الیکشن ایکٹ 2017ء کی منظوری کے نتیجے میں پاکستان کے انتخابی نظام سے متعلق مروجہ آٹھ قوانین کو دفعہ 241کے ذریعہ منسوخ کردیا گیا جس کے نتیجہ میں دو مسائل پیدا ہوئے تھے انتخاب کے لیے سابقہ قانون کے مطابق نامزد امیدوار کے ڈکلیئریشن فارم میں درج تین’’حلف پر اقرار‘‘پُر کر کے اور دستخط کر کے متعلقہ ریٹرننگ آفیسر کے یہاں جمع کرانے ہوتے تھے۔ الیکشن ایکٹ 2017ء میں جو فارم ہے اس میں دیگر تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ تینوں ’’حلف پر اقرار ‘‘ختم کر دیے گئے اور ابتدا میں صرف ایک مرتبہ بغیر حلف کے ’’اقرار‘‘ Declareلکھا گیا حتیٰ کہدیگر دو پیروں میں بغیر حلف کے صرف ’’اقرار ‘‘ بھی موجود نہیں ہے۔الیکشن ایکٹ 2017ء میں پہلی ترمیم کے ذریعے موجود صرف ایک مرتبہ اقرار والے نئے نامزدگی فارم کو واپس یا ختم کیا گیا اور سابقہ تین مرتبہ ’’حلف پر اقرار‘‘ نامزدگی فارم کو بحال کردیا گیا اس طرح یہ معاملہ حل ہو گیا۔
دوسرا مسئلہ Conduct of General Elections order2002 میں دیے گئے دفعہ 7Bاور 7Cکا ہے۔واضح رہے کہ ووٹر لسٹیں دو قسم کی ہیں ایک مسلمانوں والی ووٹر لسٹ (Joint Electoral Rolls)اور دوسری غیر مسلم والی ووٹر لسٹ (Supplementary Mentar List of Voters)۔اب مسلمانوں والی ووٹر لسٹ میں نام لکھوانے کے لیے دفعہ 7Bکے مطابق ووٹر کا دستور اسلامی جمہوریہ پاکستان میں درج عقیدہ ختم نبوت کے مطابق مطلوبہ فارم بھر کر دینا ضروری ہے اس لیے دفعہ 7Bکا عنوان لکھا گیا ہے’’احمدیوں وغیرہ کی حیثیت میں تبدیلی نہیں ہو گی‘‘(Status of Admadis etc to r emain Unchanged)۔
دوسری جانب اگر کوئی قادیانی کسی طرح سے اپنا نام مسلمانوں والی ووٹرلسٹ میں لکھوا دے توپھر اس کے نام کو مسلمانوں کی ووٹر لسٹ سے نکال کر غیر مسلم ووٹر لسٹ میں لکھنے کا طریقہ کار دفعہ7Cمیں لکھا گیا ہے۔الیکشن ایکٹ 2017ء کی پہلی ترمیم میں دونوں پرانی دفعات 7Bاور7Cکے لیے نئی دفعہ 241کی ذیلی دفعہ(f)میں لکھا گیا کہConduct of General Elections order2002 منسوخ ہو گیا سوائے دفعات 1 اور 7B، 7C چوں کہ یہ اندراج الیکشن ایکٹ 2017ء کی منسوخی (Repeal) والی دفعہ 241کی ذیلی دفعہ (f)میں کیا گیا لہٰذا مذکورہ دونوں پرانی دفعات 7Bاور 7Cالیکشن ایکٹ 2017کا حصہ نہ بن سکیں بلکہ منسوخ شدہ مذکورہ بالا قانون کی باقیات ہو گئیں کیوں کہ الیکشن ایکٹ 2017کا حصہ اس وقت بنیں گی جب کہ ان کو الیکشن ایکٹ 2017میں شامل کرنے کے لیے کوئی دفعہ مختص یا متعین کی جاتی۔اس طرح عقیدہ ختم نبوت کے مطابق ووٹر لسٹ کی ان دونوں دفعات 7Bاور 7C کو عوامی زبان میں ’’کھڈے لائن ‘‘لگا دیا گیا یا ’’اندھے کوئیں‘‘میں پھینک دیا گیا جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ جب کوئی الیکشن ایکٹ2017کی کتاب خریدے گا یا نیٹ پر دیکھے گا تو اس کو یہ دونوں دفعات 7B اور7Cکا متن کہیں نہیں ملے گا۔
