July 26th, 2024 (1446محرم20)

قرآن نے فلاح و کامیابی کا معیار تزکیہ نفس کو قرار دیا-ڈاکٹر حمیرا طارق

تربیت و تزکیہ شخصیت کی کانٹ چھانٹ کرنا ہے۔ قرآن نے فلاح و کامیابی کا معیار تزکیہ نفس کو قرار دیا۔ 
اسلام نے ہر گناہ کا کفارہ انفاق کو قرار دیا۔ اور انفاق فی سبیل اللہ کا بیش بہا اجر ہے۔رمضان المبارک میں اہل غزہ کی قربانیوں کو یاد رکھیں۔
ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر حمیرا طارق نے دورہ تفسیر القرآن کی تکمیلی دعا سے خطاب کے دوران کیا -
انہوں نے کہا کہ اسلام دین فطرت ہے۔ مشکل وہ ہے جو کام فطرت کے خلاف ہو- 
 رب کریم نے فائدہ پہنچانے والی 
چیزوں کی قسم کھائی ہے - فطرت کی کچھ نشانیاں ہمارے نفس اور کچھ نظام قدرت میں موجود ہیں۔ 
اللہ نے ہر شے کو متوازن بنایا ہےاور یہ صرف رب باری تعالی کی قدرت کی نشانیاں ہیں -
انہوں نے کہا کہ قرآن کے نزول کا مقصد روح کی غذا اور توانائی ہے۔ 
انسان جس کام میں توجہ دیتا ہے کوشش کرتا ہے اس صلاحیت میں ترقی کر جاتا ہے۔ 
اگر ہم اپنے جسم کو حلال کا عادی کر لیں تو وہ حرام کو قبول نہیں کرے گا۔ 
گناہ وہ ہے جو انسان کے سینے میں کٹھک پیدا کرے اور وہ اسے چھپانا چاہے۔ 
اللہ نے نیکی بدی الہام کی یے۔ 
انسان کا تقوی یہ ہے کہ  
انسان برائی کرے تو نفس لوامہ طاقتور حالت میں ملامت کرتا ہے-
پاکستان کے موجودہ حالات سے نکلنے کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے نوجوانوں  اور اساتذہ کی ضرورت ہے جو نئی نسل کی اپنے افکار و عقائد کے مطابق تربیت کر سکیں۔ 
آج اسلامی دنیا کے حکمرانوں کے ضمیر مردہ ہو چکے ہیں۔ کئی درجن اسلامی ممالک کرہ ارض پر موجود ہونے کے باوجود مظلوم اہل غزہ کی صدا پر لبیک کہنے والا کوئی نہیں -