سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر حمیرا طارق نے چترال لوئر میں اساتذہ کنوینشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا نظامِ تعلیم آج بھی لارڈ میکالے کے زیرِ اثر ہے، جس میں اپنی زبان، اپنا کلچر اور اپنی تہذیب کی خوشبو معدوم نظر آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک برصغیر میں درسِ نظامی سے منسلک نصابِ تعلیم رائج تھا، اسلامی تہذیب اور اخلاقی اقدار کا بول بالا تھا۔ مگر آج طبقاتی نظامِ تعلیم نے غریب کے بچوں سے آگے بڑھنے کا حق چھین لیا ہے۔
ڈاکٹر حمیرا طارق نے زور دیا کہ“مہذب قوم اس وقت تک پروان نہیں چڑھ سکتی، جب تک معاشرے میں استاد کے وقار اور احترام کو بحال نہ کیا جائے۔”
انہوں نے کہا کہ استاد محض علم دینے والا نہیں، بلکہ امت کی فکری اور اخلاقی تعمیر کا معمار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جماعتِ اسلامی کا آنے والا اجتماعِ عام صرف ایک اجتماع نہیں، بلکہ قوم کی فکری بیداری اور تعلیمی انقلاب کی دعوت ہے۔
ڈائریکٹر میڈیا سیل اور ناظمہ اجتماعِ عام حلقہ خواتین ثمینہ سعید نے خطاب کرتے ہوئے کہا:
> “اُستاد وہ معمارِ ملت ہے جس کے ہاتھوں امت کے خواب تعبیر پاتے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ اجتماعِ عام میں شریک ہو کر ہم نئی تاریخ رقم کریں گے۔
> “استاد کے قلم کی سیاہی، امت کی زندگی کا رنگ ہے۔
اس رنگ کو ماند نہ پڑنے دیں — اجتماعِ عام اساتذہ کرام کو پکار رہا ہے!” انہوں نے مزید کہا:
> “یہ وقت پکار رہا ہے اُنہیں،
جنہوں نے ایمان، علم اور کردار سے نسلوں کو سنوارا —
آئے اس اجتماعِ عام میں ایک نئی بیداری کی شمع جلائیں۔”
اس اجتماع میں، جہاں خوابوں کو حقیقت بنانے کا عزم جڑا ہے۔”
> “قوموں کے مقدر کا فیصلہ میدانوں میں نہیں، استاد کے دل و دماغ میں ہوتا ہے۔
آؤ اجتماعِ عام میں، تاکہ ہم اپنے دلوں کو پھر سے زندہ کر سکیں۔ “جب استاد اٹھتا ہے تو قوم جھکنا چھوڑ دیتی ہے-
استاد اس اجتماعِ عام میں جمع ہو کراس قوم کے نوجوانوں کی خودی بیدار کرنے کے ایمان و عزم کی تجدید کریں۔”
> “یہ اجتماع صرف ایک پروگرام نہیں،
بلکہ امت کے درد کو محسوس کرنے اور خوابِ خلافتِ راشدہ کو زندہ کرنے کی دعوت ہے۔”
اب وقت ہے کہ اساتذہ کی دانش اور تربیت، اور بہترین عزم
امت کی بیداری کا مینار بنے!” کنوینشن کے دوران حلقہ خواتین جماعت اسلامی کی شعبہ تعلیم کی نگران عفت سجاد نے ایک پریکٹل ورکشاپ کے ذریعے طلبہ کے انفرادی اختلافات کے حل اور حکمت و دانائی کے ساتھ ان کی تعلیمی الجھنوں اور ذہنی خلفشار کے مسائل کے حوالے سے بہترین رہنمائ دی - ڈپٹی سیکرٹری عائشہ سید نے نبی مہربان صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت بحثیت معلم کے نمایاں پہلوؤں اور تدریسی حکمت عملیوں کو تفصیل سے بیان کیا
کنونشن کے اختتام پر ثمینہ سعید نے ڈیمانڈ آف چارٹر پیش کیا، جس میں حکومتِ پاکستان اور معاشرے کے بااثر طبقات سے درج ذیل مطالبات کیے گئے:
ملک میں یکساں نظامِ تعلیم نافذ کیا جائے۔
اساتذہ کی تربیت کے نظام کو مؤثر اور مستحکم بنایا جائے۔
تعلیمی بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے۔
طلبہ یونینز کی بحالی کو یقینی بنایا جائے تاکہ طلبہ میں قیادت کی صلاحیت پیدا ہو۔
