October 15th, 2024 (1446ربيع الثاني11)

حجاب میرے رب کی پسند

اسریٰ غوری

آو میں تمہیں بتاتی ہوں حجاب کس کو کہتے ہیں ۔۔۔۔۔ !!

تم نے  کہا کہ یہ ڈیڑھ گز کا کپڑے کا ٹکڑا حجاب  ہے ۔۔۔

اچھا یہ بتاو تم  کیک بہت اچھا بناتی ہو نا ۔۔۔۔ کبھی اسے بیک کر کے کھلا چھوڑ کہ دیکھنا  کہ کس  قدر مکھیوں کا جھمگٹا اس پر چمٹا ہوگا ۔۔۔!!

قصور کس کا ہوگا تمہارا یا ان مکھیوں کا ؟؟؟ ان کا تو کام یہی ہے۔۔۔ اس لیے قصور بھی تمہارا ہوا نا تمہیں اسے ڈھانپ کہ رکھنا چاہیے تھا ناکہ تک اب مکھیوں سے جھگڑنا شروع کردو ۔۔

بس ایسے ہی اگر ہم  بے ہودہ فیشن زدہ لباس میں ملبوس باہر نکلیں گے تو ہم  کسی کی نگاہوں پر پابندی لگانے کے مجاز نہیں ہیں کہ کسی نے ہمیں کس نگاہ سے کیوں دیکھا  پھر  آپ نے خود کو بپلک  کے لیے اوپن کردیا  اب انکی حرکتوں پر چیغ و پکار کیسی ؟؟؟

اچھا یہ بتاو کبھی تم نے آرٹیفیشل جیولری کو دیکھا ہے جو ہر دوکان پر بلکل سامنے ہی پڑی ہوتی ہے

جس نے  نہیں خریدنی  ہوتی وہ بھی چھوتا جاتا ہے بس یونہی گزرتے گزرتے  اس لیے کے وہ سامنے ہی پڑی ہوتی ہے ہر ایک کی پہنچ میں ہوتی ہے۔۔۔

مگر کیا کبھی گولڈ اور ڈائمنڈ کی شاپ پر دیکھا  کہ ہر ایک جا کر وہاں سے کچھ اٹھا لے کسی چیز کو چھو لے ؟؟

نہیں  بلکہ وہاں صرف وہ جاتا ہے جو اس کا حقییقی حقدار  اور لینے والا ہوتا  ہے

کیا تم نے دیکھا ہے گولڈ اور ڈائمنڈ  جس میں رکھا جاتا ہے وہ غلاف کیسا ہو تا ہے ؟؟ْ

۔۔۔۔۔ کس قدر  نرم و ملائم!

اچھا یہ بتاو تم اپنی قیمتی چیزوں کو کہاں رکھتی ہو ؟؟

کیا تم انہیں سبنھال کر کسی محفوظ جگہ میں نہیں رکھتیں ؟؟

اسی لیے نہ تاکہ باہر کی گرد و غبار انہیں میلا نہ کردے ۔۔۔

مگر میں تمہیں بتاتی ہوں بات صرف ڈیرھ  گز کے حجاب  اور چار گز  کےعبایا کے اس ٹکڑے کی نہیں ۔۔۔

بات تو اس محبت کی ہے جو تمہارے رب کو تم سے ہے،

بات تو اس فکر کی ہے جو وہ پیارا رب تمہارے لیے کرتا ہے ،اور اسی وجہ سے اس نے اس حجاب کو تمہارے لیے چنا

اور بات تو  اس احسان کی ہے جو اس عظمتوں والے رب نے تم پر کیا

اور تمہیں ایک محفوظ حصار عطا کردیا اور اس کی محبتوں کا ذرا سا تصور اس کی اس ایک بات سے لگاو کہ وہ یہ نہیں کہتا کہ تم قید ہوجاو بلکہ وہ تو کہتا ہے کہ میں نے اس حجاب کو تمہاری پہچان بنادیا ہے اب لوگ تمہیں دور سے پہچان لیا کریں گے اور پھر تم ستائی نہیں جاوگی ۔

کیا تمہیں نہیں لگتا اس ایک آیت سے کہ جیسے اس محبتوں والے رب نے تمہیں اپنے ہاتھوں کے پیچھے چھپالیا ہو کہ اب کوئی اس کی جانب دیکھنا بھی چاہے تو کامیاب نہیں ہوسکتا ۔۔۔۔ !!

کیا تمہیں نہیں لگتا کہ اس نے تمہیں اس دنیا کی سب سے قیمتی شے بنایا اتنی قیمتی جس تک ہر ایک کی پہنچ نہیں جس کا اصل حقدار ہی صرف اس تک رسائی حاصل کرسکتا ہے ۔۔۔  !!

سوچو اس نے تو تمہیں کسی بھی ہیرے سے ذیادہ قیمتی بنایا جسے غلافوں میں محفوظ رکھا جاتا ہے تو کیا یہ اس ہیرے کے ساتھ ظلم  ہوتا ہے کہ اس کی حفاظت کی جائے ؟؟

اگر کہیں اس ہیرے کو کھلا پھینک دیا جائے تو تمہارے خیال میں کتنے دن وہ اپنی اصل حالت پر رہ پائے گا ؟؟؟

اسے ثمرہ کے پاس سے نکلے ہوئے ایک گھنٹہ ہونے کو آیا تھا مگر اب بھی اس کے ذہن میں اسی کے  لفظوں کی گونج تھی جو اسے ایک لمحے کے لیے چین نہیں لینے دے رہی تھی وہ راستہ  بھر انہیں نظروں کا سامنا کرتی آئی تھی جن کا احساس اسے آج  دلایا گیا تھا ۔۔۔۔ کہیں  ہوس بھری نگاہیں تھیں تو کہیں اسے کچھ اور طرح کی لڑکی سمجھ کر کچھ تقاضے کرتی نگاہیں ۔۔

اسے اپنا وجود مکھیوں میں گھرا ہو محسوس ہورہا تھا اسے خود سے  کراہت ہو رہی تھی  ۔

غیر محسوس طریقے سے اسکے ہاتھ دوپٹے کا نام پر کاندھوں پر پڑے اس مفلر پر چلے گئے تھے اور وہ اس سے اپنے  وجود کو ڈھانپنے کی کوشش کر رہی تھی  مگر ناکام ۔۔۔۔

اس کے  چہرے کے تاثرات بتا رہے تھے کہ وہ کوئی بڑا فیصلہ کر چکی ہے