انٹرویو : غزالہ عزیز
بشکریہ جسارت
نمائندہ جسارت: جماعت اسلامی کے میڈیا سیل کا نظام کیا ہے، اسکے بارے میں بتائیں؟
عالیہ منصور: جماعت اسلامی حلقہ خواتین اقامت دین کے لیے ہر میدان میں جدوجہد میں مصروف ہے۔ ابلاغ کے میدان میں بھی ابتدا ہی سے حلقہ خواتین کا شعبہ نشرواشاعت کام کرتا رہا ہے۔ وقت کے ساتھ اس میدان میں بھی وسعت آئی اور اب الحمد للہ مختلف جہتوں میں کام ہورہا ہے۔ دو سال قبل حلقہ خواتین کے ابلاغی شعبہ جات و ادارہ جات کے درمیان باہمی اشتراک و تعاون اورمنصوبوں میں ہم آہنگی کے ساتھ عمل اور اس کے بہتر نتائج کے حصول و نگرانی کے لیے انہیں ان کی انفرادی حیثیت کے ساتھ شعبہ ابلاغ ( میڈیا سیل )کے تحت منسلک کیا گیا تھا۔جس میں نشرواشاعت، دعوۃ اینڈ انفارمیشن ریسورس سینٹر ((DIRC،روشنی میڈیا پروڈکشن، سوشل میڈیا اورحریم ادب شامل ہیں ۔
رواں سال میڈیا سیل کے تحت آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے تاکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کے تمام متعلقہ ادارہ جات منظم اورمربوط طریقے سے کام آگے بڑھاسکیں۔اس شعبے کے تحت دور حاضر کے تقاضوں کوسمجھتے ہوئے تربیتی ورکشاپس کابھی انعقاد کیاجائے گا تاکہ معیاری اور موثر ٹیم کے ساتھ بہتر نتائج حاصل ہوسکیں۔
نمائندہ جسارت: آپ کے خیال میں یہ نظام عوام میں شعوربیدار کرنے اور جماعت اسلامی کا پیغام پہنچانے کے لیے مناسب ہے؟یعنی بات پہنچارہا ہے؟
عالیہ منصور: میڈیا سیل کی کاوشوں کے اثرات معاشرے میں واضح نظر آئے ہیں۔جیسے پیمرا میں ملاقات، اصلاح معاشرہ مہم کی عوام میں پذیرائی،اسی طرح حجاب مہم بھی اب معاشرے میں جگہ بناچکی ہے۔ ان سرگرمیوں کے ذریعے بھی ہمارا پیغام عوام تک پہنچ رہا ہے۔ الحمد للہ! صحافتی اور موثر حلقوں میں روابط بڑھ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم جماعت اسلامی کی ویب سائٹ اورسوشل میڈیا کے ذریعے بھی عوام تک رسائی کی کوششیں کررہے ہیں ۔ہم دعوتی حوالے سے واٹس ایپ ،فیس بک کا استعمال کررہے ہیں۔ رمضان میں اس کے ذریعے لاکھوں خواتین تک ہماری رسائی ہوئی۔ اسکے علاوہ ٹوئٹر،ساؤنڈ کلاؤڈ،انسٹا گرام اور یوٹیوب پر بھی جماعت اسلامی حلقہ خواتین کے اکاؤٗنٹس کام کررہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر حلقہ خواتین کے کام کوامیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بھی سراہا ہے کہ حلقہ خواتین کی سوشل میڈیا کی ارکان نے باوقار انداز میں اپنی کارکردگی کے ذریعے دیگرجماعتوں کے لیے بہترین مثال قائم کی ہے۔ ادبی حوالے سے حریم ادب کے تحت بھی سوشل میڈیا سے استفادہ کیا جارہا ہے۔ ایف ایم ریڈیو پر بھی خواتین سے متعلق معاشرتی اور ادبی امور میں ہماری شرکت کا دائرہ بڑھ رہا ہے ۔ ہم حالات حاضرہ پرخواتین میں شعور اور آگہی کے لیے تربیتی ورکشاپس ، سیمینارز، فورمز اور لیکچرز کا بھی انعقاد کرتے ہیں ۔جس میں موثر طبقے کی خواتین شریک بھی ہوتی ہیں اور ہماری کاوشوں کو سراہتی بھی ہیں مگران کوششوں میں ابھی مزید بہتری اور اضافے کی گنجائش ہے۔