دینی جماعتوں اور عاشقان رسول لوگوں کا شدید عوامی رد عمل اور احتجاج کے نتیجے میں الیکشن ایکٹ 2017میں اب دوسری ترمیم لائی گئی جس کے مطابق مذکورہ دفعات7Bاور7Cکو باقاعدہ مشترکہ ایک دفعہ 48Aمختص یا متعین کر کے الیکشن ایکٹ 2017کا حصہ بنایا گیا ہے۔اس طرح پرانی دفعہ 7Bکو نئی دفعہ48Aکا ذیلی دفعہ (1) اور پرانی دفعہ7Cکو نئی دفعہ 48Aکی ذیلی دفعہ (2) کے طور پر شامل کیا گیا ہے جس سے ایک مسئلہ تو حل ہو گیا کہ مذکورہ دونوں پرانی دفعات ’’کھڈے لائن ‘‘یا ’’اندھے کوئیں‘‘ سے نکل کر باقاعدہ الیکشن ایکٹ2017کا حصہ بن گئیں لیکن افسوس یہ ہے کہ پرانی دفعہ 7Bکی عبارت میں سے ایک جملہ یا الفاظ یا عبارت نکال دی گئی اس حقیقت کو واضح کرنے کے لیے سابقہ دفعہ ملاحظہ فرمائیں۔
7B. Status of Ahmadis etc to remain Unchanged .Not with Standing any thing contained or any other law for the time being in force,including the Forms perscribed for preporation of electoral rolls on joint electorate basis in persuance of the status of Qadiani group or the lahore Group
مذکورہ بالا عبارت میں سے خط کشیدہ (Under Lined)عبارتfor preporation of electoral rolls on joint electorate basis کو الیکشن ایکٹ2017کی دفعہ 48Aذیلی دفعہ(1)میں سے نکال دیا گیا ہے یعنی شامل نہیں کیا گیا ہے جبکہ پرانی دفعہ7Bکی باقی عبارت کو شامل کیا گیا ہے حقیقت یہ ہے کہ نکالی گئی عبارت میں پوری سابقہ دفعہ7B کا مقصد بیان کیا گیا ہے۔اس کے نکالنے سے عقیدہ ختم نبوت تو بیان ہو گیا لیکن اس کے مقصد یا اطلاق کو غائب کر دیا گیا۔اب کوئی قادیانی عدالت میں جا کر یہ موقف اختیار کر کے فیصلہ حاصل کر سکتا ہے کہ دفعہ48Aکی ذیلی دفعہ (1)میں لکھا ہوا نہیں ہے کہ یہ دفعہ مسلمانوں والی ووٹر لسٹ میں نام لکھوانے کے لیے ہے بلکہ صرف عقیدہ ختم نبوت بیان کیا گیا ہے لہٰذا اس کا دائرہ عقیدہ کی حد تک محدود ہے۔اس سے واضح ہوتا ہے کہ ایک سازش کے تحت ان الفاظ یا جملے یا عبارت کو نکالا گیا ہے ورنہ اس کے نکالنے کی کوئی تاویل یا دلیل نہیں ہے۔
دوسری جانب الیکشن ایکٹ2017کے چیپٹرچہارم یعنی دفعہ23تا49تک کا جائزہ لیتے ہیں تو ہر جگہ ووٹر لسٹ(Electoral Roll)کا لفظ لکھا گیا ہے اور ان 27دفعات میں کہیں پر بھی مسلمانوں والی ووٹر لسٹ اور غیر مسلم والی ووٹر لسٹ کو علحدہ علحدہ تیار کرنے کا ذکر نہیں ہے اب جب مذکورہ الفاظ یا جملے یا عبارت کو نکالنے کے پس منظر سے دیکھتے ہیں تویہ واضح طور پر سمجھ میں آتا کہ سابق دفعہ 7Bکو نیا دفعہ48Aذیلی دفعہ(1)بناتے وقت مذکورہ جملہ یا الفاظ یا عبارت کیوں حذف کر دی گئی ؟یعنی اس لیے حذف کی گئی تاکہ مسلمانوں والی اور غیر مسلم والی علیحدہ علیحدہ ووٹر لسٹ بنانے کا راستہ ہموار نہ ہو سکے یا دروازہ نہ کھل سکے۔اس سے قادیانی بہت خوش ہوئے ہونگے۔
