طرزِ فکر اور معیارِ انتخاب کو بدلنے میں پوری طرح کامیاب نہ ہو سکیں ۔ لیکن اگر انتخابی نظام درست رکھا جائے تو ایک وقت ایسا آئے گا جب نظامِ حکومت پورے کا پورا ایماندار لوگوں کے ہاتھ میں آ جائے گا ۔ اِس کے بعد پھر ہم نظامِ انتخاب پر نظر ثانی کر سکتے ہیں اور اس مثالی نظامِ انتخاب کو از سرِ نو قائم کرنے میں کامیاب ھو سکتے ہیں جو اسلامی طریقے کے عین مطابق ہو ۔ بہرحال آپ یک لخت جَست لگا کر اپنی انتہائی منزل تک نہیں پہنچ سکتے ۔ " ( تصریحات ۔ انٹرویو ریڈیو پاکستان ، 9 مارچ 1978 )

جماعت اسلامی کسی خاص مسلک سے وابستہ جماعت نہیں بلکہ مسلکی وابستگیوں سے بالاتر ہے کوئی بھی خاتون اپنے مسلک پر قائم رہتے ہوئے جماعت اسلامی میں شامل ہو سکتی ہیں۔