October 13th, 2024 (1446ربيع الثاني9)

انٹرویو محترمہ طلعت ظہیر

تعارف:

اقامتَ دین کے واضح تصور کے ساتھ دینی اقدار و روایات کی پاسداری کرنے والے خاندان میں آنکھیں کھولیں۔رشتوں کی اہمیت اور حقوق کی ادائیگی میں بزرگوں کو سنجیدہ  پایا۔والدہ محترمہ سادگی پسندخاتون تھیں جن کی زندگی کا جوہر قناعت اور توکل علی اللہ تھا ۔میں سات بہن بھائیوں میں پانچویں  نمبر پہ تھی اسی لئے بڑوں اور چھوٹوں کے ساتھ تعلقات نبھانے کی تربیت ملی جو ہمیشہ کام ٓئی۔ گھر کے مردوں کو دینی سرگرمیوں میں مصروف دیکھ کر اس کام کے لئے شوق اور جذبہ دل میں ابھرتا جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا رہا، کراچی یونیورسٹی سے کیمسٹری میں ماسٹرز کیا۔ شادی کے بعد ترجمہِ قرآن اور فہم القرآن کلاسز کے ساتھ درس و تدریس کا سلسلہ بھی چلتا رہا،جس سے طرزِ زندگی بھی  یکسر تبدیل ہو گیا۔ جو کچھ سیکھا اپنے بچوں میں بھی منتقل کرنے کی کوشش رہی آج میرے بچے اور ان کی اولاد میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں۔ اپنے خاندان کی بچیوں کو قرآن کی تعلیم دینا میرا محبوب مشغلہ رہا ہے۔ ایک عرصے تک میرے گھر پہ فہم القرآن اور دورہِ قرآن کا سلسلہ چلتا رہا  جس میں خاندان،  محلہ اور اہلِ خانہ کو دعوت پہنچانے کی بنیادی ذمہ داری کی ادائیگی کی کوشش رہی۔

جماعت اسلامی سے  کیسے  متعارف ہوئیں؟

میرا گھرانہ جماعت اسلامی کا متفق گھرانہ تھا، جس میں چند افراد جماعت کے کارکن اور رکن بھی تھے، جماعت اسلامی کالٹریچر گھر میں پڑھاجاتا تھا، اس طرح ہمارے ذہنوں میں یہ بات راسخ ہو گئی تھی کہ ہم سے بڑھ کر کوئی جماعتی نہیں ہے حالانکہ خواتین کبھی بھی جماعت کے  اجتماعات میں باقاعدہ شریک نہیں ہوتی تھیں۔ جماعت اسلامی میں باقاعدہ شمولیت اس وقت ہوئی جب میری بہت محبت کرنے والی پھوپھی زاد بہن  نیر جہاں نے ساری کزن بہنوں کے لیے قرآن کی کلاس منعقد کی، نیر جہاں اس وقت نائب ناظمہِ ضلع شرقی تھیں۔  میں ان کے رجسٹر میں ایسی متعین کے طور پہ درج تھی جس کے شب و روز پر انہوں نے لمحہ لمحہ کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی، ساتھ ہی ساتھ میرے قرب و جوار میں جماعت اسلامی کی بہنوں کو میرا ساتھی بنا دیا جنہوں نے انتہائی محبت اور خلوص سے مجھے آگے بڑھایا۔میرے دروازے پہ پہلی دستک بہت پیاری ساتھی عفت شمسی نے دی جو میرے گھر سے چند قدم کے فاصلے پہ رہتی تھیں۔انکی دعوت پہ درسِ قرآن میں شریک ہونے لگی جس کے ذریعے،تحریکی اور محلہ پڑوس کے تعلقات بڑھتے چلے گئے ۔ بیگم حمیدہ عادل صاحبہ نے تنظیمی حلقے سے جوڑا  اسی دوران ناصرہ الیاس صاحبہ کو قریب سے دیکھا جو ناظمہِ علاقہ تھیں ان کے گھر کو جماعت اسلامی اور الخدمت کا حسین امتزاج پایا جس کے ذریعے بہت سی کارکنان ارکان کے درجے تک پہنچیں۔

