April 19th, 2024 (1445شوال11)

اصلاحات و مقاماتِ حج و عمرہ

محمد تبسم بشیر

احرام: اس سے متاد مرد کا بغیر سلا تہبند باندھنا اور بغیر سلی چادر اوڑھنا ہے۔ احرام کی حالت میں بہت سی پابندیاں عائد ہوجاتی ہیں۔ مثلاََ عورت سے ہمبستری اور اس کے متعلقات، شکار کرنا اور شکار کا گوشت کھانا، خوشبو لگانا، حجامت بنوانا، جوں مارنا، سر اور چہرے کو کپڑے سے نہ دھانپنا، مگر عورت پہن سکتی ہے اجنبی لوگوں کے سامنے اور نماز میں سر کو ڈھانپنا بھی ضروری ہے۔ لیکن چہرے کو کپڑے سے نہیں ڈھانپ سکتی اور نہ ہی برقعہ پہن سکتی ہے۔ البتہ پنکھا وغیرہ کسی چیز کو چہرے سے دور رکھ کر غیر محرم سے منہ چھپا سکتی ہے۔

میقات: اس سے مراد وہ پانچ مقامات ہیں۔ جو بھی باہر سے حرم کعبہ میں عمرہ یا حج کی غرض سے داخل ہونے کے لیے آئے تو اس پر واجب ہے کہ احرام باندھ کر ان مقامات سے آگے بڑھے وگرنہ اس پر اس جرم کی وجہ سے ایک دم (قربانی) واجب ہے۔ اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ ، عراق والوں کے لیے ذات العرق، مصر و شام والوں کے لیے حجفہ یا رابع، نجد والوں کے لیے قرن اور ہندوستان، پاکستان اور یمن والوں کے لیے یلملم میقات ہیں۔

حِلّ و حَرَم: حرم سے مراد خانہ کعبہ کے ارد گرد کئی کئی میل تک کا معین علاقہ ہے۔ مسجد عائشہؓ حرم سے باہر ہے اسی طرح مزدلفہ حرم میں داخل ہے اور عرفات میدان حرم سے باہر ہے اور مسجد جعفرانہ حرم سے باہر ہے۔ حدود حرم میں ہمیشہ جنگلی جانور کا شکار حرام ہے اور خود رود درختوں و گھاس کا کانٹا بھی حرام ہے۔ صرف ازخر گھاس کاٹنے کی اجازت ہے۔ حرم کی حدود کے اندر رہنے والوں یا وہاں پہنچ جانے والے کے لیے حکم ہے کہ وہ عمرہ کا احرام حرم سے باہر نکل کر باندھیں اور حج کا احرام حرم کے اندر رہ کر باندھیں اور حل سے مراد حرم اور پانچ میقاتوں کے درمیان کے علاقے ہیں۔ حل میں رہنے والوں کے لیے حکم ہے کہ حج و عمرہ کا احرام حل ہی سے باندھیں۔

لبیک یا تلبیہ اور دعائیں: تلبیہ سے مراد ’’ لبیک الھمہ لبیک لبیک لا شریک لک لبیک ان الحمد والنعمتہ لک و الملک لا شریک لک‘‘ ہے۔ عمرہ یا حج کا احرام باندھنے کے بعد عمرہ یا حج کے سفر میں تلبیہ کی کثرت مسنون ہے۔ تلبیہ کے علاوہ مختلف مقامات پر نبی و بزرگان دین نے دعائیں کی ہیں ان دعاؤں میں سے جس قدر پڑھ سکیں پڑھیں اور دعاؤں کی جگہ صرف درود شریف پڑھتا رہے تو زیادہ بہتر ہے۔

طواف: اس سے مراد خانہ کعبہ کے گرد سات چکر لگانا ہے ہر چکر کا آغاز حجر اسود والے کونے سے ذرا پہلے سے ہوتا ہے۔ عمرہ میں ایک طواف فرض ہے اور حج میں تین طواف ہیں۔ پہلا طواف جسے طواف قدوم کہتے ہیں سنت ہے۔ دوسرا طواف جسے طواف زیارت یا طواف افاضہ یا طواف فرض کہتے ہیں، حج کا رکن اور فرض ہے۔ یہ طواف دس، گیارہ اور بارہ ذوالحج میں سے کسی روز کرنا ضروری ہے البتہ اگر عورت حیض ونفاس کی حالت میں ہو تو اس حالت میں مسجد کی حدود میں داخل نہ ہو سکنے کی وجہ سے ان ایام کے بعد بھی طواف کرسکتی ہے اور تیسرا طواف جسے طواف وداع یا صدر کہتے ہیں، واجب ہے۔ حج سے واپسی کے وقت کیا جاتا ہے۔ اگر عورت حیض و نفاس میں ہو تو معاف ہوجاتا ہے۔

