بھارت کا نہتے شہریوں اور مساجد پر حملہ بزدلانہ اور نا قابلِ معافی اقدام ہے۔
بھارت سے جنگ صرف سرحدوں تک محدود نہیں بلکہ نظریاتی، سفارتی اور انسانی حقوق کے محاذ پر بھی لڑی جا رہی ہے۔ ہمیں یہ بات ہرگز نہیں بھولنی چاہیے کہ جو جنگ ہم میدان میں جیت رہے ہیں، اسے مذاکرات کی میز پر ہرگز نہیں ہارنا چاہیے۔ ہماری بہادری، قربانیاں اور عوام کا اتحاد اس امر کا ثبوت ہیں کہ ہم نہ صرف اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے تیار ہیں بلکہ اپنے اصولوں پر بھی کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
انڈیا کا نہتے شہریوں اور مساجد پر حملہ کرنا ایک بزدلانہ اور قابلِ مذمت اقدام ہے۔ جو نہ صرف عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں بلکہ امن کے عمل کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارت نہ صرف اپنے ان جارحانہ اقدامات کی کھلے الفاظ میں معافی مانگے بلکہ مستقبل میں ایسے کسی اقدام سے باز رہے۔
امن کی بنیاد انصاف پر ہوتی ہے۔ اگر بھارت واقعی خطے میں امن چاہتا ہے تو اسے سندھ طاس معاہدے کی مکمل بحالی کو یقینی بنانا ہوگا، کیونکہ پانی کے مسائل نہ صرف زرعی و معاشی عدم استحکام کا سبب بنتے ہیں بلکہ دو طرفہ کشیدگی کو بھی بڑھاتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ، مسئلہ کشمیر کا مستقل اور منصفانہ حل ہی خطے میں دیرپا امن کی ضمانت بن سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق اس مسئلے کو حل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
امن صرف طاقت کے توازن اور انصاف کی بنیاد پر ہی قائم ہو سکتا ہے