December 13th, 2025 (1447جمادى الثانية22)

خواتین کی باوقار نظریاتی سیاست کا خاموش انقلاب

جماعت اسلامی پاکستان کا منفرد نظریاتی و تنظیمی ماڈل:
پاکستان کی سیاست ہمیشہ سے طاقتور خاندانوں، شخصیت پرستی اور خاندانی وراثت کے گرد گھومتی آئی ہے۔ یہاں قیادت اکثر سیاسی جدوجہد سے نہیں بلکہ ’’بیٹی‘‘، ’’اہلیہ‘‘ یا ’’بہن‘‘ کے رشتوں سے آگے بڑھتی ہے۔ سات دہائیوں کے سیاسی سفر میں ہم دیکھتے ہیں کہ خواتین کی نمائندگی اکثر نمائشی، رسمی اور مخصوص نشستوں تک محدود رہتی ہے۔ وہ نہ فیصلہ سازی کا حصہ بنتی ہیں اور نہ ہی انہیں پالیسی کے مرکزی دھارے میں جگہ دی جاتی ہے۔ یہ المیہ صرف ایک جماعت تک محدود نہیں بلکہ پورے سیاسی نظام میں پایا جاتا ہے، جہاں خواتین کو سیاسی بورڈ میں ’’ٹوکن‘‘ کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

اس پس منظر میں جماعت اسلامی پاکستان ایک نمایاں اور روشن استثنا بن کر ابھرتی ہے… خصوصاً خواتین کی حقیقی سیاسی شمولیت کے حوالے سے۔ یہ واحد سیاسی جماعت ہے جس نے خواتین کے لیے نہ صرف سیاسی دروازے کھولے بلکہ انہیں سیاسی تربیت، نظریاتی رہنمائی اور عملی میدان مہیا کیا۔ اس مضمون میں ہم پاکستانی سیاست میں خواتین کے موجودہ کردار کا جائزہ لینے کے بعد جماعت اسلامی کے منفرد نظریاتی و تنظیمی ماڈل کا تفصیلی تجزیہ پیش کریں گے۔

پاکستانی سیاست میں خواتین… نمائندگی کم، مجبوری زیادہ

رسمی نمائندگی کی سیاست:FAFEN سمیت متعدد اداروں نے بارہا یہ نشاندہی کی ہے کہ پاکستانی سیاسی جماعتوں میں خواتین ونگ اکثر صرف جلسوں میں ہجوم جمع کرنے، تصویریں بنوانے یا مخصوص نشستوں کا کوٹہ پورا کرنے تک محدود ہوتے ہیں۔ پاکستان میں خواتین کی سیاسی نمائندگی کا المیہ یہ ہے کہ یہ نمائندگی حقیقی اختیار کے بغیر محض نمائش تک محدود ہے۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں خواتین کی مخصوص نشستیں درحقیقت سیاسی جماعتوں کے لیے ’’ٹوکن ازم‘‘ کا درجہ رکھتی ہیں، جہاں پارٹی لیڈرشپ اپنے وفادار کارکنوں یا خاندانی رکن کو یہ نشستیں دے کر بین الاقوامی سطح پر اپنے ’’لبرل‘‘ امیج کو فروغ دیتی ہے۔

خاندانی وراثت کی سیاست:اکثر خواتین کا سیاسی سفر اپنی محنت سے نہیں بلکہ اپنے نسب سے شروع ہوتا ہے۔ کسی کے لیے بیٹی ہونا اثاثہ ہے، کسی کے لیے اہلیہ ہونا اعزاز۔ باقی رہی سیاست… تو وہ ایک رسمی کردار سے زیادہ کچھ نہیں۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ یہاں خواتین سیاست دان یا تو کسی سیاسی خاندان میں پیدا ہوتی ہیں یا پھر شادی کے بعد سیاسی خاندان کا حصہ بنتی ہیں۔ ان کا سیاسی سفر ان کی اپنی صلاحیتوں، قابلیت یا سیاسی جدوجہد سے نہیں بلکہ خاندانی رشتوں سے طے ہوتا ہے۔