جماعتِ اسلامی کی کون سی روایات آپ کو پسند ہیں؟

کارکنان کی باہمی محبتیں، خوشی غمی میں شرکت، ساتھی بہنوں کے گھروں میں خدمتی کاموں کے ذریعے معاونت، غم گساری اور دل جوئی  جس کے ذریعے گھر والوں کے دلوں میں تحریک کے لیے نرم گوشہ پیدا ہوتا تھا۔ اس کے علاوہ  قیادت کا احترام، اپنی ناظمات سے قلبی لگاو اور محبت،ہر نئی آنے والی ناظمہ کے لیے دلوں کے دروازے کھول دینا، دوروں کے مواقع پہ پر جوش استقبال اور جوش و خروش اور دعائیں، میں نے کئی ایسے دورے کیے  ہیں،جب صوبہِ سندھ کی ناظمہ کی حیثیت سے کئی کئی دن سندھ کے مختلف علاقوں میں جانا ہوتا تھا، آج بھی ان بہنوں کی محبت اور وارفتگی یاد کر کے جذبات میں تلاطم پیدا ہو جاتا ہے وہاں گرمیوں کی شدت گھروں کے اندر ناقابلِ برداشت ہو جاتی تو میزبان بہنیں اپنے گھرو ں کی چھتوں پہ ہمارے لیے سونے کا انتظام کرتیں مشقت اٹھا اٹھا کر پلنگ بچھاتیں۔ صاف ستھرے بستروں  پر ہمتھکے ماندے لوگ آرام کی نیند سوتے اور وہ اللہ کی بندیاں ہمارے ناشتہ پانی اور دن بھر کے اجتماعات کے انتظامات میں مصروف ہو جاتیں، ہمارے حلقوں میں ایک اور بہت خوب صورت روایت جو ہمیں تحریک میں آگے لانے کا ذریعہ بنی ہے وہ چھوٹے بچوں کی ماؤں اور خصوصاً مشترکہ خاندانی نظام سے منسلک کارکنان کے لیئے ناظمہ اور ان کی ٹیم کی خصوصی توجہ اور ان کا ایثار و قربانی کا رویہ اور بچوں کے ساتھ حد درجہ مشفقانہ سلوک ماوں کو تحریک سے جوڑے رکھنے میں معاون ہوتا ہے۔ ہمارے باوقار لباس شرعی پردے کی پابندی ہر چلتے فیشن سے متاثر نہ ہو جانا، ان کی حدود و قیود کا احساس رکھنا اور ایک دوسرے کو بھی احساس دلانا محاسبے کے عمل کو برائے اصلاح جاری رکھنا اپنا تنقید برائے تنقید سے بچنا  ان تمام ہی صحتمند روایات کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

تنظیمی دوروں کو کس طرح لے کے چلیں؟

تنظیمی دوروں کی ٹریننگ اس طرح کی جاتی تھی کہ سال رواں کے منصوبہ عمل کے مطابق مشاورت کے ذریعے دورے طے کئے جاتے تھے۔دوروں کی تفصیلات، مقاصد کا تعین ، متعلقہ علاقے کی ضروریات کا تعین ،مطلوبہ ضروریات کے مطابق دوروں  کے ایجنڈے کی ترتیب و تشکیل اور ٹیم کا چناؤ بھی اسی دوران کر لیا جاتا تھا۔ دوروں کی مدت کا تعین کرتے ہوئے مطلوبہ سامان کی تیاری بڑی گاڑی اور ڈرائیور کا بندوبست، دورے کی مدّت کے مطابق گھروں کے انتظامات آفس اور تنظیمی مقامات پر قائم مقام کا تقرر یا متبادل فراد کی تقرری، درج بالا منصوبہ بندی کے لیے عملی تدابیر کی تفہیم اور دورہ کیے جانے والے مقامات پر اطلاعات دورے کے بعد مؤثر کاروائی، فالواپ، فیصلوں کو پندرہ دن کے اندر اندر نیچے اتارنا دورے کا بجٹ پہلے سے طے شدہ ہوتا ا

جماعت اسلامی میں ریکارڈ مینٹیننس کو بہت اہمیت دی جاتی ہے آپ اسے کس طرح manage کرتی تھیں؟

مختلف سطحوں کے ریکارڈ کو مرتب کرتے ہوئے مطلوبہ فہرست کی تیاری ،بڑی درست فائلنگ ،موضوعاتی ترتیب سے ہر فائل پر ٹیگ لگانا فائل کے آغاز میں فہرست  درج  کرنا تاکہ اندر کا تمام ریکارڈ ایک نظر میں سامنے آجائے اور تاریخ وار چیزیں ضرورت کے وقت دیکھی جا سکیں۔جملہ فائلز کے عنوانات پر مشتمل فہرست سازی ہر سہ ماہی پر ان تمام چیزوں کو اپ ڈیٹ کرناضرورت پڑنے پر اگر کوئی سرکلر کسی بھی ورکنگ کے لیے نکالا جائے تو فورا ہی اس کی کاپی کرا کے متعلقہ فائل میں متعلقہ جگہ پر لگا دیا جائییا اگر کسی فائل کو دیکھنا ہے تو ورکنگ کے بعد فورا فائل کی جگہ پر پہنچا دیا جائے۔پھر اس ریکارڈ کو تین سال کے بعد بالائی نظم کے مشورے سے اپ ڈیٹ کر لیا جائے ،غیر ضروری ریکارڈفائلوں سے نکال کر علیحدہ کہیں سالانہ تاریخ وار محفوظ کرنا۔نظم کی تبدیلی پر ریکارڈ کی منتقلی باقاعدہ بالائی نظم کی آگہی کے ساتھ کی جاتی ہے۔ بیت المال اور ریکارڈ نئے نظم کے سپردکر کے وصولی کے دستخط لے لیے جائے۔