November 23rd, 2024 (1446جمادى الأولى21)

ام المومنین حضرت زینبؓ بنت خزیمہ

نام: زینبؓ

نسب: زینبؓ بنت خزیمہ بن عبداللہ بن عمر بن عبد مناف بن ہلال بن عامر بن صعصعہ

لقب: ام المساکین

وجہ

آپؓ شروع سے ہی بہت فیاض اور دریا دل تھیں۔ بھوکوں کو کھانا کھلانے اور مسکینوں کی مدد کرنے میں آپؓ کی خوشی تھی۔ آپؓ کے دروازے سے کبھی کوئی خالی نہیں گیا تھا اور بھوکا تو کبھی محروم نہیں رہا تھا۔ اپنی صفات کی وجہ سے آپ ام المساکین کے لقب سے مشہور تھیں۔

تیسرا نکاح:

آپؓ کا تیسرا نکاح حضرت عبداللہؓ بن حجش سے ہوا جو حضور کی پھوپھی زاد اور جلیل القدر صحابی تھے۔

آپؓ کے شوہر کی بلند مرتبہ اور پر خلوص آرزو:

۳ھ؂میں جب اسلامی لشکر جنگ احد کے لیے مدینہ شریف نکلا تو لڑائی شروع ہونے سے پیشتر آپؓ کے شوہر حضر ت عبداللہؓ بن حجش نے دعا کی۔

’’اے خالق کون و مکان‘ مجھے ایسا مقابل عطا کر جو نہایت شجاع اور غضب ناک ہو۔ میں تیری راہ میں لڑتا ہوا اس کے ہاتھ سے قتل ہو جاؤں اور وہ میرے ہونٹ، ناک اور کان کاٹ ڈالے تاکہ میں تجھ سے ملوں اور اور تو پوچھے اے عبداللہ تیرے ہونٹ، ناک اورکان کیوں کاٹے گئے تو میں عرض کروں گا الٰہی تیرے اور تیرے رسول کے لیے‘‘۔

چنانچہ بارگاہ الٰہی میں ان کی یہ دعا قبول ہوئی اور جب انہیں غیب سے شہادت کی بشارت ملی تو فرمایا:

’’خدا کی قسم میں دشمن سے لڑوں گا حتیٰ کہ وہ مجھے قتل کرکے میری لاش کامثلہ کرے گا‘‘۔

جب جنگ شروع ہوئی اور گھمسان کارن پڑا تو حضرت عبداللہؓ اس جوش و جذبے سے نبرد آزما ہوئے کہ ان کی تلوار لڑتے لڑتے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئی۔ آپ اس حالت میں حضور کی خدمت کی حاضر ہوئے اور تلوار کے لیے عرض کیا تو آپ نے انہیں کھجور کی ایک لمبی چھڑی دیتے ہوئے ارشاد فرمایا ’’اس سے لڑو یہ تمھاری تلوار ہے‘‘۔ چنانچہ آپؓ نے اس سے تلوار کا کام لیا اور اللہ کی راہ میں نہایت شجاعت سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔ دشمن نے آپ کے ہونٹ، ناک اور کان کاٹ کر ایک دھاگے میں پرو کر ان کا ہار بنالیا اور اس طرح آپ کی وہ پر خلوض دعا قبول ہوئی۔

چوتھا نکاح:

آپؓ کی عدت پوری ہوجانے کے بعد ۳ھ؂ماہ رمضان میں حضور نے آپؓ سے نکاح کرلیا اور پانچ سو درہم مہر مقررفرمایا۔ نکاح کے وقت آپؓ کی عمر تقریباََ تیس سال تھی۔ آپؓ سے نکاح کرنے میں حضور نے نہ صرف قرابت کا لحاظ فرمایا بلکہ شہادت احد سے پیدا ہونے والی ملی پیچیدگی کو دور فرمانے کے لیے ان سے نکاح کیا۔ یہ دراصل قدردانی تھی ان جانثاروں کی قربانیوں کی تا کہ راہ خدا میں جان دینے والوں کے اہل وعیال بے سہارا نہ رہیں اوردوسروں کو بھی اس طرح قدردانی کی ترغیب ہو۔

وفات:

حضور سے نکاح کیے ہوئے ابھی دو تین مہینے کا عرصہ گزرا تھا کہ آپؓ کا انتقال ہوگیا۔ نماز جنازہ خود حضور نے پڑھائی اور جنت البقیع میں دفن فرمایا۔

فضائل:

۱۔ امہات المومنین میں سے صرف آپؓ ہی کو یہ شرف حاصل ہے کہ آپؓ کی نماز جنازہ خود حضور نے پڑھائی (حضرت خدیجہؓ کی وفات کے وقت نماز جنازہ پڑھنے کا حکم نہیں آیا تھا اور باقی سب ازواج مطہرات نے حضور کے بعد انتقال کیا)۔

۲۔ اپنی فیاضی کی وجہ سے ام المساکین کہلاتی تھیں۔

منازل عمر:

۱۔ آپؓ کا نکاح حضور سے ۳ھ؂ میں ہوا۔

۲۔ آپؓ سے نکاح کے وقت حضور کی عمر ۵۵ سال تھی۔

۳۔ حضور سے نکاح کے وقت آپؓ کی عمر۳۰ سال تھی۔

۴۔ حضور سے آپؓ کی رفاقت ۳ ماہ رہی۔

۵۔ وفات کے وقت آپؓ کی عمر ۳۰ سال تھی۔

۶۔ آپؓ کی وفات ۳ھ؂ میں ہوئی۔

۷۔ آپؓ کی پیدائش بعثت سے چودہ سال قبل ہوئی تھی۔

۸۔ آپؓ کی قبر مدینہ شریف میں جنت البقیع میں ہے۔

آپؓ پر لاکھوں سلام ہوں !!