April 20th, 2024 (1445شوال11)

پاکستان کی خوبصورت جھیلیں

پیارے بچو آپکو معلوم ہے یہ ملک پاکستان اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس نعمت سے ہمیں ۱۹۴۷ ؁ء میں نوازا تاکہ ہم یہاں آذادی کے ساتھ اللہ کے دین پر چل سکیں ۔ اللہ نے اپنے بندوں سے وعدہ کیا ہے کہ اگر وہ اللہ کے دین کو قائم کر دیں گے تو اللہ تعالیٰ انھیں اپنی نعمتوں سے نوازے گا۔ اللہ ہمیشہ اپنا وعدہ پورا کرتا ہے اسی لئے اس نے مسلمانوں کو ایک اسے ملک سے نوازا جو خوبصورتی کی ساتھ ساتھ قدرتی وسائل سے بھی مالا مال ہے۔ پاکستان کے پاس پہاڑ، دریا، جھیلیں ، قدرتی جنگلات،صحرا اور بے شمار وادیاں ہیں۔ یہاں وہ تمام خوبیاں موجود ہیں جوسیاحوں کو اپنی طرف راغب کرتی ہیں۔جن میں سے ایک جھیلیں بھی ہے۔ پاکستان کے شمالی علاقہ جات اس قدر خوبصورت ہیں کہ کوئی انھیں دیکھے تو دیکھتا ہی رہ جائے۔ آذاد کشمیر کو تو دنیا کی جنت کہا جاتا ہے۔ بچوں آج ہم آپ کو پاکستان کی خوبصورت جھیلوں کی بارے میں بتائیں گے کہ وہ کہاں پائی جاتی ہیں تاکہ کبھی آپ ارادہ کریں گھومنے کا تو آپ کو ان خوبصورت جگہوں کے بارے میں معلومات ہوں۔

  • دودی پت سر جھیل: یہ جھیل کاغان کی وادی میں پائی جاتی ہے اور یہ سفید برفیلے پہاڑوں سے گھری ہوئی ہے۔ اسے لئے اس جھیل کا نام دودی پت سر پڑ گیا۔ دودھ کا مطلب سفید ہے،پت پہاڑ کو کہتے ہیں اور سر کا مطلب جھیل ہے۔ اس کی خوبصورتی دیکھ کر اس کا نام دودی پت سر پڑ گیا۔یہ پاکستان کی خوبصورت ترین جھیلوں میں شمار ہوتی ہے۔ دنیا بھر سے سیاح  اسے دیکھنے کے لئے آتے ہیں۔ 
     

  • شنگریلا جھیل: (کچورا جھیل) یہ جھیل اسکردو میں واقع ہے۔ پاکستان میں سب زیادہ یہی جھیل سیاحوں کا مرکز ہے۔ شنگریلا چینی زبان کا لفظ ہے اور اس کے معنی زمین پر جنت کے ہیں اور یہ سچ بھی ہے ۔ اگر کبھی آپ کو یہاں جانے کا موقع ملے تو آپ واقعی زمین پر جنت دیکھیں گے۔ اس کے آس پاس چینی ہٹ بنے ہیں جو اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔ اسے عام طور سے کچورا جھیل کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 
     

  • جھیل سیف الملوک: یہ جھیل دنیا بھر میں اپنی خوبصورتی کے لئے مشہور ہے۔ یہ چاروں طرف سے اونچے اونچے پہاڑوں سے گھری ہوئی ہے۔ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ اتنی خوبصورت ہے کہ یہاں چودویں رات کو پریاں اترتی ہیں۔لیکن یہ ایک عقیدہ ہے اگر آپ ان پریوں کو دیکھنا چاھتے ہیں تو اس پر یقین رکھنا ضروری ہے۔ جب بھی آپ گھومنے کا ارادہ کریں توجھیل سیف الملوک لاز می جائیں ۔یہ وادیِ کاغان میں واقع ہے۔ 
     

  • اوچھالی جھیل: یہ نمکین پانی کی جھیل ہے جو کہ وادیِ سکیسر کے شمال میں سلسلہ کوہ نمک کے ساتھ واقع ہے۔ پانی کی نکاسی نا ہونے کی وجہ سے یہ جگہ جھیل میں تبدیل ہو گئی پانی نمکین ہونے کی وجہ سے اس جھیل میں کوئی آبی جانور نہیں پایا جاتا۔ 
     

  • جھیل رتی گلی: یہ الپائن گلیشی جھیل ہے جو کہ وادیِ نیلم میں واقع ہے۔ یہ آذاد کشمیر سے12130فٹ کی بلندی پر ہے۔
     

  • کرمبر جھیل: کرمبر جھیل اشکومن میں اونچائی پر واقع ہے۔ یہ گلگت بلتستان کی تحصیل ڈسٹرکٹ غزار میں ہے۔ جو کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کی سرحد سے لگا ہوا ہے۔ 
     

  • :ست پارا جھیل: ست پارا جھیل جڑی بوٹیوں کے لیے مشہور ہے جو کہ اسکردو کے قریب واقع ہے۔ندی کے ذریعے اس جھیل کو دور تک پھیلایا گیا ہے تاکہ یہ وادیِ اسکردو کی پانی کی ضرورت کو پوراکر سکے.

  • آنسو جھیل: ہم ایک اور جھیل کے بارے میں معلومات فراہم کر رہے ہیں جو کہ وادیِ کاغان میں واقع ہے۔ یہ جھیل تقریبا سولہ ہزار فٹ بلندی پر ہے۔ یہ قطرے کی شکل کے ہے اسی وجہ سے اس کا نام آنسو جھیل رکھا گیا ہے۔ یہ اتنی خوبصورت ہے کہ اس نے بین الاقوامی طور پر خوبصورتی کا مقابلہ جیت لیا ہے۔

  • :شاؤسر جھیل شاؤسر جھیل دوسائی نیشنل پارک میں واقع ہے جو کہ پاکستان کے شمالی علاقے صوبہِ گلگت بلتستان میں ہے۔ 

  • لولوسر جھیل: لولوسر جھیل تقریبا ساڑھے تین سو کلومیٹر مانسہرہ سے دور ہے۔ لولوسر جھیل مقامی اور بین اقوامی سیاحوں کی توجہ کا مرکزہے کیونکہ روس سے آنے والے پرندے یہاں پائے جاتے ہیں۔ اونچے پہاڑ اور جھیل کو ملا کر لولوسرکہا جاتا ہے ۔ برفیلے پہاڑ اور شفاف پانی پر تیرتے سبز پتے ایسا منظر پیش کرتے ہیں جو دیکھنے والے کو مسحور کر دے۔