July 16th, 2024 (1446محرم9)

حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت، خلافت کے نظام کے تحفظ اور بقا کے لیے جدوجہد کی اعلی مثال ہے -ڈاکٹر حمیرا طارق

موجودہ دور میں نظام کی اصلاح اور کلمۃ اللہ کے قیام کے لیے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے نقش قدم کی پیروی ضروری ہے -
 

عاشورہ محرم حق و باطل کے اس معرکے کی یاد دلاتا ہے جب خانوادہ رسول صلی اللہ نے دین حق کی بالا دستی کے لیے تن من دھن قربان کر دیا مگر اسلام میں خلافت کی ملوکیت میں تبدیلی کو قبول نہیں کیا-
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے اور فاطمۂ الزہرا کے روشن چراغ حضرت امام حسین  رضی اللہ عنہ  نے سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم  کی روشنی میں نظام کی اصلاح کے لیے  اپنی اور پورے خاندان کی  قربانی پیش کر دی -
مگر اسلامی نظام حکومت میں غلط روایات کو جڑ سے اکھاڑ دیا-
ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر حمیرا طارق نے عاشورہ محرم کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں کیا۔۔۔۔ 
انہوں نے کہا کہ  سیدنا  امام حسین  رضی اللہ عنہ کا میدان جنگ میں ڈٹ جانا  اس بات کا اعلان تھا کہ مسلمان خلافت کو ختم کرکے ایک انسان کی بادشاہت کسی صورت قبول نہیں کر سکتے
عاشورہ محرم  ہمیں یہی پیغام یاد دلاتا ہے کہ ہمیں اسلامی نظام حکومت کے قیام کے لیے اسی انداز میں جدوجہد کرنی ہے اورنظام الہیہ کے علاوہ تمام باطل نظریات کو دفن کرنا ہے- 
انہوں نے کہا کہ 
پاکستان میں اس وقت  مہنگائی، ظلم ، لاقانونیت نے پنجے گاڑ رکھے ہیں - وقت کے یزید کو لگام دینے کے لیے اج حضرت امام حسین رضی اللہ جیسے کردار کی تلاش ہے-
آج مسلمان پوری دنیا میں وقت کے یزیدوں کےہاتھوں  لہو لہو ہیں -فلسطین میں انسانیت سسک رہی ہے لیکن عالم اسلام کے حکمران حضرت امام حسین رضی اللہ کے فلسفہ قربانی و شہادت کے عملی پہلو کو فراموش کر بیٹھے ہیں  -اگر بحثیت مسلمان امت سر اٹھا کر جینا ہے تو واقعہ کربلا کی حقیقی روح اور فلسفے کو سمجھتے ہوئے نقش امام حسین رضی اللہ کی پیروی لازم ہے