October 13th, 2024 (1446ربيع الثاني9)

اردو زبان اسلامی تاریخ و تہذیب کی محافظ ہے - پاکستان کی قومی زبان ہمارے دینی نظریات کی عکاس اور  قومی روایات کی علمبردا ر ہے .ڈاکٹر حمیرا طارق     


قومی زبان کسی بھی ملک کی ثقافتی پہچان ہوتی ہے- -قومی زبان  ملکی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حثیت رکھتی ہے- پاکستان کی  قومی زبان اس کی  معاشرتی، تہذیبی اور ثقافتی اقدار کی عکاس ہے۔ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی  پاکستان کی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حمیرا طارق نے یوم نفاذ اردو  کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہی .        

   انہوں نے کہا کہ ہماری قومی زبان اردو عصبیت کا نہیں بلکہ قومی  وحدت و قوت کا سرچشمہ ہے -پاکستان میں قومی زبان کے نفاذ سے علاقائی زبانوں کو کوئی خطرہ نہیں۔ ہماری قوم کی بدقسمتی ہے کہ ہم  قومی زبان پر انگریزی زبان کو فوقیت دیتے ہیں ۔پاکستان میں انگریزی تمام شعبہ ہائے زندگی پر مسلط ہے ,قومی ترقی اور وحدت کے لئے دفاتر، عدالتوں ، سکولوں اور اسمبلیوں میں قومی زبان کا استعمال کیا جانا ناگزیر ہے -      

انہوں نے کہا کہ دنیا میں آج تک انہی قوموں نے ترقی کی ہے جنہوں نے اپنی قومی زبان کو اظہار و بیان کا ذریعہ بنایا .۔1973 کے  آئین کی رو سے اردو کو قومی زبان قرار دیا گیا اور اسے سرکاری زبان بنانے کی سفارش کی گئی لیکن افسوس آج تک پاکستان میں انگریزی کو ہی سرکاری  اور دفتری زبان کا درجہ حاصل رہا  ہے -8 ستمبر 2015 کو عدالت عظمی  نے آئین پاکستان کی رو سے  اردو زبان کو قومی دفتری سرکاری ہر سطح پر نافذ کرنے کاتاریخی فیصلہ صادر فرمایا 
  قائداعظم کے فرمان، دستورکی شق 251کی منشا اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود مقتدر اشرافیہ قومی زبان کے نفاذ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے جس کی وجہ سے نئ نسل سوچ بچار, فہم و تدبر کی صلاحیتوں سے محروم ہے
ڈاکٹر حمیرا طارق  نے آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کا کہ ائین کی شق 251 پر من و عن عمل درآمد کرکے تمام دفتری نظام اور نصاب تعلیم اردو میں تشکیل دے کر نافذالعمل بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے تحقیق اور تخلیق کی زبان ایک ہو تب ہی قوم ترقی کر سکتی ہے۔
اردو اس وقت دنیا کی دوسری بڑی زبان ہونے کا درجہ رکھتی ہے- جبکہ اردو زبان ہی پاکستانی کا اصل اثاثہ ہے
۔انہوں نے مزید کہا کہ اردو زبان کے عملی نفاذ کے حوالے سے سابقہ حکومتوں کے بیانات حوصلہ افزاء رہے مگر ان بیانات کو عملی جامہ پہنانے کی کاوشیں مفقود رہیں- موجودہ حالات کی ضرورت اور تقاضا ہے کہ قومی زبان کو فی الفور سرکاری, عدالتی زبان اور ذریعہ تعلیم کےطورپر نافذ کیا جائے تاکہ ملک معاشی و معاشرتی ناہمواری کی کیفیت سے باہر نکلے-