٭ وقت ایک ایسی چیز ہے جسے نہ ہم دیکھ سکتے ہیں اور نہ چھو سکتے ہیں۔
٭ اسے نہ ہم خرید سکتے ہیں اور نہ فروخت کرسکتے ہیں۔
٭ وقت ایسی کوئی مادی چیز بھی نہیں ہے، جسے ہم استعمال کرنے کے لیے کہیں محفوظ رکھ سکیں اور استعمال کرسکیں۔ اسے اگر استعمال نہ کیا گیا تو یہ بغیر
کسی حرکت اور عمل کے ضائع ہو جائے گا۔
٭ وقت بڑی تیزی کے ساتھ گزر جاتا ہے۔ وقت ایک تند و تیز ہوا کی مانند ہے جو بادل کی طرح تیزی سے گزر جاتا ہے۔ کبھی یہ خوشی کے ساتھ گزرتا ہے تو کبھی
یہ غم کے ساتھ ۔
٭ وقت کو بہتر طور پر خرچ کیا جاسکتا ہے لیکن اسے ہم بچا بچا کر استعمال نہیں کرسکتے۔ آپ میں یہ صلاحیت ہونی چاہیے کہ جو وقت آپ کو میسر ہو اسے
بہترین طریقے سے استعمال کرسکیں۔
٭ اسے نہ ہم کرائے پر لے سکتے ہیں اور نہ زندگی کے مقررہ وقت سے زیادہ استعمال کرسکتے ہیں۔
٭ وقت کی رسد غیر لچکدار ہے، اور یہ رسد طلب کے مطابق مل نہیں سکتی۔
٭ وقت کی کوئی قیمت بھی نہیں ہے۔ البتہ اس وقت میں فراہم کی جانے والی خدمات کا معاوضہ دیا جاتا ہے۔
٭ وقت کا کوئی نعم البدل بھی نہیں ہے۔ وقت کبھی لوٹ کر نہیں آتا ہے۔
٭ انسان کے ہاتھ میں سب سے زیادہ قیمتی چیز وقت کی صورت ہی میں ہے۔
٭ ہر کام اور ہر عمل کے لیے وقت درکار ہے۔
٭ انسان کو ہمیشہ اس بات کی شکایت رہتی ہے کہ ’وقتِ فرصت ہے کہاں، کام ابھی باقی ہے‘۔
وقت کی تنظیم کے فوائد
٭ ہم اپنے وقت اور قوت کو بہتر استعمال کرسکتے ہیں۔
٭ اگر ہم تنظیم وقت کے عادی ہو گئے تو بہت سارے کام اس عادت کے باعث کم وقت میں ہوجائیں گے اور ہمیں یہ محسوس ہوگا کہ ہمیں اضافی وقت میسر آگیا ہے۔
٭ ہم اپنے ذاتی، تعلیمی، معاشی، خاندانی اور معاشرتی اہداف (ٹارگٹس) حاصل کر سکتے ہیں۔
٭ وقت کے بہتر استعمال اور سلیقے سے ہم ذہنی دباؤ سے بچ سکتے ہیں اور ذہنی سکون اور اطمینان حاصل کرسکتے ہیں۔
٭ وقت کے بہتر استعمال کی تربیت سے ہم منظم، مؤثر اور مستعد بن سکتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں ہم اپنی کارکردگی اور استعداد ِکار بڑھا سکتے ہیں۔
٭ ہماری کامیابی کے امکانات میں اضافہ ہوسکتا ہے، اپنی ذات پر کنٹرول کرسکتے ہیں اور اپنے وقت اور وسائل کو بہتر استعمال کرسکتے ہیں۔
٭ اپنے گھر اور اپنے کاروبار یا ملازمت کے معاونین کو بہتر انداز میں متاثر کر سکتے ہیں۔
٭ اپنے وقت کو اپنی ذات اور اہم کاموں پر خرچ کر کے اپنے مستقبل کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
٭ وقت کی تنظیم کے باعث اپنی ترجیحات کو بہتر طور پر متعین کر کے اپنی کامیابی کے لیے راہ ہموار کرسکتے ہیں۔
٭ اس انداز سے مشکل اور ناممکن مشن میں بھی کامیابی حاصل ہو سکتی ہے۔
٭ اپنے اوقات کے ضیاع کو کنٹرول کرسکتے ہیں۔
٭ اپنے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے وقت نکال سکتے ہیں۔
٭ اپنی کارکردگی کے باعث دوسروں کی تنقید سے بچ سکتے ہیں اور اپنے لیے کامیابی کی راہیں تلاش کر سکتے ہیں۔
٭ اپنی زندگی، کام، خاندان، معاشرت اور دیگر معاملات میں توازن قائم کرسکتے ہیں۔
٭ اپنے گھر مناسب وقت پر پہنچ سکتے ہیں اور اہل خانہ کو مناسب وقت دے سکتے ہیں۔
٭ دنیا کی مصروفیات کے اس سمندر میں وہی شخص اپنی منزل پر پہنچ سکتا ہے، جو وقت کے استعمال کے فن سے واقف ہو اور کچھ تربیت اور کچھ تجربہ بھی
حاصل کیا ہوا ہو۔
٭ درخت کاٹنے کے لیے آری تیز کرنی ہوتی ہے۔ درخت کاٹنے والا فرد ہمیشہ اپنی آری کو تیز رکھتا ہے تا کہ درخت کاٹنے میں اسے تکلیف نہ ہو اور بڑی آسانی کے
ساتھ اور کم سے کم وقت میں وہ اس درخت کو کاٹ لے۔ اسی انداز سے ہمیں تیاری کرنی چاہیے۔
٭ ہمارا فرض ہے کہ ہم ہر وقت تیار رہیں۔ آگے بڑھنے کے لیے، صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے، خطرات سے نمٹنے اور اپنے نفس کو برائیوں سے روکنے
کے لیے۔ اسی کا نام تیاری ہے۔
٭ ترقی اور کامیابی کے لیے تیاری ایک اہم رکن ہے اور مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے تیاری کر کے ہم ترقی کرتے ہوئے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