عزت دار خواتین کے لیے ناسازگار ماحول: اس ماحول میں وہ عزت دار، تعلیم یافتہ اور باوقار خواتین جو حقیقی سیاسی جدوجہد کرنا چاہتی ہیں، انہیں یہ ماحول خود دور کردیتا ہے۔پاکستانی سیاست کا موجودہ ماحول ایسا ہے کہ باکردار، پڑھی لکھی اور باعزت خواتین اس میدان میں آنے سے گریز کرتی ہیں۔ سیاسی مقابلے کے بجائے ذاتیات، کردارکشی اور توہین آمیز بیانات نے سیاست کو خواتین کے لیے ناسازگار بنادیا ہے۔

جماعت اسلامی… نظریاتی خواتین سیاست کی واحد منظم مثالص
موروثی سیاست کا متبادل:جماعت اسلامی وہ واحد جماعت ہے جہاں قیادت موروثی نہیں ہے۔ یہ بات پاکستانی سیاست کے عمومی رجحان کے بالکل برعکس ہے۔ جماعت اسلامی کے قیام سے لے کر آج تک اس کی قیادت ہمیشہ منتخب ہوتی آئی ہے، خواہ وہ مرد ہو یا عورت۔ جماعت کے آئین میں یہ واضح ہے کہ عہدے وراثت نہیں بلکہ انتخابی عمل کے ذریعے منتقل ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ جماعت اسلامی میں خواتین کی ترقی کا دارومدار ان کے خاندانی پس منظر پر نہیں بلکہ ان کی قابلیت، محنت اور نظریاتی وابستگی پر ہے۔

منظم تربیتی نظام:جماعت اسلامی میں خواتین تربیت کے منظم نظام سے گزرتی ہیں۔ یہ تربیتی نظام نہ صرف سیاسی تعلیم پر مشتمل ہے بلکہ اس میں نظریاتی، اخلاقی اور عملی تربیت بھی شامل ہے۔ جماعت اسلامی کی خواتین کے لیے الگ تربیتی کیمپ، ورکشاپس، سیمینارز اور مطالعہ circle قائم ہیں، جہاں انہیں اسلامی نظریے، سیاسیات، معاشیات اور سماجی علوم کی تعلیم دی جاتی ہے۔ یہ تربیتی سلسلہ بنیادی تعلیم سے لے کر اعلیٰ قیادتی تربیت تک جاری رہتا ہے۔

فیصلہ سازی میں حقیقی شمولیت:فیصلہ سازی میں خواتین کی باقاعدہ شمولیت جماعت اسلامی کی ایک نمایاں خصوصیت ہے۔ جماعت اسلامی میں خواتین نہ صرف ووٹ دیتی ہیں بلکہ انتخابات میں حصہ لیتی ہیں اور جماعت کی مختلف کمیٹیوں میں اہم عہدوں پر فائز ہوتی ہیں۔ مرکزی شوریٰ سے لے کر مقامی تنظیمی اکائیوں تک ہر سطح پر خواتین کی رائے کو اہمیت دی جاتی ہے۔ یہی نہیں بلکہ خواتین کے مسائل پر پالیسی سازی کے لیے الگ سے خواتین کی شوریٰ قائم ہے، جس کی سفارشات پر جماعت کی مرکزی قیادت سنجیدگی سے غور کرتی ہے۔

کردار اور صلاحیت کی بنیاد پر ترقی:جماعت اسلامی میں سیاست ’’رشتوں‘‘ سے نہیں چلتی بلکہ نظریے، کردار اور خدمت سے چلتی ہے۔ اسی لیے جماعت اسلامی کی خواتین کا عمومی مزاج، گفتار، نظم، وقار اور اندازِ سیاست باقی جماعتوں سے نمایاں نظر آتا ہے۔ یہاں کسی خاتون کے لیے ’’بیٹی/بہو‘‘ ہونا کوئی میرٹ نہیں۔ میرٹ ہیں: نظریاتی وابستگی، مسلسل محنت، تنظیمی صلاحیت، اور اخلاقی کردار۔

