بچوں آج ہم آپ کو ان جانوروں کے بارے میں بتائیں گے جن کا ذکر الله تعالیٰ نے قرآن میں کیا ہے اور ان جانوروں کے بارے میں کچھ دلچسپ معلومات بتائیں گے۔ کچھ جانوروں کا ذکر الله نے انسانوں کے فائدے کے لیے کیا ہے، کچھ جانور کی خطرناک خصلتیں بیان کی گئی ہیں، کچھ جانور ایسے الله نے بنائے ہیں کہ انسان ان کو دیکھے اور الله کی قدرت پر اس کی تعریف بیان کرے اور کچھ جانوروں کا الله نے اس لیے ذکر کیا ہے تا کہ انسان اس سے سبق سیکھیں۔ جن جانوروں کا ذکر الله نے قرآن میں کیا ہے وہ یہ ہیں۔
چونٹیاں: انکا ذکر قرآن میں عقلمند اور محنتی کے الفاظ میں اس طرح کیا گیا ہے کہ جب حضرت سلیمانؑ کی فوج جنگل سے گزر رہی ہوتی ہے تو ایک چیونٹی اپنی باقی ساتھیوں سے اپنے اپنے بلوں میں چھپ جانے کو کہتی ہے۔ اس کو خطرہ ہوتا ہے کہ وہ فوج کے پاؤں تلے کچلی جائیں گی۔ اس واقعے کے ذکر سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ چیونٹیاں عقلمند ہوتی ہیں۔
بندر: الله نے بندروں کی مثال میں اپنے غصّے کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعہ کا ذکر کیا ہے جب الله نے ایک یہودیوں کی قوم کو بندر بنا دیا تھا ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے۔
شھد کی مکھیاں: ان کا ذکر انسانوں کے فائدے کے لیے کیا گیا ہے کہ کیسے الله نے ایک مکھی کو بنایا جو محنت سے شہد بناتی ہے مختلف رنگوں کا اور شہد میں انسانوں کے لیے شفا ہے۔
پرندے: ان کے ذکر میں الله نے اپنی تخلیق بیان کی ہے کہ کیسے اس کی قدرت کی وجہ سے پرندے ہواؤں میں اڑتے پھرتے ہیں اور ان کو کیا چیز سنبھالے ہوئے ہے الله کے سوا۔ ان کو دیکھ کر انسان نے جہاز بنانا سیکھا۔
اونٹ: اونٹ الله کی وہ خاص مخلوق ہے جس کا ذکر خصوصی طور پر کیا گیا ہے کیوں کہ اس میں الله نے بہت سی خصوصیات رکھی ہیں۔ اونٹ کی آنکھوں میں تین پلکوں کی تہیں ہوتی ہیں جو کسی بھی ریت کے ذرّات کو آنکھوں میں جانے سے روکتی ہے، یہ اپنی پیٹھ میں بہت دنوں تک کے لیے پانی جمع کرلیتا ہے کیوں کہ اس کے کوہان میں چربی ہوتی ہے جو پانی جذب کرلیتی ہے۔ اس کے پاؤں بھی الله نے خاص مٹی میں چلنے کے لیا بنائے ہیں جو مٹی میں دھنستے نہیں ہیں اس لیے یہ ایک صحرائی جانور ہے۔
گائیں: گائے انسانوں کے لئے فائدہ مند ہے کیوں کے یہ دودھ، دہی، گوشت میسر کرتی ہے۔
بھیڑ: بھیڑ بھی انسانوں کو گوشت اور اون مہیا کرتی ہے اور اس کا ذکر اس واقعہ میں کیا گیا ہے جب حضرت ابراہیمؑ اپنے بیٹے حضرت اسماعیلؑ کو ذبح کرنے لگے تو الله نے ان کی جگہ ایک بھیڑ بھیج دیا۔
کتا: کتا انسانوں کا دوست ہوتا ہے اور وہ ان کی مویشیوں اور گھر کی حفاظت کرتا ہے۔
گدھا: گدھے کی آواز کو سب سے زیادہ خراب آواز کہا گیا ہے اور انسانوں کو تلقین کی گئی ہے کہ گدھے کی آواز کی طرح زور زور سے مت چلاؤ۔
ہاتھی: ہاتھی کو الله نے طاقتور جانور کہا ہے مگر الله کے غصّے کے آگے کسی کی طاقت اہمیت نہیں رکھتی جیسے کے الله نے ہاتھی والی قوم کو تباہ کردیا تھا۔
مکھی: مکھی ایک چھوٹی سی مخلوق ہے مگر الله قرآن میں کہتے ہیں کہ کسی کی ہمّت نہیں کہ وہ ایک مکھی ہی بنا دے اور اس میں جان ڈال کر دکھا دے۔
مینڈک: مینڈک الله نے ایک قوم پر عذاب کی صورت میں نازل کیا تھے۔
ہدہد: ہدہد وہ پرندہ ہے جس کی عقلمندی کی تعریف کی گئی ہے کہ وہ حضرت سلیمانؑ کے خاص وزیروں میں سے تھا۔
گھوڑے اور گدھے: یہ انسانوں کی سواری کے لیے الله نے بنائے ہیں۔
شیر: شیر کو الله نے قرآن میں ایک خطرناک جانور کہا ہے۔
جھینگر: جھینگر کی مثال اس طرح دی گئی ہے کہ یہ ہمیشہ بہت تعداد میں ہوتے ہیں اور قیامت کے دن انسان جھینگروں کی طرح الله کے حضور پیش ہوں گے یعنی اتنی تعداد میں۔
مچھر: مچھر ایک چھوٹا سا کیڑا ہے مگر یہ بہت سی بیماریاں پھیلانے کا باعث بنتا ہے۔
بٹیر: بٹیر انسانوں کے کھانے کے لیے فائدہ مند پرندہ ہے۔
کوّا: کوّا ایک چالاک جانور ہے جس نے انسان کو سکھایا کہ کس طرح اپنے مُردے زمین میں دفن کرو۔
سانپ: حضرت موسٰیؑ نے جب اپنا عصا زمین میں پھینکا تو وہ ایک سانپ بن گیا۔
مکڑی: مکڑی کا گھر سب سے نازک ہوتا ہے مگر وہ بہت محنت سے جالا بناتی ہے۔
سور: سور ایک گندا جانور ہے جس کو کھانا حرام ہے۔
دیمک: دیمک کا ذکر اس واقعے کے لحاظ سے کیا گیا ہے جب حضرت سلیمانؑ جنوں سے کام کرا رہے تھے اور ان کا انتقال ہوگیا مگر جنوں کو کافی عرصے بعد اس وقت پتا چلا جب دیمک نے حضرت سلیمانؑ کا عصا جس سے وہ کھڑے تھے کھا لیا اور وہ گر پڑے۔
وہیل مچھلی: وہیل مچھلی نے حضرت یونسؑ کو چالیس دن اپنے پیٹ میں رکھا تھا۔
بھیڑیا: بھیڑیے کو ایک خطرناک جانور کہا گیا ہے۔