April 30th, 2024 (1445شوال22)

حیاء . . .

عالیہ شمیم

حیاء اور ایمان ایک دوسرے کے ساتھی ہیں جب ایک اٹھ جاتا ہے تو دوسرا بھی اٹھا لیا جاتا ہے۔ (مشکواۃ شریف)۔

آئیے دیکھیں! سوچیں! اورغور کریں حجاب کیا ہے! اس کے فوائد کیا ہیں اور اس کے ترک کرنے پر کیا نقصانات ہیں! حجاب کے لغوی معنی دو چیزوں کے درمیان حائل ہوجانے والی اس آڑ یا اوٹ کا نام ہے جس کی وجہ سے دونوں ایک دوسرے سے او جھل ہو جاتے ہیں۔ حجاب اسلامی شعار اور امت مسلمہ کا تشخص ہے، اور اس کا مقصد ستر حاصل کرنا اور فتنے سے بچنا ہے۔ حجاب محض سر پر ڈھانکے جانے والا کپڑا نہیں بلکہ مسلم و پاکیزہ عورت کی شناخت اور عصمت کا محافظ ہے۔ حقیقی حسن بے حیائی و بے حجابی میں نہیں بلکہ حقیقی حسن وہ ہے جو آنکھوں کو حیاء اور دل کو ایمان و تقوی سے معمور کر تا ہے۔ حجاب کا تعلق نظر، زبان اور لباس سے ہے۔ شرم و حیاء عورت کا زیور ہے اور پردہ و حیاء دونوں باہم مشروط ہیں۔ فرمان نبوی ہے

’’عورت پوشیدہ چیز ہے جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کی تاک جھانک میں لگا رہتا ہے‘‘ (ترمذی)

جب تجھ میں حیاء نہیں تو پھر جو تیرا دل چا ہے کر(بخاری)

اسلام آرائش کا حکم دیتا ہے نمائش کا نہیں جبکہ موجودہ معاشرے میں اظہار حسن و جمال کی خواہش نے ٓآج کی عورت کے ذہنوں پر تسلط جما کرے بے حیائی میں مبتلا کر دیا ہے کہیں فن کے نام پر، کہیں ترقی کے نام پر، کہیں آرٹ کے نام پر، اور عورت کی نہ صرف شرف نسوانیت پامال کی ہے بلکہ مغرب کی اندھی تقلید نے عورت کو بے حیائی کی دلدل میں گھسیٹ کر مسلم خاندان کا شیرازہ بکھیر دیا ہے۔ کسی بھی معاشرے یا ریاست کی تعمیر میں خاندان ریڑھ کی ہڈی ہے مظبوط و مستحکم خاندان قوی معاشرے کی بنیادی اکائی ہے آزادی نسواں کی آڑ میں بے حجابی کے فروغ نے موجودہ ملحدانہ اور لا دینی نظام پر مبنی معا شرہ قائم کر کے عورت کی تحقیر و تذلیل کی ہے۔ کوئی بھی قوم اس وقت تک زوال پذیر نہیں ہوتی جب تک اس کی عورتیں زیور حیاء سے مزین اور مرد شمشیر غیرت سے مسلح ہوں۔ ہر دین کا ایک اخلاق ہوتا ہے اور اسلام کا اخلاق حیاء ہے حجاب حکم الہی ہے اور بدکاری و بد نظری سے بچاتا ہے۔

اللہ نے عورت کو تبرج الجاہلیہ کے ساتھ نکلنے سے منع فرمایا ہے اور تبرج سے مراد عورت کی زینت اور محاسن، سر، چہرہ، گردن، سینہ، بازو اور پنڈلی کی نمائش ہے۔ حجاب کا اصل مقصد عورت اور مرد کے آزادانہ اختلاط میں رکاوٹ قائم کر کے فحاشی و بے حیائی کا سد باب کرکے پاکیزہ معاشرہ وجود میں لانا ہے۔ باحجاب عورت کے لیے معاشی ترقی کی راہیں کھلی ہیں۔ اور حجاب اعلی تعلیم، ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے۔ فی الحقیقت حجاب خاموش دعوت دین ہے، اور دل کا پردہ، آنکھ میں حیاء، اور نیت کی پاکیزگی کا عملی اظہار حجاب ہے۔ غرض یہ کہ فرمان نبوی کے مطابق:

’’حیا ایمان میں سے ہے اور ایمان جنت میں لے جاتا ہے۔ حیاء ایمان میں سے ہے اور ایمان کا راستہ جنت ہے بے حیائی کوڑا کرکٹ ہے اور کوڑا کرکٹ آگ میں لے جاتا ہے‘‘ (ترمذی)۔

حجاب عورت کو آزادی، تحفظ، شناخت، عزت و وقار عطا کرتا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ حجاب اختیار کر کے حیاء و عفت کی مضبوط ڈھال اپنے گرد قائم کرلی جائے اور ارد گرد بے حیائی و فحاشی پر مبنی بل بورڈز، ہورڈننگز، کی حوصلہ شکنی کر کے ارباب اقتدار پر دباؤ ڈالتے ہو ئے بے حجابی کے فروغ کی روک تھام میں اپنی بھر پور کوشش کی جائے اور اصلاح معاشرہ میں اپنا بھرپور حصہ ڈالا جائے۔