الیکشن ایکٹ2017کی دفعہ48میں لکھا گیا ہے کہ غیر مسلموں و معذوروں اور خواجہ سراؤں کے ووٹوں کے اندراج کے لیے کمیشن خصوصی اقدامات کرے گی لیکن افسوس کہ مسلمانوں اور غیر مسلموں کی علیحدہ علیحدہ ووٹر لسٹ کی بات نہیں کی گئی ہے۔
اب ہر ایک ختم نبوت کے پروانے کے لیے سوال پیدا ہوتا ہے کہ الیکشن ایکٹ2017کے دفعہ 48Aکی ذیلی دفعہ(1)میں مذکورہ عبارت کو نکال دینے سے جو صورت حال پیدا ہو گئی ہے اس کے لیے کیا کیا جائے ؟
پہلی صورت یہ ہے کہ تمام دینی جماعتیں اور تنظیمیں مل کر مذکورہ عبارت کو شامل کروانے کے لیے بھرپور جدوجہد کریں اور پاکستان میں رہنے والے ہر ختم نبوت ؐکے پروانے کافرض ہے کہ وہ اس کے لیے اپنے اپنے حلقہ اثر اور دائرہ کار میں اس بات کو پہنچائے اور اتنی زبردست عوامی فضا بنائے جس کے نتیجے میں حکومت مجبور ہو کر اس اوپر دئے ہوئے جملے یا الفاظ یا عبارت کو دفعہ 48Aذیلی دفعہ (1)کا حسب سابق حصہ بنا دے۔
دوسری صورت یہ ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017کے درج ذیل دفعات کے ذریعہ یہ مقصد حاصل کرنے کی سعی کی جائے۔
(1) الیکشن ایکٹ2017کی دفعہ 48A ذیلی دفعہ(2)(پرانی دفعہ7C) کے آخری حصہ میں درج ذیل عبارت/الفاظ/جملہ موجود ہے
in case he refuses sign the dectorations reproduced below ,he shall be
deemed to be a non -Muslim and his name shall be deleted from the joint electoral rolls and added to a supplementary list of voters in the same electoral area as non-Muslim.
ترجمہ:۔۔۔ اگر وہ آخر میں درج اقرار نامہ (عقیدہ ختم نبوت) پر دستخط کرنے سے انکار کرے تو وہ غیر مسلم قرار دیا جائے گا اور اس نام مسلمانوں والی ووٹر لسٹ (joint electoral roll ) سے نکال کر اسی علاقہ کی غیر مسلم کی حیثیت میں غیر مسلمانوں والی ووٹر لسٹ (supplementary List ) میں شامل کیا جائے گا۔
یہ اللہ کا کرم ہوا ہے کہ قادیانیوں کے ایجنٹوں نے الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 48A ذیلی دفعہ (1) (پرانی دفعہ 7B) سے مسلمانوں والی ووٹر لسٹ کی تیاری کے مقصد والے الفاظ یا جملہ یا عبارت (جو کہ اوپر دی گئی ہے) تو حذف کر دی لیکن وہ الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 48A ذیلی دفعہ(2) (پرانی دفعہ7C) میں سے نکالنا بھول گئے اس طرح قانون ہٰذا کے تحت مسلمانوں والی ووٹر لسٹ اور غیر مسلمانوں والی ووٹر لسٹ بنانے کی بنیاد برقرار ہے۔
(2) الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 2 کی ذیلی دفعہ (xix) لفظ ووٹر لسٹ ’’Electoral roll‘‘ کی تعریف درج ذیل بیان کی گئی ہے
(xix) Electoral roll means an electoral roll prepared ,revised or corrected under this Act and encludes the electoral rolls prepared under the Electoral Rolls Act 1974(XXI) of 1974), existing immediately before the commencemend of this Act.