اخلاقی وقار… جماعت اسلامی کا سب سے مضبوط اثاثہ:
دلچسپ امر یہ ہے کہ مغرب نواز تھنک ٹینکس اور لبرل ادارے جو عام حالات میں اسلامی سیاست کے شدید ناقد ہوتے ہیں، وہ بھی پاکستان میں خواتین کی حقیقی سیاسی شمولیت کی مثال دینے کے لیے جماعت اسلامی کا نام لینے پر مجبور ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جماعت کی خواتین کردار میں مضبوط، تربیت یافتہ، نظریاتی، اور خدمت اور وقار کے ساتھ سیاسی میدان میں موجود ہیں۔ یہ وہ معیار ہے جو باقی جماعتوں میں تقریباً ختم ہوچکا ہے۔ مختلف بین الاقوامی اداروں کی رپورٹس میں بھی جماعت اسلامی کے اس منفرد ماڈل کو سراہا گیا ہے۔ ان رپورٹس میں تسلیم کیا گیا ہے کہ جماعت اسلامی پاکستان کی واحد سیاسی جماعت ہے جس میں خواتین کو بغیر کسی جنسی تعصب کے مکمل سیاسی مواقع میسر ہیں۔

اندرونی جمہوریت… پاکستان میں واحد مؤثر مثال:پاکستان کی تقریباً تمام بڑی جماعتوں میں قیادت وراثت کے ذریعے منتقل ہوتی ہے۔ لیکن جماعت اسلامی میں امیر منتخب ہوتا ہے، مشاورت باقاعدہ عمل ہے، تنظیمی شوریٰ متحرک ہے، اور خواتین کی الگ شوریٰ اور مکمل نظم موجود ہے۔ یہ پاکستان کی سیاست میں ایک منفرد بلکہ منفرد ترین مثال ہے۔ جماعت اسلامی کے انتخابی عمل میں ہر رکن کو ووٹ کا حق حاصل ہے، خواہ وہ مرد ہو یا عورت۔ یہ انتخابی عمل ہر سطح پر ہوتا ہے، چھوٹی سے چھوٹی اکائی سے لے کر مرکزی قیادت تک۔

مشاورتی نظام:جماعت اسلامی کا مشاورتی نظام درحقیقت اسلامی جمہوریت کی عملی تفسیر ہے۔ اس نظام میں ہر رکن کو اپنی رائے کے اظہار کا حق حاصل ہے۔ خواتین کی الگ شوریٰ قائم ہے جو خواتین کے مسائل پر بات کرتی ہے اور ان کے حل تجویز کرتی ہے۔ یہ شوریٰ اپنے فیصلوں میں مکمل طور پر آزاد ہے اور اس کی سفارشات کو مرکزی قیادت میں نمایاں اہمیت دی جاتی ہے۔

خواتین کا بدعنوانی سے پاک کردار:یہ حقیقت بھی اپنی جگہ قائم ہے کہ جماعت اسلامی کے رہنماؤں… بشمول خواتین… کے خلاف آج تک مالی بدعنوانی کا ایک الزام بھی ثابت نہ ہوسکا۔ دیگر سیاسی جماعتوں کے برعکس یہاں منصب، مراعات یا تعلقات نہیں بلکہ خدمت، اخلاق اور جدوجہد اصل طاقت ہیں۔ جماعت اسلامی کی خواتین قائدین نے ہمیشہ سادگی، ایمان داری اور شفافیت کا مظاہرہ کیا ہے۔

اخلاقی برتری: جماعت اسلامی کی خواتین کے اخلاقی کردار نے نہ صرف جماعت بلکہ پورے سیاسی نظام کو متاثر کیا ہے۔ انہوں نے ثابت کیا ہے کہ سیاست گندے کھیل کا نام نہیں بلکہ خدمت، اخلاق اور اصولوں کی جنگ کا نام ہے۔سیاست میں کامیابی کے لیے کردارکشی، جھوٹے پروپیگنڈے یا دھونس دھمکی کے بجائے اخلاقی بلندی، مستقل مزاجی اور محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔
خواتین کی عملی جدوجہد… سیاست سے بڑھ کر معاشرہ سازی

