April 19th, 2024 (1445شوال10)

شوال کے چھ روزے


اسلام میں طاعات و عبادات کا کوئی متعین موسم نہیں ہے کہ مثلاََ وہ موسم ختم ہوجائے تو پھر بندہ آذاد ہے جو چاہے کرے بلکہ درحقیقت ایک مومن بندہ کو طاعات و عبادات پو قائم و دائم رہنے کا حکم ہے یہاں تک کہ بندہ قبر میں داخل ہوجائے۔ بے شک ہر مسلمان کو ہمیشہ طاعات پو قائم رہنے اور تزکیہ نفس کی کوشش کرنے کا حکم ہے، اور اسی تزکیہ کے لیے عبادات و طاعات مشروع کیے گئے اور بقدر نصیب و استعداد ہر شخص کو ان عبادات و طاعات سے تزکیہ و قرب الہیٰ حاصل ہوتا ہے، اور جس قدر عبادات و طاعات سے غفلت ہوتا ہے اتنا ہی تزکیہ و قرب الہیٰ میں کمی ہوتی ہے۔اسی طرح روزہ بھی ان اہم عبادات میں سے ہے جو تزکیہ نفس و تصفیہ قلب کرتا ہے، اور روحانی امراض کو دور کرتا ہے اور رمضان کا موسم تزکیہ نفس و تصفیہ قلب و تعلق مع اللہ کا بہترین و اہم ترین موسم ہے۔ پھر رمضان کے گزرنے کے بعد شوال کے چھ روزے بھی ان ہی طاعات میں سے ہیں جن سے مزید تزکیہ نفس و تصفیہ قلب حاصل ہوتا ہے اور ساتھ ہی اجر و ثواب بھی حاصل ہوتا ہے، اسی لیے حدیث میں ان چھ روزوں کی بہت ترغیب کی گئی ہے۔

شوال کے چھ روزوں کا حکم

جس شخص نے رمضان کے روزے رکھنے کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو وہ ایسا ہے کہ گویا اس نے ہمیشہ روزے رکھے۔(مسلم)

شوال کے چھ روزوں کی فضیلت

حضرت ثوہان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے جس نے عیدالفطر کے بعد چھ روزے رکھے، گویا اس نے پورے سال روزے رکھے کیونکہ جو ایک نیکی لے کر آئے گا اس کو دس گنا اجر ملے گا۔(ابن ماجہ) مسند احمد مسند البزار، وغیرہ میں حدیث موجود ہے کہ شہر رمضان کے روزے دس مہینوں کے برابر ہیں، اور شوال کے چھ روزے دو مہینوں کے برابر ہیں پس یہ پورے سال کے روزوں کی طرح ہوگئے۔

حضرت عبداللہ ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضور نے ارشاد فرمایا: جس نے رمضان کے روزے رکھے اور اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو وہ گناہوں سے ایسا پاک ہوگیا جیسا کہ اپنی ماں کی پیٹ سے پیدا ہانے کے بعد تھا(طبرانی)

شوال کے روزوں کے فوائد:

۱۔ رمضان کے بعد شوال کے چھ روزے پورے سال کے اجر و ثواب کی تکمیل کرتے ہیں۔

۲۔ شوال و شعبان کے روزے بمنزلہسنتوں کے ہیں جو فرض نمازوں سے قبل پڑھے جاتے ہیں، فرائض میں خلل و نقص سنن و نوافل سے پورا ہوجاتا ہے، ایسا فرض روزوں میں نقص و خلل شوال کے روزوں سے پورا ہوجاتا ہے۔

۳۔ رمضان کے بعد بھی روزے کی عظیم عبادت کی عادت ضروری ہے اور یہ صوم رمضان کی قبولیت کی علامت ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ جب کسی نیک عمل کو قبول کرلیتے ہیں تو اس کو دوسرے نیک عمل کی توفیق دیتے ہیں ، جیسا کہ بعض علماء نے کہا ثواب الحسۃ الحسۃ بعدہ(نیکی کا ثواب اس کے بعد نیکی کرنا ہے) اسی طرح جس نے نیکی کے بعد معاصی کی طرف رجوع کیا تو یہ نیکی کی عدم قبول کی علامت ہے، اللہ تعالیٰ حفاظت فرمائے۔

۴۔ صائمین کو عیدالفطر کے دن پورا پورا اجر و انعام مل گیا جو کہ یوم الجوائز(العامات کا دن) ہے، اور بندہ کے لیے تمام گناہوں کی بخشش سے بڑی کوئی نعمت نہیں لہٰذا عید الفطر کے بعد اس عظیم نعمت کا شکر بھی ضروری ہے۔

۵۔بعض سلف کی یہ عادت تھی کہ رات اگر عبادت کی توفیق مل جاتی تو دن کو اس کے شکریہ میں روزہ رکھتے تھے، تو جن کو رمضان کی عظیم دولت نصیب ہوئی اور طاعات و عبادات کی توفیق ملی تو ان پر شکر ضروری ہے۔

حاصل کلام یہ ہے کہ اسلام میں عبادات و طاعات کے لیے کوئی خاص موسم متعین نہیں ہے کہ جب وہ موسم ختم ہوجائے تو بندہ معاصی و غفلت میں پڑجائے، بلکہ نیکی و طاعات کا موسم بندہ کے ساتھ پوری زندگی تادم آخر ہے، اور عبادات و طاعات کا موسم کبھی ختم نہیں ہوتا یہاں تک کہ بندہ قبر میں داخل ہوجائے۔

مسئلہ: شوال کے چھ روزے عید کے بعد فواراََ لگاتار بھی رکھ سکتے ہیں اور متفرق طور پر وقفہ  کے ساتھ بھی رکھ سکتا ہے، لہٰذا دونوں طرح درست ہیں۔ لیکن بہتر یہ ہے کہ متفرق طور پر رکھے جائیں