October 13th, 2024 (1446ربيع الثاني9)

حیا اورحجاب ہماری تہذیب 

ام اساور

حیا اور ایمان:

حیا دین کا بنیادی وصف ہے  حیا اور ایمان لازم و ملزوم ہیں اگر ایک چلا جائے تو دوسرا خود بخود رخصت ہو جاتا ہے(بحوالہ مشکوہ عن عبداللہ بن عمر رضہ اللہ عنھما)  حیا اور حجاب مسلم معاشرے کی پہچان ہے ۔

حیا کے لغوی معنی  وقار ،سنجیدگی اور متانت کے ہیں  بے شرمی  فحاشی اور بےحیائی حیا کی ضد ہے، ہر معاشرے کی الگ پہچان ہے اور وہ  اپنی  معاشرتی اقدار سے پہچانا جاتا ہے  حضرت انس رضی اللہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا  ہر دین کا ایک اخلاق ہے  اور اسلام کا اخلاق حیا ہے۔( سنن ابن ماجہ)

اللہ تعالیٰ نے عورت کے ساتھ مرد کو بھی نظر جھکا کر چلنے کا حکم دیا  حیا اور اسلام کا وہی تعلق ہے جو روح اور جسم کا ہے۔

حیا اور حجاب :

اللہ تعالیٰ نے قرآن میں یہ پیغام دیا کہ حیا ایمان کی بنیاد ہے سورت نور میں اور سورت احزاب کی 22 23 24 آیات میں سیدھا سیدھا  امھات المومنین اور مسلمان  عورت کو مخاطب کر کہ پردے کا حکم دیا ہے   اپنی زیب و زینت کو چھپانے کا حکم دیا-   سادہ الفاظ میں ہر عمل کی دو حالتیں ہوتی ہیں ایک ظاہری اور ایک باطنی  حیا ایمان کی بنیاد ہے اور اسکی ظاہری حالت حجاب ہے۔

میں حجاب کیوں کروں ؟

1۔   اس لیے کہ مجھے اللہ نے حکم دیا ہے پھر یہ سوال ہی کیوں مجھے ہر حال میں حکم بجا لانا ہے  چاہے میرا دل کرے یا نہ کرے  جس طرح اللہ نے نماز کا حکم دیا ہر حال میں پڑھنی ہے، حجاب کے حکم میں مومن عورت کو بھی مخاطب کیا ہے  ایمان کا دعویٰ کیا ہے تو یہ کرنا پڑے گا۔

2  ۔ حیا عورت  کا زیور ہے  جو عورت خود اپنی عزت نہ کرے زمانہ اسکی عزت کیوں کرے گا۔

3 ۔  اس لیے کہ میرے سامنے مثال ہے کہ کائنات کی پاکیزہ ترین عورتوں نے پاکیزہ ترین مردوں سے پردہ کیا۔

4 ۔ اس لیے بھی کہ میں عام نہیں ہوں بہت خاص ہوں  جو جتنا قیمتی ہوتا ہے  اسکی حفاظت کا اہتمام بھی اتنا ہی کیا جاتا ہے۔

5 ۔  برے لوگوں کی گندی نظروں سے بچنے کے لیے-

اسکے علاوہ بھی وجوہات ہیں:

مثال کہ طور پہ دنیا میں بے شمار اونچی بلند و بالا عمارتیں ہیں جن سے ملکوں کی پہچان ہوتی ہے مگر  خانہ کعبہ وہ عزت اور تکریم والی عمارت ہے جس پہ غلاف لگایا جاتا ہے اسی طرح دنیا میں بے حد و حساب علوم کی کتابیں ہیں مگر غلاف صرف اللہ کی کتاب کو لگایا جاتا ہے  بالکل اسی طرح دنیا میں بے شمارے انسانوں میں خوبصورتی کی علامت عورت ہے مگر  عورتوں میں بھی مسلم عورت  کو اللہ نے پردے کا حکم دیا اس لیے کہ وہ بہت قیمتی ہے  سورت احزاب کی روشنی میں بے پردگی جہالت کا نتیجہ ہے    مزے کی بات یہ ہے کہ جب یہ عورت حجاب کرتی ہے تو یقینا 170ملین ڈالر کی  فیشن انڈسٹری پہ لعنت بھیجتی ہے اس کے علاوہ اس کی خوبصورتی میں کمی نہیں آتی بلکہ اسے اور معتبر بنا دیتی ہے۔ اللہ نےاسے بنایا ہی اتنا خوبصورت ہے کہ وہ کچھ بھی نہ کرے صرف خود کو صاف پاک رکھے تو  بھی کافی ہے-

یہ تو باقاعدہ  پلانگ کے تحت سیکولر ذہنوں اور یہودی لابی نے مسلمانوں کو سب سے پہلے اپنے دین سے دور رکھا   دنیا کے حالات ایسے کردیے کہ عورت کا  گھر سے نکلنا ناگزیر ہوگیا  دین سے دوری نے عورت سے اسکی اپنی پہچان اور عظمت چھین لی  آج کی عورت خود حصار سے نکلنا چاہتی ہے  جو اللہ تعالیٰ نے اسکی حفاظت کے لیے قائم کیا ہے،  غیر مسلم معاشرے کی عورت  کن حالات سے گزرتی ہے ہمیں اندازا ہی نہیں حتی کہ غیر مسلم معاشرے میں مسلم عورت کے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہے جیسے کچھ عرصہ قبل انڈیا  میں ایک انتہا پسندہندو جتھے نے حملہ کیا ایک نہتی لڑکی  پہ حجاب کی وجہ سےاسکو ہراساں کرنے کی کوشش کی مگر وہ بچی ڈٹ گئی اللہ نے اسکی حفاظت بھی کی اور عزت بھی بڑھائی کہ دوسروں کی لیے مثال بن گئی-

مسلمان عورت کے لیے اللہ نے کتنے سپاہی مقرر کیے باپ ،بھائی ،  شوہر اور بیٹے کی صورت میں کتنی بد قسمتی کی بات ہے وہ اپنے آپ کو بہت خاص سے عام کر رہی ہے ہماری اسلامی اقدار کو توڑنے کی سازش کو ہم نے ہی ناکام کرنا ہے ہمیں اللہ تعالیٰ نے پاکستان جیسی سرزمین عطا کی ہے  رب کا شکر ادا کرنے کے ساتھ ساتھ    اپنی پہچان حیا اور پردے کے سبق کو یاد کرنا اور یاد کرواتے رہنا ہے   ورنہ ہماری نسلیں حجاب  تو دور کی بات لباس سے بھی آزاد ہو جائیں گی  لہذا  اپنے حصہ کام  یعنی حیا اور حجاب کی آبیاری کرتے رہنا  کیونکہ ،،

حیا کا ضامن حجاب میرا

میرا  محافظ۔ نقاب  میرا

                      بشکریہ جسارت