مطاف: خانہ کعبہ کے ارد گرد وسیع احاطہ جہاں طواف کیا جاتا ہے مطاف کہلاتا ہے۔

مسجد حرام: خانہ کعبہ کے چاروں طرف جو شاندار مسجد ہے اس کا نام مسجد حرام ہے۔ اس میں ایک نماز پر لاکھ نماز کا ثواب ملتا ہے۔

چار رکن: خانہ کعبہ کے چاروں بیرونی کونوں کو رکن کہا جاتا ہے۔ شرقی و جنوبی کونہ جس میں حجر اسود (سیاہ پتھر) نصب ہے  کو رکن اسود کہا جاتا ہے۔ جنوب غربی کونے کو رکن یمانی کہا جاتا ہے۔ شمالی جنوبی کونے کو رکن شامی کہا جاتا ہے اور شمالی مشرقی کو رکن عراقی کیا جاتا ہے۔

استلام: اس سے مراد طواف کے ہر چکر کے شروع میں حجر اسود کو چومنا ہے اور اگر چومنا ممکن نہ ہو تو ہاتھ یا لاٹھی سے چومنے کا اشارہ کرکے اسے چوم لینا ہے۔

ملتزم: خانہ کعبہ کی شرقی دیوار میں دروازہ ہے۔ دروازہ اور حجر اسود کے درمیان دیوار کے حصے کو ملتزم کہتے ہیں۔ اس حصہ سے لپٹنا اپنے رخسار سینہ وغیرہ اس کے ساتھ لگانا بڑی برکت کا باعث ہے۔ یہ عمل طواف کے بعد کرتے ہیں۔

مستجار: ملتزم سے بالمقابل غربی دیوار کا بیرونی حصہ مستجار کہلاتا ہے۔

مستجاب: خانہ کعبہ کی جنوبی دیوار مستجاب کہلاتی ہے یہاں دعا کرنے پر ستر ہزار فرشتے آمین کہتے ہیں۔

حطیم: خانی کعبہ کے شمال میں قوسی شکل میں کچھ جگہ ہے یہ جگہ خانہ کعبہ کا حصہ ہے لیکن اس پر چھت نہیں اسی جگہ میں خانہ کعبہ کا پر نالہ جسے میزاب رحمت کہتے ہیں، گرتا ہے۔

رمل: عمرہ کے طواف اور حج کے طواف قدوم یا طواف فرض میں پہلوانوں کی طرح شانے ہلا ہلا کر تیز اور چھوٹے قدموں کے ساتھ چلنا بشرطیکہ کسی کو اذیت نہ پہنچے رمل کہلاتا ہے۔

اضطباع: طواف سے پہلے احرام کی چادر کا ایک پلہ بائیں کندھے پر آگے کی طرف دالنا اور دوسرا پلہ دائیں کندھے کے نیچے سے گزار کر بائیں کندھے کے اوپر والی جانب ڈال دینا اضطباع کہلاتا ہے۔

سعی: اس سے مراد صفا و مروہ دو پہاڑوں ( جو کہ خانہ کعبہ کے جنوب میں واقع ہیں) کے درمیان سات چکر لگانا ہے صفا سے مروہ جانا ایک چکر ہے اور مروہ سے واپس آنا دوسرا چکر ہے۔ اسی طرح سات چکر سعی ہے جو عمرہ و حج دونوں میں واجب ہے۔ سعی کے ہر چکر میں صفا و مروہ کے درمیان دو سبز لائٹوں والے مقامات کے درمیان مرد کے لیے دوڑنا واجب ہے۔

حلق و تقصیر: حلق کا معنی ہے سر کے بال استرے وغیرہ سے مونڈنا اور تقصیر کا معنی ہے بال چھوٹے کرنا۔ عمرہ میں سعی مکمل کرنے کے بعد مرد کے لیے حلق یا تقصیر واجب ہے لیکن عورت کے لیے ایک پورے کے برابر بال کاٹنا کافی ہے۔ حج میں ۱۰ ذوالحج کو قربانی کے بعد حلق و تقصیر واجب ہے۔ حلق و تقصیر ہی سے احرام کی حالت ختم ہوتی ہے۔

منیٰ: یہ مقام خانہ کعبہ سے مشرق کی جانب ساڑھے تین میل کے فاصلے پر ہے۔ یہ دو پہاڑیوں کے درمیان کھلا میدان ہے اس مقام پر حضرت ابراہیمؑ نے قربانی فرمائی تھی۔

