جماعت اسلامی پاکستان روز اوّل سے دین اسلام کے مکمل نفاذ (اقامتِ دین) کا نصب العین رکھتی ہے۔اس کے ارکان پارلیمنٹ کے اندر ہوں یا باہر،ان کی زندگی کا مشن اورنصب العین یہی ہے۔ان کی ساری سعی وجہدکا مرکز یہی نکتہ رہتا ہے کہ اس پاک وطن (جو مدینہ منورہ کے بعد کلمہ طیبہ کے نام پر وجود میں آنے والی دوسری ریاست) کے اندر وہی نظام برپا کیا جائے جو مدینہ منورہ کے اندر نبی محترمﷺ نے نافذ کیا تھا اور جسے صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین نے خلافتِ راشدہ کے ذریعے ا تمام تک پہنچایا اور یژب کی بستی وہ ریاست بن گئی
جو فلاح و خو شحالی کا ایسا مثالی مظہر (Role model)تھی کہ جہاں وہ وقت بھی آیا جب لوگ زکوۃ لیئے پھرتے اور لینے والا کوئی نہ ملتا تھا۔ صرف پچاس سال کے عرصے میں پیٹ پر پتھر باندھ کر خندق کھودنے والوں نے یہ منزل حاصل کرلی۔یقیناََ یہ اسلام کااعجاز تھا نبی کریمﷺ کی مثال قیادت تھی اور صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کی انتھک محنت اور بے لوث اطاعت تھی۔
جماعت اسلامی پاکستان نبی کریمﷺاور ان کے صحابہ کرامؓ کے غلاموں پر مشتمل جماعت ہے۔اور پاکستان کو مدینہ طیبہ کی مانند ایک مکمل اسلامی فلاحی ریاست بنانے کا خواب اپنے سامنے رکھتی ہے۔حلقہ خواتین جماعت اسلامی سے وابستہ بہنیں اپنے مرد بھائیوں کے ساتھ ساتھ اقامت ِدین کی ذمہ داریوں کو ادا کرنے اسمبلی کے اندراور اسمبلی کے باہر بھی ہمیشہ مصروف رہی ہیں۔۲۰۰۲ کی قومی وصوبائی اسمبلیوں میں جماعت اسلامی کی نمائندہ خواتین نے پارلیمنٹ کے اندر بھرپور طریقے سے اپنے فرائض ادا کیے۔ان کی کارکردگی کی ایک مختصر جھلک زیر نظر کتابچے میں پیش کی جارہی ہے۔ (جماعت اسلامی کی خواتین ممبران ِ اسمبلی و سینٹ کی کار کردگی)
یہ رپورٹ جہاں جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی ارکان کی کارکرگی اور محنت کا مظہر ہے، وہیں اس سے پڑھنے والوں کو معلوم ہوگا کہ۔۔۔۔۔۔۔
٭اسلامی نظریات کی حفاظت اور ترویج میں مسلم خواتین ہمیشہ پیش پیش ہوتی ہیں۔
٭اراکیِن پارلیمنٹ سادگی اور قناعت کے ساتھ کس طرح فرائض منصبی ادا کرسکتے ہیں، عوام کے خون پسینے کی کمائی سے محل تعمیر کر نے کی بجائے اپنی تخواہوں سے عوام کی فلاح کے پراجیکٹ بھی شروع کیے جاسکتے ہیں۔
٭فکرِآخرت رکھنے والے والے ممبران اسمبلی کے سامنے اپنے مفادات نہیں بلکہ ملک وقوم کے مسائل ترجیح اوّل رکھتے ہیں۔
٭مسلم خاتون بزدل نہیں، بہادر ہوتی ہے۔ وہ گولیوں کی بوچھاڑ میں جان ہتھیلی پر رکھ کر ہم وطنوں کے دُکھوں میں سہارا بنتی ہے۔
٭ان کی موجودگی پورے ایوان میں وقار اور متانت کا ذریعہ بنتی ہے۔
یہ ساری کارکردگی اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ حجاب،عورت کی ترقی کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں۔ اور اسلام وہ دین ہے جو فرد کو،مرد ہو یاعورت، زیادہ ذمہ دار بناتا ہے اور ذاتی آرائش وزیبائش ومفادات کی بجائے اجتماعی خیروفلاح کا حریص بناتا ہے۔
اگر اس طرح کے لوگ اقتدار کے ایوانوں میں پہنچ جائیں تو پاکستان کے مسائل حل ہوسکتے ہیں اور مدینہ منورہ کی طرح فلاحی ریاست کی منزل قریب آسکتی ہے۔ انشاء اللہ۔