April 19th, 2024 (1445شوال10)

جماعت اسلامی منزل بہ منزل 26 اگست 1941ء تا 26اگست 2021ء

محمدجاوید قصوری

جماعت اسلامی کے بانی سید ابو الاعلیٰ مودودی ؒ نے امت مسلمہ کے بالعموم اور بر صغیر کے مسلمانوں کے بالخصوص زوال اور زبوں حالی پر برسوں غوروفکر کے بعد ’’ اقامت دین ‘‘ کی ایک تحریک برپا کرنے کا فیصلہ کیا اور اس حوالے سے انہوں نے ایک ’’ صالح جماعت ‘‘ کی ضرورت کے نام سے تسلسل سے مختلف اوقات میں مضامین کی صورت میں بر صغیر کے مسلمانوں کو متوجہ کیا۔ ان تحریروں کو جب علامہ محمد اقبال ؒ نے دیکھا اور مطالعہ کیا تو انہوں نے فرمایاکہ میں تو برسوں سے اس طرح کی فکررکھنے و الے کسی نوجوان کی تلاش میں ہوں۔ چنانچہ انہوں نے سید مودودی ؒ سے رابطہ کرکے انہیں کہا کہ آپ اس کام کو مضبوط اور مربوط بنیادوں پر کرنے کے لیے پنجاب منتقل ہوجائیں ۔ یوں مولانا مودودی ؒ لاہور منتقل ہوگئے۔ پھر انہوں نے پورے بر صغیر سے اپنی تحریروں سے متاثر افراد سے رابطہ کرکے انہیں26۔اگست 1941ء کو لاہور کی تاریخی بستی اسلامیہ پارک میں جمع کیا ، جن کی تعداد صرف 75تھی جن میں بیشتر افرا دجوان بلکہ نوجوان تھے۔ یہ پوری سنجیدگی کے پیکر بن کر سید کی دعوت پر اکٹھے ہوئے تھے اور ابو الاعلیٰ مودودی ؒ نے ان کے سامنے توحید کی بنیاد پر عالم اسلام کی ایک بڑی تحریک کی بنیاد کا منصوبہ پیش کیا۔ ان نفوس سے اس کی منظوری لے کر مولانا مودودی ؒ نے ایک جماعت ’’جماعت اسلامی‘‘ کے نام سے قائم کرنے کااعلان کیا۔
جماعت اسلامی معروف معنوں میں نہ مذہبی جماعت ہے نہ سیاسی جماعت ۔ دیگر جماعتوں کی طرح یہ جماعت نہ خاندانوں ، نہ مذہبی مسالک، نہ علاقائی اور لسانی گروہوں پر مشتمل ہے بلکہ یہ جماعت اپنے آغاز سے لے کر اب تک ان تعصبات سے پاک جماعت ہے۔ اس جماعت کو قائم ہوئے 80ال بیت گئے مگر اس کی دعوت ابتداء سے لے کر اب تک ایک ہی ہے کہ
’’۔اپنی پوری زندگی میں اللہ کی بندگی اور حضرت محمد ﷺکی پیروی اختیار کرو۔
۔دو رنگی اور منافقت چھوڑ دو اور اللہ کی بندگی کے ساتھ دوسری بندگیاں جمع نہ کرو۔
۔اللہ سے پھرے ہوئے لوگوں کو دنیا کی راہ نمائی اور فرماں روائی کے منصب سے ہٹا دو اور زمام کار مومنین
صالحین کے ہاتھ میں دو تاکہ زندگی کی گاڑی ٹھیک اللہ کی بندگی کے راستے پر چل سکے۔
جو اس دعوت کو حق سمجھے وہ اس میں ہمارا ساتھ دے اور جو روڑے اٹکائے وہ اللہ کے ہاں اپنا جواب سوچ لے‘ ‘
