رانا اعجاز حسین
اِن دنوں بدلتے موسم کے باعث ہر دوسرا فرد نزلہ و زکام سے متاثر دکھائی دے رہا ہے۔ صحت پر مناسب دھیان نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کی اکثریت نزلے و زکام کو معمولی بیماری سمجھ کر نظر انداز کردیتی ہے اور اگر کچھ لوگ اس طرف دھیان بھی دیں تو ایک جوشاندہ پی لینے یا کوئی ایلوپیتھک گولی کھا لینے کو کافی خیال کرلیتے ہیں۔ حالانکہ یہ مرض اتنا غیر اہم بھی نہیں جتنا کہ ہم تصور کرتے ہیں اور اس کے علاج پر توجہ نہیں دیتے۔ طبی ماہرین کے نزدیک اگر نزلے کا بروقت اور مناسب سدباب نہ کیا جائے تو یہ کئی موذی اور تکلیف دہ عوارض کو بدنِ انسانی پر مسلط کرنے کا ذریعہ بن کر تن درستی اور صحت مندی کو کھا جاتا ہے۔ مسلسل نزلہ رہنے سے قبل از وقت بالوں کا سفید ہونا عام دیکھا جا سکتا ہے۔ نزلہ قوت بصارت میں کمی کا سبب بن کر زندگی کی رنگینیوں اور رونقوں کو مدھم کر دیتا ہے۔ دماغی صلاحیتوں اور قابلیتوں پر اثر انداز ہوکر کامیابیوں کے حصول کو مشکل تر کردیتا ہے۔ متواتر گلے میں لیس دار رطوبتوں کے گرتے رہنے سے آواز کی خوب صورتی میں بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے۔ آدمی کسی محفل میں پُرسکون ہو کر بات کرنے سے قاصر رہنے لگتا ہے۔ ہر وقت کھنگورے مارنے کی عادت اسے نفسیاتی مریض بنا دیتی ہے۔ اعصابی و عضلاتی ضعف لاحق ہو کر انسان کو وقت سے پہلے بڑھاپے کی دہلیز پر لاکھڑا کرتا ہے۔ دانتوں کا پیلا پن ،دانتوں میں کھوڑ پیدا ہونا، ورمِ حلق، کانوں کے امراض پیدا ہونا، ناک کے افعال میں نقص واقع ہونا، جیسے ناک کے نتھنے بند ہونا، ناک کے ذریعے سانس لینے میں دقت ہونا وغیرہ جیسے مسائل کا باعث بھی دائمی نزلہ ہی بنتا ہے۔ تنفسی امراض میں سے سانس کی نالیوں کا انفیکشن بھی گلے میں بلغمی رطوبتوں کے گرتے رہنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ بلغمی رطوبت کی وجہ سے معدہ بھی کمزوری کا شکار ہو جاتا ہے۔ آہستہ آہستہ بھوک میں کمی واقع ہونے لگتی ہے، جس کے نتیجے میں پورا بدن انسانی کمزوری کی گرفت میں آجاتا ہے۔
نزلے کی کئی اقسام ہوتی ہیں۔ نزلہ بارد، یعنی سردی کی زیادتی سے ہونے والا نزلہ۔ نزلہ حار، یعنی مزاج میں گرمی بڑھ جانے کی وجہ سے نزلے کا لاحق ہونا۔ دائمی یا مستقل رہنے والہ نزلہ جسے عوام الناس کیرا بھی کہتے ہیں یہی سب سے زیادہ خطرناک ہے۔ وبائی نزلہ زکام اکثرو بیشتر موسم بدلتے ہی حملہ آور ہوتا ہے اور اس کی زد سے کوئی خوش نصیب ہی بچ پاتا ہے۔ وبائی زکام جسے عرف عام میں فلو بھی کہا جاتا ہے ایک وائرل مرض ہے جو چھوت کی شکل میں ایک فرد سے دوسرے کو منتقل ہو تا ہے۔ وبائی زکام یا نزلے کو ہم میعادی بھی کہہ سکتے ہیں اور یہ عام طور پر 10 سے 15 ایام میں خود بخود ہی ٹھیک ہو جاتا ہے۔ جب زکام حملہ آور ہو تا ہے تو جسم میں ہلکے ہلکے درد کا احساس ہو نے لگتا ہے۔ آنکھوں میں سرخی ظاہر ہو نے لگتی ہے۔ سر میں بھاری پن اور درد محسوس ہوتا ہے۔ جسم میں سستی اور کمزوری کا غلبہ بڑھنے سے کسی کام کا جی نہیں چاہتا۔ بعض اوقات بخار بھی ہو جاتا ہے۔ بھوک نہ ہونے کے برابر رہ جاتی ہے۔ پانی کی بار بار طلب تو ہو تی ہے مگر پینے کو جی نہیں چاہتا۔ ناک اور آنکھوں سے پتلی اور خراش دار رطوبت بہتی رہتی ہے۔ بار بار پونچھنے کی وجہ سے ناک سرخ ہو جاتی ہے۔ چہرے کی رنگت میں بھی سرخی در آ تی ہے۔عام طور پر جب جسم موسمی تبدیلی کو قبول نہ کرسکے تو ردعمل کے طور پر بعض اوقات زکام کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ ’احتیاط بہتر ہے علاج سے‘ کے عالمگیر کلیے پر عمل کرتے ہوئے ہم خاطر خواہ حد تک نزلہ و زکام سمیت کئی دیگر موسمی اور وبائی بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں،موسم کی تبدیلی کے مخصوص وقت سے چند روز قبل ہی اس کی مناسبت سے اپنی غذا، لباس اور رہن سہن میں تبدیلی کرلینی چاہیے جبکہ ٹھنڈے پانی کے پینے سے احتیاط اور پنکھے کے غیر ضروری استعمال سے اجتناب کرنا چاہیے۔
شہد، قادر مطلق کی ایک انمول نعمت ہے، اس میں حکیم کائنات نے کمال قوت شفا یابی رکھی ہے۔ شہد کا باقاعدہ استعمال بیماریوں کے خلاف بدن انسانی کی قوت مدافعت کو مضبوط کرتا ہے۔ موسم کی مناسبت سے شہد کا استعمال کیا جائے تو یہ ہمیں کئی خطرناک امراض کے حملوں سے بچائے رکھتا ہے۔ موسم گرما میں شہد کے 2 چمچے سادہ پانی میں حل کرکے اور موسم سرما میں نیم گرم پانی میں ملا کر نہار منہ پینا بے شمار فوائد کا حامل ہو تا ہے ، قہوہ میں شہد ڈال کر استعمال کرنے سے نزلہ میں بہت جلد افاقہ ہوتا ہے۔ گندم کے آٹے سے نکالے گئے پھوک کو پانی میں ابال کر اس کی بھاپ لینا بھی نزلہ و زکام سے نجات دلاتا ہے۔ بلغمی مزاج والے افراد لونگ یا دار چینی کو بطور قہوہ استعمال کریں تو بھی انھیں افاقہ ہوگا۔ نزلے میں چاول ، بڑا گوشت، کولا مشروبات، چکنائیاں ،چاکلیٹ، مٹھائیاں اور تیز مصالوں والی غذاؤں سے مکمل پر ہیز کیا جانا چاہیے۔ البتہ دیسی مرغی کا یخنی نما شوربہ اور بغیر چربی والے بکرے کے گوشت کی تری زکام اور نزلے سے جلد جان چھڑانے میں خاطر خواہ حد تک معاون ثابت ہوتی ہے۔ دوران بیماری ہلکی پھلکی غذائیں کھائیں۔ کھچڑی ، جو کا یا گندم کا د لیا استعمال کریں تو بہت ہی مناسب ہو گا۔ اس کے علاوہ پھلوں کا استعمال بھی مفید ہو تا ہے۔ اگر گھریلو تراکیب آزمانے کے باوجود علامات برقرار رہیں تو کسی ماہر معالج سے رجوع کرنے میں سستی نہیں کرنی چاہیے۔