ترجمہ:۔ ووٹر لسٹ (Electoral Roll) کا مطلب ایک ووٹر لسٹ جو ایکٹ ہٰذا کے مطابق تیار کردہ، نظر ثانی شدہ یا درست کردہ ہو اور بشمول وہ ووٹر لسٹیں جو الیکٹرول رول ایکٹ 1974 (XXI of 1974) کے مطابق تیارکردہ ہیں اور اس ایکٹ کے آغاز سے قبل موجود ہیں۔
اس بیان کردہ تعریف سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ مسلمانو ں والی ووٹر لسٹ اور غیر مسلم والی ووٹر لسٹ علیحدہ علیحدہ برقرار ہیں الحمد للہ Electoral Roll ووٹر لسٹ کی بہت اچھی تعبیر ہے جس کا فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
تجزیہ بالا سے یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ دفعہ 48A ذیلی دفعہ (1) میں سابق دفعہ 7Bکی عبارت /الفاظ/جملہ
’’For preparation of electoral rolls on joint electorate basis‘‘
کو ایک سازش کے تحت نکالنے یا شامل نہ کرنے سے جو کمی ہوئی ہے اس کو پورا کرنے کے لیے اوپر دی گئی تشریحات کی روشنی میں دفعہ 48A ذیلی دفعہ (2) (سابق دفعہ 7C) اور دفعہ 2 کی ذیلی دفعہ (XIX) میں موجود عبارتوں سے مدد حاصل کی جا سکتی ہے۔
اس صورت حال میں ہمارے مطالبات درج ذیل ہیں۔
(الف) الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 48A ذیلی دفعہ (1) سے حذف کردہ الفاظ/ جملہ/ عبارت کو واپس اپنی جگہ پر بحال کرنے کے لیے فوراً الیکشن ایکٹ 2017 کی تیسری ترمیمی بل بنا کر قومی اسمبلی اور سینیٹ سے پاس کروائی جائے۔
(ب) الیکشن ایکٹ 2017 میں تیسری ترمیمی بل کے ذریعے مسلمانوں کے لیے علیحدہ علیحدہ ووٹر لسٹ اور غیر مسلمانوں کے لیے علیحدہ علیحدہ ووٹر لسٹ کی قانون سازی کی جائے اچھا یہ ہوگا کہ دفعہ 2 (تعریفات) کی ذیلی دفعہ (XIX) میں ووٹر لسٹ (Electoral Roll) کی تعریف میں اس کی مزید وضاحت کی جائے نیز باب چہارم جس کا عنوان ووٹر لسٹ (Electoral Roll) ہے اس کی متعلق دفعات خصوصاً دفعہ 23 میں مسلمانوں کی ووٹر لسٹ اور غیر مسلموں کی ووٹر لسٹ کی علیحدہ علیحدہ تیاری کی واضح عبارت شامل کی جائے۔
(ج) سابقہ قانون Conduct of General Election Order 2002 کی دفعہ 7C میں مذکورہ فارم چہارم IV کو من و عن بحال کرنے کے لیے الیکشن ایکٹ 2017کے تحت بنائے جانے والے قواعد میں شامل کیا جائے۔
(د) مذکورہ بالا سابقہ قانون کے تحت بنائے گئے Electoral Rolls,Rules 1974 میں جو عقیدہ ختم نبوت کے حلف نامہ اور مسلمانوں و غیر مسلموں کے لیے علیحدہ علیحدہ ووٹر لسٹ کی تیاری و دیگر معاملات کے لیے جو قواعد (Rules) موجود ہیں وہ الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت بنائے جانے والے قواعد (Rules) میں حرف بحرف شامل کیے جائیں۔