نمائندہ جسارت: کیا اس کے لیے آپ عام خواتین کی مدد چاہتی ہیں، اور اگر چاہتی ہیںتو کس طرح کی مدد چاہتی ہیں؟
عالیہ منصور: آج انسان انفارمیشن سے زیادہ ڈس انفارمیشن کے نرغے میں ہے ایسے میں ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم مستند اور تحقیق شدہ مواد ہی آگے بڑھائیں تاکہ افراد کی درست سمت میں رہنمائی ہوسکے۔ہم خیر و بھلائی کی ترویج اور برائی کے اثرات کم کرنے کے لیے جو بھی کام کررہے ہیں اس کے لیے ہمیں یقیناً عام خواتین کی مدد درکار ہے ۔ہمارے شعبہ جات اپنے اپنے دائرے میں مصروف ہیں۔ہم نے واٹس ایپ پر ہفتہ وار دورہ قرآن اور بخاری شریف کا سلسلہ جاری کیا ہوا ہے اسی طرح تازہ ترین حالات پرآن لائن لیکچر کا ایک سلسلہ ہے جوہفتہ وار فیس بک لائیو پر نشر ہوتا ہے۔ ویب سائٹ پر تمام لیکچرز کی ریکارڈنگ بھی دستیاب ہیں خواتین ان سے استفادہ کرسکتی ہیں اور ان سلسلوں کو آگے بڑھاکرکے صدقہ جاریہ میں شامل ہوسکتی ہیں۔ان شااللہ اس سال رمضان میں واٹس ایپ پر انگلش میں بھی آڈیو کا سلسلہ شروع کرنے کا منصوبہ ہے۔ اسی طرح ہمارے ہاں میڈیا مانیٹرنگ کا ایک نظام بنا ہوا ہے۔ ہم عام خواتین جو کہ میڈیا کے حوالے سے تحفظات رکھتی ہیں کوبھی دعوت دیتے ہیں کہ صرف کڑھتے رہنے کے بجائے برائی کے خلاف آوازاٹھائیں، اصلاح معاشرہ مہمات میں خواتین ہمارے ساتھ شامل ہوں۔ادبی ذوق رکھنے والی خواتین حریم ادب سے جڑیں۔ حریم ادب معاشرے میں صاف ستھرے اور پاکیزہ ادب کی ترویج کا کام کررہا ہے۔ ایسی بے شمارسرگرمیاںہیں جن میں خواتین ہمارے ساتھ حصہ لے سکتی ہیں۔ یاد رکھیں ایک اور ایک گیارہ ہوتے ہیں جب بھی مل کر اجتماعی قوت کے ساتھ قدم اٹھایا جائے تو وہ نتیجہ خیز ہوتا ہے۔ جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی آئی ڈی jamaatwomenسے تمام سوشل میڈیا اکاونٹس موجود ہیں۔ہمارا ویب ایڈریس
www.jamaatwomen.orgہے یہاں ہم سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
نمائندہ جسارت: الیکٹرانک میڈیا خاص طورسے جماعت کو کیوں نظر انداز کرتا ہے؟ اس سلسلے میں جماعت کو مناسب کوریج دلانے کے لیے آپ کی کیا کوششیں ہیں؟ اورکیا یہ کوششیں مستقبل میں(خاص طور سے الیکشن کے زمانے میں )کامیاب ہونے کا امکان ہے؟
