جماعت ِ اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے مینارِ پاکستان پر ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے عوامی اجتماعِ عام کے انعقاد کا اعلان کرتے ہوئے اسے گلے سڑے نظام کی تبدیلی کا پیش خیمہ قرار دیا ہے۔ جماعت ِ اسلامی کے مرکزی ہیڈ کوارٹر منصورہ میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک پر مسلط حکمران اشرافیہ عوام کا حق دینے کے لیے تیار ہوجائے بصورت دیگر حکومتیں گرانا جماعت اسلامی کے لیے کوئی نیا تجربہ نہ ہوگا۔21 تا 23 نومبر کو ہونے والے 3 روزہ اجتماع عام میں عالمی اسلامی تحریکوں کے رہنما، فلسطین کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے نمائندگان بھی شریک ہوں گے نیز عالمی سطح کی پیشہ وارانہ کانفرنسز کا بھی انعقاد کیا جائے گا۔ اجتماع عام سے قبل ملک کے طول وعرض میں تیس سے چالیس ہزار عوامی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی اور اس کے بعد منظم جدوجہد کا آغاز کیا جائے گا۔ جماعت اسلامی کے علاوہ ملک بھر کی سیاسی پارٹیوں میں کوئی آواز ایسی نہیں ہے کہ عوام کے مسائل و مشکلات پر بات کرے۔ امیر جماعت نے ملک بھر سے عوام کو مینار پاکستان پہنچنے کی دعوت دی اور کہا کہ اجتماع کے بعد نوجوانوں، خواتین، مزدوروں، کسانوں اور دیگر مظلوم طبقات کی نمائندگی کرتے ہوئے جماعت اسلامی ملک گیر پرامن عظیم الشان مزاحمتی تحریک برپا کرے گی۔ بلاشبہ پاکستان آج جن مسائل و مشکلات سے دو چار ہے، داخلی اور خارجی سطح پر اسے جن چیلنجز کا سامنا ہے، وہ ملک و قوم پر مسلط رہنے والے سول و فوجی حکمرانوں کی عاقبت نااندیشانہ پالیسیوں کا ثمر ہے۔ اس وقت پورا ملک سیاسی بحران کا شکار ہے، سیاسی افراتفری اور بے یقینی نے عوام میں مایوسی پیدا کردی ہے، نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں، باہنر نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ملک چھوڑ نے کو ترجیح دے رہی ہے، غربت، مہنگائی اور بے روزگاری کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے، کسی کی جان و مال عزت آبرو کو تحفظ حاصل نہیں، تعلیم، صحت اور صنعت سمیت اہم اشعبے زبوں حالی کا شکار ہیں، عدالتی نظام سے عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے، سرکاری اہلکاروں کی تنخواہوں اور مراعات میں بے پناہ اضافہ کردیا گیا ہے، عوام مختلف قسم کے ٹیکسوں کے بوجھ تلے دب گئے ہیں، ستر فی صد سے زائد افراد کو پینے کا صاف پانی مہیا نہیں، 45 فی صد افراد خط ِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، معاشی خوشحالی کے بلند و بانگ دعوئوں کے باوجود غربت کی شرح میں ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید اضافہ ہورہا ہے۔ خواندگی کی شرح شرمناک حد تک کم ہے، کرپشن اور بدعنوانی نے اقتصادی ترقی کی راہیں مسدود کردی ہیں۔ ایسی صورتحال میں جماعت ِ اسلامی کی جانب سے اجتماعِ عام کا اعلان ایک خوش آئند قدم ہے، اس وقت دیگر اہم مسائل کے ساتھ ساتھ سب سے اہم مسئلہ عوام اور بالخصوص نوجوانوں میں در آنے والی مایوسی اور نا امیدی ہے اور قنوطیت کی یہ فضا حکمرانوں کے اقدامات اور غیر منصفانہ پالیسیوں کی وجہ سے ہموار ہوئی ہے جس کا سد ِ باب ناگزیر ہے۔ ملک کو بحران سے دیانتدار قیادت ہی نکال سکتی ہے اور جماعت ِ اسلامی کے پاس ایسی قیادت موجود ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں جماعت ِ اسلامی کی جدوجہد مروجہ سیاست کی آلائشوں سے مکمل طور پر پاک ہے، جماعت ِ اسلامی کی سیاست عوامی خدمت سے عبارت ہے، مختلف ادوار میں مختلف سطح پر اہم مناصب پر فائز ہونے کے باجود جماعت اسلامی کے کسی ادنیٰ کارکن پر بھی کرپشن کا الزام عاید نہیں کیا جاسکتا۔ حالیہ دنوں میں جماعت ِ اسلامی عوام کی آواز بن کر ابھری ہے، جس کا واضح مظہر کراچی میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات ہیں، مگر واضح برتری کے باوجود جماعت ِ اسلامی کو میئر شپ نہ دے کر جمہوری عمل پر شب خون مارا گیا، اس عمل نے بھی عوام میں مایوسی پیدا کی ہے۔ مینارِ پاکستان پر ہونے والا اجتماع وقت کی ضرورت بھی ہے اور حالات کا تقاضا بھی اور عوام کی آواز بھی، اجتماع میں عوام کی تاریخی شرکت ایک نئے انقلاب کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔
بشکریہ جسارت