رمی: رمی سے مراد تین جمروں (ستونوں) کو کنکریاں مارنا ہے۔ ۱۰ ذوالحج کے دن صرف پہلے جمرے کو سات کنکریاں ماری جاتی ہے۔ پہلے روز کنکریاں زوال سے پہلے ماری جاتی ہیں اور باقی ایام میں زوالل کے بعد۔

مزدلفہ: یہ دو پہاڑوں کے درمیان ایک کشادہ میدان ہے جو کہ منیٰ سے تقریباََ تین میل آگے ہے اسی میدان میں حضرت آدم و حواؑ کی توبہ قبول ہونے کے بعد ملاقات ہوئی تھی۔۹ ذوالحج کو حجاج میدان عرفات سے غروب آفتاب کے بعد مزدلفہ آتے ہیں اور عشاء کے وقت میں نماز مغرب و عشاء جمع کرکے پڑھی جاتی ہیں اور نماز فجر اندھیرے میں پڑھ کر اس میدان مین کچھ وقت ٹھہرنا واجبات حج میں سے ہے۔

قزح/مشعر حرام: مزدلفہ کی دو پہاڑیوں کے درمیان خاص جگہ کا نام مشعر حرام اور قزح ہے اور سارے مزدلفہ میدان کوبھی مشعر حرام کہا جاتا ہے۔

وادی محسر: یہ وہ مقام ہے جہاں بادشاہ یمن جب وہ خانہ کعبہ گرانے کے لیے ہاتھیوں کے ساتھ حملہ آور ہوا ٹھہرا تھا۔ حکم ہے کہ حجاج یہاں نہ ٹھہریں اور اس منحوس جگہ سے تیزی سے گزر جایں۔

عرفات اور جبل رحمت: مزدلفہ سے مزید ۳ میل آگے جبل عرفہ کے دامن میں وسیع و عریض میدان کا نام عرفات ہے۔ اس میدان میں ۹ ذوالحج کے روز دوپہر کے بعد کچھ وقت ٹھہرنا حج کا رکن اعظم ہے۔ اس میدان میں حجاج نماز ظہر اور نماز عصر اکٹھی وقت ظہر میں باجماعت ادا کرتے ہیں۔ اسی مقام پر ایک پہاڑ جبل رحمت ہے جہاں رسول اللہ نے وقوف فرمایا تھا۔ اسے موقف اعظم بھی کہا جاتا ہے۔ یہ پہاڑ سطح ارض سے تین سو فٹ اور سطح سمندر سے تین پزار فٹ اونچا ہے۔ میدان عرفات کے ایک کنارے پر مشہور مسجد نمرہ بھی واقع ہے۔ یہ مسجد مشہور نالے عرنہ کے بھی کنارے پر ہے۔ اس نالے میں وقوف عرفہ ممنوع ہے۔

محصر: محصر وہ ہے جو احرام باندھ کر عمرہ یا حج کی نیت کر لینے کے بعد بیماری، دشمن یا حکومت کی پابندی لگا دینے وغیرہ کی وجہ سے مکہ مکرمہ نہ پہنچ سکے۔ تو اس کے لیے حکم ہے کہ حرم میں کسی طریقہ سے ایک قربانی کروائے اور اس کے بعد احرام کھول کر حلق  یا تقصیر کرکے احرام سے نکل جائے اور پھر رکاوٹ دور ہونے کے بعد قضا کرے۔

بدنہ: اس سے مراد گائے یا اونٹ کی قربانی ہے۔ پورے بدنہ کی قربانی اس شخص پر فرض ہے جو وقوف عرفہ کے بعد حلق یا تقصیر سے پہلے بیوی سے ہمبستری کرلے اور حلق و تقصیر کے بعد اور طواف فرض سے پہلے ہمبستری کرے تو دم (ایک قربانی) واجب ہے اور جو شخص وقوف عرفہ سے پہلے ہمبستری کرے اس کا حج فاسد ہوجاتا ہے۔ دم دے یہ حج بھی پورا کرے اور قضا بھی کرے۔

دم: دم سے مراد ایک بکری یا گائے اونٹ کا 1/7 حصہ ہے۔ کسی واجب کے چھوٹ جانے یا کسی حرام کے کرلینے سے عموماََ دم واجب ہوجاتا ہے۔ البتہ اگر کسی پابندی کی خلاف ورزی عذر کی وجہ سے ہو تو دم واجب ہونے کی صورت میں ۲ مسکینوں کو چھے صدقہ بھی دے سکتا ہے۔ ایک صدقہ صدقۃ الفطر کے برابر ہوتا ہے اور چاہے تو ایک دم کی جگہ تین روزے رکھ لے اور پابندی کی خلاف ورزی عذر کے بغیر ہو تو دم ہی دینا پڑے گا۔