دعوت کے انہی نکات کو لے کر جماعت اسلامی نے ہمیشہ اپنا سفر جاری رکھا اور متحدہ ہندوستان میں چھ سال کے عرصے کے بعد قیام پاکستان کے بعد ’’ جماعت اسلامی پاکستان کے نام ‘‘ سے کام جاری رکھے ہوئے ہے مگر بر صغیر کے جو علاقے پاکستان بننے کے بعد پاکستان کا حصہ نہ بن سکے جماعت اسلامی ان میں بھی ایک متحرک دینی تحریک کے طور پر بھارت، سر ی لنکا ، مقبوضہ کشمیر اور بعد ازاں بنگلہ دیش میں تمام تر جبر کے باوجود پوری تندہی کے ساتھ اقامت دین کے کام کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
پاکستان میں جماعت اسلامی نے قومی تاریخ میں گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔ جماعت اسلامی نے ہمیشہ آمریتوںکے دور اقتدارمیں ان کے تمام تر غلط اقدامات کی مذمت و مخالفت کی اور جمہوریت اور جمہوری اقدار کے تحفظ کی جنگ لڑی اور اسلامی نظام حکومت قائم کرنے کا مطالبہ بدستور جاری رکھا۔ جس کی پاداش میں پوری قیادت ہر دور میں قید وبند کی صعوبتوں سے گزری مگر اپنے پاکیزہ نصب العین کے حوالے سے پایہ استقلال میں لغزش نہ آنے دی۔
جماعت اسلامی نے قیام پاکستان کے ساتھ ہی مہاجرین کی آبادکاری کے سلسلے میں جو کام کیا وہ اپنی مثال آپ ہے۔ ملک میں دستور بننے کے حوالے سے اپنا تاریخی کردار ادا کیا، جس سے مخالفین بھی انکار نہیں کرسکتے۔ عوامی دبائو کے حوالے سے شوکت اسلام کا جلوس ایک تاریخی واقعہ ہے۔ دستوری مہم، ریڈیوپاکستان سے بانی جماعت ابو الاعلیٰ موودی ؒ کے اسلام کے تمام تر شعبوں پر مشتمل لیکچرز مثلاً اسلام کا روحانی نظام، اسلام کامعاشی نظام، اسلامی کا سیاسی نظام، اسلامی کا قانونی نظام وغیرہ اور دیگر موضوعات پر بلا کم و کاست انہوں نے قوم کی رہنمائی کی۔ یہ تمام لیکچرز آج بھی تحریری شکل میں موجود ہیں۔
موجودہ دور میں جماعت کے تحت الخدمت فائونڈیشن کے تحت اربوں روپے کے منصوبے جاری ہیں۔ ملک گیر تعلیمی اداروں کا قیام، اسلامی جمعیت طلبہ کے نام سے پورے ملک کے تعلیمی اداروں میں نوجوانوں کی اسلام کی بنیاد پر دینی تربیت ، اسلامی جمعیت طالبات کا قیام، دینی مدارس میں جمعیت طلبہ عربیہ، تحریک محنت، کسان بورڈ، تنظیم اساتذہ جے آئی یوتھ، حلقہ خواتین، تاجروں میں پاکستان بزنس فورم ، مزدور طبقے میں نیشنل لیبر فیڈریشن کے پلیٹ فارم سے تمام طبقہ زندگی میں دعوتی کام جاری ہے۔ جس کی نظیر اس ملک کی دیگر کسی سیاسی ، مذہبی اور سماجی جماعتوںمیں نہیں ملتی۔
اقامت دین کی جدوجہد کرنے والی دنیا بھر کی تمام تر اسلامی تحریکوں کی پشتی بان ہے۔
ختم نبوت کے حوالے سے بانی جماعت اسلامی سید ابوا لاعلیٰ مودودی ؒ نے کتاب ’’ قادیانی مسئلہ ‘‘ تحریر کی جس کو بنیاد بنا کر انہیں پھانسی کے تختے تک لے جایا گیا مگر امت مسلمہ کے شدید دبائو کے نتیجے میں حکومت پاکستان کو اس فیصلے کو واپس لینا پڑا ۔یہ بھی اس ملک کی تاریخ کا ایک ناقابل فراموش واقعہ ہے جو اس ملک کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا گیا ہے اور امت کے اسی دبائو کے نتیجے میں پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینٹ میں متفقہ قرارداد کے ذریعے ختم نبوت کا دیرینہ مسئلہ حل کردیا ۔ امت مسلمہ کے اندر ختم نبوت کے عقیدے پر شب خون مارنے والے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے کر تاریخی فیصلہ کروایا۔
