آصف لقمان قاضی
فلسطینی سرزمین پر 1948 میں برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک کی سرپرستی میں صہیونی ملیشیا کاقبضہ کروایا گیا اور لاکھوں نہتے فلسطینی گھرانوں کو زبردستی اپنی سرزمین سے بے دخل کیا گیا۔ ان واقعات کو فلسطینی "نکبہ" یعنی آفت کا نام دیتے ھیں۔ دنیا بھر میں بسنے والے کل ڈیڑھ کروڑ اور تاریخی فلسطین کی سرزمین پر رھنے والے 75 لاکھ فلسطینیوں کے لئے نکبہ کا یہ عمل گذشتہ 75 برس سے جاری ھے۔ نکبہ آج تک ختم نہیں ھوا۔ ھر سال نئ صہیونی نو آبادیاں تعمیر کی جاتی ھیں۔ فلسطینی گھرانوں کو، جن میں بچے، بوڑھے اور خواتین شامل ھوتی ھیں، اسرائیلی فوج کی نگرانی میں ان کے گھروں سے زبردستی نکالا جاتا ھے۔ بچے اور خواتین دھائ دیتے ھیں لیکن ان کی فریاد سننے والا کوئ نہیں ھوتا۔ کوئ اقوام متحدہ، کوئ مہذب دنیا کا ملک، کوئ عرب یا مسلمان حکمران، کوئ ھمارا فیس بک کا دانشور، کوئ بھی نہیں۔ بلڈوزر ان کے گھروں کو مسمار کر جاتے ھیں، بچے اپنے گھر کے ملبے پر بیٹھ کر چیختے رھتے ھیں۔ کچھ عرصے بعد وھاں نو آباد کاروں کی نئ کالونیاں تعمیر ھو جاتی ھیں یہ لوگ ھمیشہ مسلح رھتے ھیں۔ ایک فلسطینی بوڑھے کو علاج کے لئے شہر میں ھسپتال جانا کسی عذاب سے کم نہیں ھوتا۔ اسرائیل ایک نسل پرست ملک ھے۔ یہاں کسی فلسطینی کو برابر کے شہری حقوق حاصل نہیں ھیں۔ گاڑیوں کی نمبر پلیٹیں الگ الگ رنگ کی ھوتی ھیں۔ اسرائیلی شہری جو راستہ آدھ گھنٹہ میں طے کر لیتے ھیں، ایک فلسطینی دس گھنٹوں کے ذلت آمیز انتظار کےبعد طے کرتا ھے۔ تسلسل کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر فلسطینی قتل ھوتے ھیں لیکن دنیا کے کانوں پر جوں بھی نہیں رینگتی۔ ان کی خواتین کی مردوں کے سامنے توھین کی جاتی ھے اور وہ صرف خون کے آنسو پی جاتے ھیں۔ آج جو دانشور انہیں فیس بک پر مشورے دے ھیں، وہ ایک ماہ جا کر ان کے ساتھ گزار کر آئیں، پھر ھمیں بتائیں۔ غزہ کے اندر کیمپوں کے اندر گذشتہ 75 برس سے رھنے والوں میں سے بیشتر وہ ھیں جن کے آباواجداد کو 1948 میں ان کے گھروں سے نکال کر بے دخل کیا گیا تھا۔ اس وقت سے ھر روز وہ ایک نئے نکبہ سے دوچار ھوتے ھیں۔ صرف حالیہ سال کے پہلے 9 ماہ میں اڑھائ سو سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا گیا ھے۔ آپ لوگوں کو ھمدردی کے دو بول کہنے کی توفیق نہیں ھوتی، ان کے احساسات کی توھین تو نہ کریں۔ ان کے پاس یہی احساسات ھی تو ھیں۔
اُذِنَ لِلَّذِيۡنَ يُقٰتَلُوۡنَ بِاَنَّهُمۡ ظُلِمُوۡا ؕ وَاِنَّ اللّٰهَ عَلٰى نَـصۡرِهِمۡ لَـقَدِيۡرُ.(الحج)
جن لوگوں سے (ناحق) قتال کیا جاتا ہے ان کو (جہاد کی) اجازت دے دی گئی ہے، کیونکہ ان پر ظلم کیا گیا ہے، بیشک اللہ انکی مدد کرنے پر ضرور قادر ہے۔(الحج)