عالیہ منصور: یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ آج میڈیااپنے مخصوص ایجنڈے کے تحت کام کررہا ہے۔ لہٰذا اب ہمیں اس بات کو سمجھ لینا چاہیے۔ صحافی اور رپورٹرحضرات چاہتے ہوئے بھی ایک حد تک ہی آپ کو کوریج دلاسکتے ہیں وہ اپنا پورا ہوم ورک کرکے دے بھی دیں مگرنیوز روم سے مالکان کی مرضی کی خبریں ہی باہر آتی ہیں ۔ویسے بنیادی طور پر تو جماعت اسلامی پاکستان شعبہ نشرواشاعت کے الیکٹرانک میڈیا میںبہت اچھے روابط ہیں اور وہ انہیں استعمال بھی کرتے ہیں۔ حلقہ خواتین بھی ان کے تعاون سے راستہ بنانے کی کوشش کررہاہے۔ اسکے علاوہ ہماری کوشش ہے کہ خواتین صحافی اور رپورٹرز سے روابط مستحکم رکھے جائیں، ان کا حلقہ خواتین کے مرکزی نظم سے تعارف اور رابطہ بڑھایا جائے تاکہ وہ ہمارے نزدیک آئیں،ہمیں جانیں، سمجھیں اور ایک اجنبیت جو ہمارے درمیان ہے وہ دور ہو ۔الحمد للہ اس سلسلے میں ہم نے کراچی ،لاہور،اسلام آباد میں مرکزی نظم کی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کی خواتین صحافیوں کے ساتھ کامیاب ملاقاتیں اور مختلف مواقع پر نشستیں بھی منعقد کی ہیں۔
نمائندہ جسارت: آپ کے خیال میں عورت کا کردارسیاسی حیثیت میں کہاں سے شروع اور کہاں ختم ہوتا ہے؟
عالیہ منصور: اللہ نے عورت کا دائرہ کار واضح کردیا ہے اور معاشرے میں اسکی امتیازی حیثیت ہے کیونکہ وہ معاشرے اور ملت کی معمار ہے۔ معاشرے میں عورت کا کردار انتہائی نمایاں اہمیت کا حامل ہے ۔اسلام کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ سیاسی معاملات پر خواتین کی آرااور مشورے قبول کیے گئے ہیں۔آج بھی بحیثیت ووٹرز خواتین سیاسی عمل پر اثر انداز ہوتی ہیں لہٰذا خواتین کو اپنی سمجھ اور شعور کا استعمال کرتے ہوئے بہترین نمائندگان کا انتخاب کرنا چاہیے۔ خواتین آج سیاست میں اہم کردار ادا کررہی ہیں مگر اس بات کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے کہ مرد کی قوامیت متاثر نہ ہو ورنہ معاشرے کا توازن بگڑ جائے گا۔
نمائندہ جسارت: کیا جماعت اسلامی کو انتخابات میں کامیابی کے لیے کسی نئی حکمت عملی کی ضرورت ہے؟
عالیہ منصور: الحمد للہ اس وقت دینی جماعتوں کا اتحاد متحدہ مجلس عمل کی صورت میں موجود ہے اسی پر یکسو ہوکر یقین کا سفر شروع کرنا ہے۔ ان شااللہ اگر ہم میں سے ہر ایک نے اخلاص نیت کے ساتھ اپنے حصے کا کام دیانتداری سے کیا تو کامیابی دور نہیں۔
نمائندہ جسارت: جماعت اسلامی عوام کے لیے انتخابات کے حوالے سے کیا پیغام رکھتی ہے؟