انتخابی عمل کی شفافیت: جماعت اسلامی کی خواتین محض سیاسی سرگرمیوں تک محدود نہیں بلکہ تعلیمی میدان میں بھی نمایاں کردار ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے ملک بھر میں تعلیمی ادارے قائم کیے ہیں، جہاں طالبات کو نہ صرف معیاری تعلیم دی جارہی ہے بلکہ ان کی اخلاقی و نظریاتی تربیت بھی کی جارہی ہے۔ یہ تعلیمی ادارے درحقیقت ایک بہتر معاشرے کی تعمیر کی بنیاد ہیں۔
سماجی بہبود: اس میدان میں جماعت اسلامی کی خواتین کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔ انہوں نے غریب اور پسماندہ طبقوں کی فلاح و بہبود کے لیے متعدد منصوبے شروع کیے ہیں۔ مفت طبی کیمپ، ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز، اور مالی امداد کے پروگراموں کے ذریعے انہوں نے معاشرے کے محروم طبقات کی زندگیوں میں بہتری لانے کی کوشش کی ہے۔

طالبات کی تربیت: یہ جماعت اسلامی کی خواتین کا اہم ترین مشن ہے۔ وہ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں طالبات کی تنظیم سازی اور ان کی نظریاتی و اخلاقی تربیت کا فریضہ سرانجام دے رہی ہیں۔ یہ نوجوان طالبات ملک کا مستقبل ہیں اور ان کی درست سمت میں تربیت قومی تعمیر و ترقی کے لیے نہایت ضروری ہے۔

ورکنگ ویمن کے مسائل:جماعت اسلامی کی خواتین نے ورکنگ ویمن کے مسائل کو نمایاں کیا ہے اور ان کے حل کے لیے عملی اقدامات کیے ہیں۔ کام کی جگہ پر ہراسانی کے خلاف آواز اٹھانا، مساوی اجرت کے حق کے لیے جدوجہد کرنا، اور خواتین کارکنوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنا ان کی سرگرمیوں کا اہم حصہ ہے۔

خاندانی استحکام: اس کے لیے جماعت اسلامی کی خواتین کی خدمات نہایت اہم ہیں۔ وہ خواتین میں شعور بیدار کرکے خاندانی نظام کو مضبوط بنانے کی کوشش کررہی ہیں۔ خاندانی مسائل کے حل کے لیے مشاورتی سینٹرز قائم کیے گئے ہیں، جہاں خواتین ماہرین اپنی خدمات فراہم کرتی ہیں۔

خواتین کے حقوق:جماعت اسلامی کی خواتین اسلامی تعلیمات کی روشنی میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کررہی ہیں۔ وہ خواتین کے جائز حقوق کے لیے آواز اٹھاتی ہیں لیکن ساتھ ہی اسلامی اقدار و روایات کا بھی تحفظ کرتی ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ اسلام نے خواتین کو جو حقوق دیے ہیں وہ کسی بھی دوسرے نظام سے زیادہ جامع اور متوازن ہیں۔

فلاحی سرگرمیاں: اس میں جماعت اسلامی کی خواتین کا کردار ہمیشہ نمایاں رہا ہے۔ قدرتی آفات کے وقت متاثرین کی امداد، غریب خاندانوں کی مالی معاونت، اور معاشرے کے ضرورت مند طبقات کی مدد ان کی فلاحی سرگرمیوں کا اہم حصہ ہے۔ یہ کام دیگر جماعتوں کی خواتین کبھی سوچ بھی نہیں سکتیں، کیونکہ ان کے کردار کا مرکز سیاسی نمود ہے، سماجی خدمت نہیں۔
پاکستان کو کس طرح کی خواتین سیاست دان چاہئیں؟

نظریاتی اساس:پاکستان کے بہتر سیاسی مستقبل کے لیے ضروری ہے کہ خواتین نظریاتی ہوں۔ ان کے پاس ایک واضح نظریہ ہو جو ان کی سیاسی جدوجہد کی بنیاد ہو۔ بے مقصد سیاست نہ صرف ان کی اپنی توانائیوں، بلکہ قومی وسائل کا بھی ضیاع ہے۔

باوقار شخصیت: خواتین سیاست دانوں کا باوقار ہونا نہایت ضروری ہے۔ وقار ہی وہ چیز ہے جو انہیں سیاسی میدان میں عزت و احترام دلاتا ہے۔ بے وقار سیاست نہ صرف ان کی ذاتی شبیہ کو مجروح کرتی ہے بلکہ پورے معاشرے کی اخلاقی حالت پر بھی منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

