بھارت کی عدالت نے تحریک آزادی کشمیر کے اسیر رہنما یٰسین ملک کو حسبِ توقع عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔ یٰسین ملک نے ایک بہادر اور جرأت مند رہنما کی طرح بھارت کی کینگرو کورٹ کا سامنا کیا اور کسی قسم کی بھی کمزوری کا مظاہرہ نہیں کیا۔ یٰسین ملک مقبوضہ کشمیر کے قائدین اور رہنمائوں کی اس صف میں شامل ہیں جس نے اپنی پوری زندگی بھارت سے آزادی کے لیے وقف کر دی۔ بھارتی حکومت نے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ یٰسین ملک کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا۔ بھارت کو دنیا سب سے بڑی جمہوریہ اور سیکولر ملک کے طور پر جانتی ہے، لیکن اسے یہ بات نظر نہیں آتی کہ کہ 70 برسوں سے بھارت نے ایک قوم کو غلام بنا کر رکھا ہوا ہے۔ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازعہ مسئلہ ہے۔ آزادی سے قبل انگریزوں نے کشمیریوں کو ڈوگرہ راج کی غلامی میں دے دیا تھا، جس کی وجہ سے کشمیری طویل عرصے سے آزادی کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ میں کشمیر ایک متنازعہ خطے کے طور پر موجود ہے اور اقوام متحدہ کی منظور کردہ قرارداد کے مطابق کشمیری عوام رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں گے اور بھارت نے اس موقف کو تسلیم کیا ہوا ہے۔ یٰسین ملک کی سزا کی کارروائی کا مشاہدہ کر کے بھارت کے عدالتی نظام کا شہرہ بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ یٰسین ملک صاحب عزیمت رہنمائوں کی صف کا تسلسل ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں اور ان کی قیادت کا تحفظ حکومت پاکستان کا فرض ہے، لیکن پاکستان کے حکمرانوں کی کمزوری اس بات کا سبب بن رہی ہے کہ بھارت کشمیری مسلمانوں اور ان کی قیادت کے ساتھ جو چاہے وہ کر رہا ہے، اس نے عالمی برادری کے دہرے معیار اور پاکستان کے حکمرانوں کی کمزوری سے فائدہ اٹھا کر کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کر دیا۔ ان تمام حالات کے باوجود یٰسین ملک جیسے جرأت مند اور بہادر رہنما کشمیر کی آزادی کی لو کو مدھم نہیں ہونے دیتے۔ یہ حکومت پاکستان کا فریضہ تھا کہ وہ یٰسین ملک کے مسئلے کو عالمی سطح پر اٹھاتی اور بھارت پر دبائو پڑتا، لیکن ہمارے حکمرانوں نے رسمی بیانات سے زیادہ کوئی کام نہیں کیا۔ ہمارے حکمران سید علی گیلانی، یٰسین ملک اور شبیر شاہ جیسے قائدین کی عزیمت کو دیکھتے ہیں، مقبوضہ کشمیر کے قیدی غریب مظلوم خواتین جوانوں اور بوڑھوں کی بھارتی فوج کی سنگینوں کے سامنے بے مثال مزاحمت کو دیکھتے ہیں اور انہیں شرم نہیں آئی۔ یٰسین ملک جیسے قایدین اور رہنما اپنی جدوجہد اور قربانیوں سے مسئلہ کشمیر کو سرد خانے میں جانے نہیں دیتے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے بھارت کشمیر کی آبادی کا تناسب بدلنے کے اقدامات شروع کر دیے ہیں لیکن حکومت پاکستان اور اس کی سیاسی قیادت اپنی حکومت اور اقتدار کی ہوس کے سوا کچھ نظر نہیں آتا۔