March 28th, 2024 (1445رمضان18)

چیونٹی اور شہد

شہد کا ایک قطره زمین پر گر گیا۔ ایک چھوٹی سی چیونٹی آئی اور اُس نے اس شہد کے قطرے سے تھوڑا سا چکھا۔ اُسے بڑا مزا آیا۔ اسے کام سے جانا تھا تو جب وہ جانے لگی تو اس شہد کا مزہ اس کے منہ میں مزید پانی لانے کا سبب بنا، اُس کا منہ بھر آیا-

کیا زبردست اور مزے دار شہد ھے!

کتنا میٹھا!

آج تک ایسا شہد نہیں کھایا!!

وہ لوٹی اور شہد میں سے تھوڑا سا اور چکھ لیا۔۔۔اس نے دوبارہ جانے کا عزم کیا مگر اُس نے محسوس کیا کہ یہ تھوڑا سا شہدکافی نہیں ھے، اُسے اور کھانا چاہیے ۔ وہ رکی اور اس مرتبہ کھانے کے بجائے شہد پر گر پڑی تا کہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ لذت حاصل کرلے! چیونٹی  نے شہد میں غوطہ لگایا اور لطف اندوز ہونے لگی۔

مگر افسوس کہ وہ شہد سے باہر نہ نکل سکی۔ شہد میں اس کے پیر چپک گئے تھے اور اس میں انہیں ہلانے کی طاقت نہ رہی۔۔۔! وہ شہد میں  چپک کر رہ گئی یہاں تک کہ وہ اسی میں ہی مر گئی !

 

سبق:
دنیا کی مثال بھی اس شہد کی طرح ہے جس نے تھوڑا سا چکھا اس کے لئے خیر ہی خیر ہے اور جو اس میں ڈوب گیا اس کے لئے خسارہ ہی خسارہ ہے۔