کیمونزم کے خلاف جماعت اسلامی اور اس کے بانی نے عقلی اور علمی بنیادوںپر وہ لٹریچرتحریر کیا جس کے مطالعہ کے بعد اس ملک کے عوام کو اس نظام کے خطرناک عزائم اور یلغار روکنے کابھر پور موقع ملا اور کیمونزم کو اس ملک میں منہ کی کھانی پڑی اور سرخ سویرا کے پجاریوں کو ناکام اور نامراد ہونا پڑا۔
جماعت اسلامی نے اتحاد امت کی اعلیٰ مثال قائم کی ۔فرقہ واریت کی آگ کو بجھانے اور امت کو متحد کرنے کے لیے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ۔ ملکی یکجہتی کونسل کے قیام اور تمام مسالک کے لیے متفقہ ضابطہ اخلاق تیار کرنے کے لیے جماعت اسلامی کی قیادت نے مرکزی اور بنیادی کردار ادا کیا۔ جماعت اسلامی نے جمعیت اتحاد العلماء اور علماء و مشائخ رابطہ کونسل قائم کرکے سب کو اجتماعی پلیٹ فارم مہیا کیا ہے جوکہ پوری امت کے گلدستہ کی شکل اختیار کیے ہوئے ہے اور تمام تر فقہی اختلافات کے باوجود باہمی ہم آہنگی کی عمدہ مثال ہے۔
جماعت اسلامی سے وابستہ قائدین اور کارکنان ملک کی پارلیمان کے دونوں ایوانوں سینٹ ، قومی و صوبائی اسمبلیوں اور حکومتی ایوانوں میں مختلف ادوار میں پہنچے مگر کسی ایک کے دامن پر بھی کرپشن کا داغ نہیں ہے۔ ملک کے دونوں ایوانوں میں جماعت سے وابستہ ارکان پارلیمان کے خطابات تاریخی دستاویزات ہیں جن کی مثال کسی اورسیاسی گروہ میں نہیں ملتی۔
جماعت اسلامی اس ملک پاکستان کی وہ جماعت ہے جس نے امت مسلمہ کے سلگتے ہوئے مسائل کوہمیشہ اولیت دی ہے۔ مسئلہ فلسطین، مسئلہ کشمیر، مسئلہ افغانستان کے حوالے سے جماعت نے نہ صرف آواز بلند کی بلکہ عملاً ان کے ساتھ جہاد کے اندر شامل ہوکر اپنا حصہ ادا کیا ہے۔
جماعت اسلامی نے ہر دور کے حکمرانوں کو کرپشن ، بد دیانتی ، بے ضابطگیوں کے حوالے سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور ممکنہ حد تک کرپشن کو روکنے کی بھر پور کوشش کی۔ اس حوالے سے اس وقت بھی جماعت کے پلیٹ فارم سے مہم جاری ہے۔ جماعت اسلامی نے قیام پاکستان سے لے کر اب تک اسلامی پاکستان اور خوشحال پاکستان کے نعرے کے ساتھ اسلامی ، فلاحی، ترقی یافتہ مملکت بنانے کی جدوجہد کو اپنی منزل قرار دیتے ہوئے زندہ اور جاوید کردار ادا کیا ہے اور کررہی ہے، جو اظہر من الشمس ہے، جسے مخالف سے مخالف بھی جھٹلانہیں سکتے۔