عالیہ منصور: جماعت اسلامی کا پیغام ’اسلامی پاکستان خوشحال پاکستان کرپشن سے پاک پاکستان‘ ہے جہاں وی آئی پی کلچر،کرپشن اور مہنگائی کا خاتمہ، لوٹی ہوئی دولت کی واپسی، پانچ بڑی بیماریوں کا مفت علاج، مفت اور یکساں نظام تعلیم، روزگار کی فراہمی اور بے روزگاروں کے لیے الاونس، 30 ہزار سے کم آمدنی والوں کو بنیادی ضروریات پر سبسڈی کے علاوہ خصوصاً خواتین کے سیاسی ،معاشی ،قانونی اور شرعی حقوق کا تحفظ، عزت و تکریم ،محفوظ ماحول، اعلیٰ تعلیم کے مواقع اور دیگر بنیادی حقوق کی ادائیگی جماعت اسلامی کے منشور کا حصہ ہے۔ یہ چند چیدہ چیدہ نکات ہیں مکمل تفصیلات جماعت اسلامی کی ویب سائٹ پر دیکھی جاسکتی ہیں۔
نمائندہ جسارت: شفاف الیکشن کے لیے جماعت اسلامی کے کیا مطالبات ہیں؟
عالیہ منصور: جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ الیکشن سے قبل مالی،اخلاقی ،انتخابی کرپشن کا سدباب ہو تاکہ امین،دیانت دار،صاف ستھرے کردار والے حکمران شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہوسکیں۔احتساب کا عمل جاری رہنا چاہیے اور انتخابات وقت پر منعقد کروائے جائیں۔
نمائندہ جسارت: جماعت اسلامی کے امیر کو سپریم کورٹ صادق اور امین قرار دیتا ہے۔لوگوں کی پوری جماعت اسلامی کے سلسلے میں یہی رائے ہے،لیکن اس کے باوجود عوام اپنے ووٹ کے ذریعے سے جماعت اسلامی کو کامیاب کیوں نہیں کراتے؟
عالیہ منصور: الحمد للہ! جماعت اسلامی کا امیر ہو یا دیگر ارکان پارلمان، سب کے کردار کی گواہی دنیا دیتی ہے۔ اس پر اللہ کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے۔ بنیادی طور پر تو یہ سوال عوام سے کرنے کا ہے کہ وہ ووٹ کیوں نہیں دیتے۔ مگر میرا اپنا خیال ہے کہ ہمارے اپنے اندر بھی کچھ کمی ہے تڑپ کی،لگن کی،رابطوں کی،کوششوں کی، دلی تعلق بنانے، دوسروں کے دکھ درد میں کام آنے ،خوشیوں میں خوش ہونے کی ضرورت ہے۔دلوں کے دروازوں پر دستک دینے کی ضرورت ہے۔جزوقتی مہماتی رابطوں کے بجائے ہمہ وقتی رابطے بنانے کی ضرورت ہے لوگوں کو احساس ہو کہ یہی ہیں جن کے پاس ان کے درد کا درماں ہے۔
نمائندہ جسارت: جماعت اسلامی مستقبل میں پاکستان کو کیسا دیکھتی ہے؟
عالیہ منصور: مدینہ منورہ کی طرز پر اسلامی ریاست ہمارا ماڈل اور آزاد،باوقار اور خودمختار اسلامی خوشحال پاکستان ہماری منزل ہے۔
نمائندہ جسارت: لوگوں کا کون سا رویہ آپ کو دکھی کردیتا ہے؟
عالیہ منصور: دو رُخاپن۔ دل میں کچھ اور منہ پر کچھ۔
نمائندہ جسارت: میڈیا کے لیے کوششوں کے حوالے سے آپ اپنے کارکنان سے کیسی مدد چاہتے ہیں؟
عالیہ منصور: اپنا میڈیا خود بنیں، کسی کا انتظار نہ کریں کہ کوئی آپکو کوریج دے گا ۔جماعت اسلامی کا بنیادی کام ہی ابلاغ ہے۔ہمیں تو بنا کہے یہ کام کرنا چاہیے۔ موثر ابلاغ کے لیے مطالعہ بہت ضروری ہے۔ درست معلومات، پالیسی سے آگہی، یکسوئی اور اعتماد کے ساتھ اپنا پیغام عوام تک پہنچائیں۔ جتنے موثر انداز اور بڑے پیمانے پر پیغام پھیلے گا اتنی ہی منزل قریب ہوگی۔ اس ضمن میں ہر فرد تعاون کرسکتاہے۔ پہلے ہم کوئی بھی اچھا آرٹیکل ،مضمون کی فوٹو کاپیاں کرواکرتقسیم کیا کرتے تھے۔ اب یہ سب انٹر نیٹ پر مل جاتے ہیں تو جس کے پاس جو سہولت ہے وہ اسکا استعمال کرے۔ میڈیا سیل کی جانب سے نظم کے پیغامات اورہدایات جاری ہوتی ہیں انکی شیئرنگ کی جائے۔ آن لائن لیکچرز کو باقاعدہ گروپ کی شکل میں ایک جگہ جمع ہوکر سنوایا جاسکتا ہے۔ملک اور بیرون ملک اپنے روابط میں آن لائن لیکچرز کو متعارف کراوئیں ۔واٹس ایپ ترجمہ قرآن و حدیث کے سلسلے کو کارکن پھیلانے کی کوشش کریں۔ جماعت ویمن کے آفیشل پیج کو فیس بک پر خود بھی لائیک کریں دوسروں سے کروائیں۔ یہاں سے پوسٹ شیئر کریں، ٹویٹر پر جماعت ویمن کو فالو کریں ،ٹویٹس ری ٹویٹ کریں۔اسی طرح جماعت ویمن کی ویب سائٹ کو باقاعدگی سے وزٹ کریں، وہاں آپکو آڈیو لیکچرز، وڈیوز، اہم موضوعات پرکتب اور بہت سا مواد ملے گا جو ہمارے لیے دعوتی حوالے سے بھی کارآمد اورمفید ہوسکتا ہے۔ دعوت کی سرکولیشن میں سب کا تعاون ضروری ہے ایشیا، ترجمان القرآن، فرائیڈے اسپیشل کامطالعہ کریں۔ ان کے اہم مضامین عوام تک پہنچائیں۔ ادبی ذوق رکھنے والے افراد کوحریم ادب کے ساتھ جوڑیں۔ بتول سے متعارف کروائیں۔ ایشوزپرمراسلات لکھیں، میڈیا پر آنے والے قابل اعتراض مواد پر پیمرا کویا متعلقہ چینل کو فون ،ای میل کرنا ایسے بے شمار کام ہیں جو ہم خود بھی کرسکتے ہیں اور اپنی کلاسز میں آنے والی خواتین سے بھی کرواسکتے ہیں۔۔خیر کی ترویج اور شر کی بیخ کنی ہم میں سے ہر فرد کی ذمے داری ہے۔ اسے میڈیا سیل تک محدود نہ کریں۔
نمائندہ جسارت: جماعت اسلامی میں آپ کی ذمے داریاں کیا ہیں؟
عالیہ منصور: تقریباً 15 سال سے مختلف ذمے داریوں پر رہی ہوں/ اس دوران شعبہ نشرواشاعت سے کسی نہ کسی طرح کی وابستگی رہی بعد ازاںضلع ، شہراور مرکزی نشرواشاعت کی ذمے داری دی گئی۔ اس وقت جماعت اسلامی حلقہ خواتین مرکزی میڈیا سیل کی ذمے داری میرے پاس ہے۔
نمائندہ جسارت: پسندیدہ کتاب،مصنف اور شاعر؟
عالیہ منصور: پسندیدہ کتاب : محمد عربی ﷺ (اس کتاب کو پڑھ کر میں نے نبی کریم ﷺ کی ذات سے انسیت اور قرب محسوس کیا)
مصنف : سید ابو اعلیٰ مودودی ؒ (مولانا کی کتب کے مطالعے ہی نے ذہن کھولا)
( انور مقصود کا انداز تحریربھی پسند ہے۔ وہ مزاح میں گہری باتیں کرجاتے ہیں)
شاعر: علامہ محمد اقبال ( مقصدیت اور معنویت کے حوالے سے )
نمائندہ جسارت: پیغام
عالیہ منصور: مایوسی اور ناامیدی کے بجائے پر امید اور مثبت رویہ اپنائیں۔ جس شعبے میں بھی ہیں، اپنے نظریےاور اخلاقی اقدار کے ساتھ امید کا پیغام عام کریں۔یقین کو کمزور نہ پڑنے دیں۔
یقیں افراد کا سرمایہ تعمیر ملت ہے
یہی قوت ہے جو صورت گر تقدیر ملت ہے