خدمت کا جذبہ: سیاست درحقیقت خدمت کا نام ہے۔ خواتین سیاست دانوں کے دلوں میں خدمت کا جذبہ ہونا چاہیے۔ اگر ان کا مقصد صرف اقتدار حاصل کرنا ہے تو وہ کبھی بھی عوام کی حقیقی خدمت نہیں کرسکتیں۔

تربیت یافتہ ذہن:خواتین سیاست دانوں کا تربیت یافتہ ہونا نہایت ضروری ہے۔ سیاسی، معاشی، سماجی اور بین الاقوامی مسائل پر ان کی گرفت ہونی چاہیے۔ بے علم سیاست دان نہ صرف اپنا بلکہ پورے ملک کا نقصان کرسکتے ہیں۔
کردار کی مضبوطی: خواتین سیاست دانوں کا کردار مضبوط ہونا چاہیے۔ سیاسی میدان میں ان کا کردار ہی ان کی سب سے بڑی طاقت ہے۔ اگر کردار مضبوط ہوگا تو وہ ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرسکیں گی۔

معاشرتی اصلاح کا عزم:خواتین سیاست دانوں کو معاشرتی اصلاح کو اپنا مقصد بنانا چاہیے۔ ان کی سیاسی جدوجہد کا مرکز معاشرے کی بہتری ہونی چاہیے۔ اگر وہ معاشرتی اصلاح کے بغیر سیاست کریں گی تو ان کی سیاسی کامیابی بے معنی ہوگی۔

یہ تمام معیار اگر کسی ایک جماعت میں واضح طور پر موجود ہیں تو وہ جماعت اسلامی ہے۔ جماعت اسلامی کی خواتین نے ان تمام خوبیوں کا ثبوت دیا ہے اور اپنی عملی جدوجہد سے یہ بات ثابت کی ہے کہ وہ ان معیارات پر پوری اترتی ہیں۔

مسئلہ یہ نہیں کہ جماعت اسلامی کب اقتدار میں آئے گی؟ اصل بات یہ ہے کہ اس نے پاکستانی سیاست کو اخلاقی، نظریاتی اور تنظیمی معیار دیا ہے… خاص طور پر خواتین کی حقیقی شمولیت کا وہ ماڈل جو پاکستان میں کہیں اور موجود نہیں۔

جماعت اسلامی کی خواتین کی سیاسی جدوجہد درحقیقت ایک خاموش انقلاب ہے۔ یہ انقلاب نہ تو میڈیا کی ہیڈ لائنز میں ہے اور نہ ہی ٹی وی ٹاک شوز کے مباحثوں میں۔ یہ انقلاب گلی محلوں، تعلیمی اداروں، فلاحی مراکز اور سماجی تنظیموں میں نظر آتا ہے۔ یہ انقلاب ان ہزاروں خواتین کے دلوں میں ہے جو بغیر کسی شہرت کے اپنی قوم و ملت کی خدمت میں مصروف ہیں۔

یہ سیاست ہے وقار کی، اصول کی، خدمت کی، تربیت کی، شفاف کردار کی… اور یہی پاکستان کی اصل ضرورت ہے۔ اگر پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن ہونا ہے تو اسے اسی قسم کی سیاست کی ضرورت ہے… ایسی سیاست جو اخلاقی اقدار، نظریاتی اساس اور خدمت کے جذبے پر مبنی ہو۔

جماعت اسلامی کی خواتین نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ سیاست کا مقصد صرف اقتدار حاصل کرنا نہیں بلکہ معاشرے کی اصلاح و تعمیر ہے۔ انہوں نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر ملک و قوم کی خدمت کر سکتی ہیں۔ ان کی یہ جدوجہد آنے والی نسلوں کے لیے مشعل ِراہ ثابت ہوگی اور یقیناً ایک دن پاکستان کی سیاست کا نقشہ ہی بدل دے گی۔
یہی وہ سیاست ہے جس سے قومیں بنتی ہیں، معاشرے ترقی کرتے ہیں اور تاریخ کے دھارے بدلتے ہیں۔

                                                                                                                             بشکریہ جسارت