April 26th, 2024 (1445شوال17)

لاہور بین الاقوامی کتب میلہ ایکسپو سینٹر میں ادارہ حریم ادب پاکستان کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی ادبی نشست کی رپورٹ

تحریر :فرحی نعیم

اہل قلم اور کتاب دوست جہاں ہوتے ہیں ایک محفل سجا لیتے ہیں۔ عالمی کتب میلہ ان دنوں لاہور میں سجا ہوا ہے۔ اور کتابوں کا ذوقِ رکھنے والے شائق کتاب دوستی کا اظہار کر رہے ہیں۔

خواتین کی اصلاحی ادبی انجمن حریم ادب پاکستان نے لاہور کتب میلہ میں اپنا اسٹال سجایا۔ صدر حریم ادب عالیہ شمیم اور ڈپٹی ڈائریکٹر میڈیا سیل ثمینہ قمر نے بطور خاص اس کتب میلہ میں شرکت کی ہے۔ لاہور کتب میلہ کے کانفرنس روم میں بروز ہفتہ 14,مئ کوایک ادبی محفل،بعنوان" سب ہی موسم ہیں دسترس میں تیرے" سجائی گئی۔

تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ نوشین صدیقی نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔صدر حریم ادب عالیہ شمیم نے افتتاحی کلمات اور حریم کا تعارف پیش کیا۔

صدر حریم ادب نے مطالعہ پر زوردیتے ہوئے کہا کہ

لکھنے کی مہارت مشق سے پیدا ہوتی ہے۔ سب سے پہلےاندازہ لگائیں کہ آپ کس مقصد کے لیے لکھ رہے ہیں اور کیسے آپ اسے ایک مؤثر تحریر بنا سکتے ہیں۔

جتنی اچھی طرح سے آپ اس کو سمجھ سکیں گے اتنی ہی آپ کی تحریر کامیاب ہوگی۔

۔ اگر کسی مصنف کے معترف ہیں اور اس کی تحریر کا انداز آپ کو پسند ہے تو ، اس بات کو نوٹ کریں اور پھر اس بات کو اپنانے کی کوشش کریں جو آپ کو بہت ذیادہ متاثر کرتی ہے۔

۔ اپنے ذخیرہ الفاظ میں اضافہ کریں اور روزانہ نئے الفاظ سیکھیں۔

مکمل مطالعہ کی عادت ڈالیں۔

۔ اپنی کاوش دوسروں کو دکھائیں، تنقید کو مثبت طور پر لیں اور اپنی غلطیوں کو بہتر کرنے کی کوشش کریں۔

۔ ہمیشہ طاقتور الفاظ کا استعمال کریں۔ اچھی تحریر کے لیے آپ کا واضح اور نقطہ کے عین مطابق ہونا ضروری ہے۔ کسی تحریر یا مضمون کو متاثر کن بنانے کے لیے ضروری ہے کہ آپ درست فعل یاصفت کا استعمال کریں۔اپنے ذخیرہ الفاظ کو بڑھائیں، الفاظ کو دہرانے کی کوشش نہ کریں۔۔ اچھی تحریر سادہ اور سیدھی ہوتی ہے۔مطالعہ لکھنے کی رفتار کو بہتر و تیز تر بناتا ہے ۔

تقریب کی مہمان خصوصی ڈائریکٹر امور خارجہ حلقہ خواتین محترمہ سمیحہ راحیل قاضی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ''کہانی انسانی زندگی پر دیرپا نقش مرتب کرتی ہے ۔ اللہ نےاپنی الہامی کتاب میں انسانوں کے لیےبڑے اسباق کہانیوں اور قصوں کی صورت مین منتقل کیے ہیں۔ حریم ادب مبارک باد کا مستحق ہے کہ موجودہ صحت مند سرگرمیوں سے ادب برائے زندگی ۔زندگی بے بندگی شرمندگی کا علم بلند کیے ہوئے ہے۔''

مصنفہ ،شاعرہ اور مدیرہ بتول صائمہ اسما نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ''کہانی لکھنے کا عمل ۔۔خون جگر پلانا ہے جسے جتنا قوت و توانائی فراہم کرتے اور سلیقہ منتقل ُکرتے ہیں ۔وہ دریافت ہوتی چلی جاتی ہے ۔کہانی لکھنا ایک مسلسل عمل ہے۔''

ادیبہ،مدیرہ نور،اوررکن مجلس ادارت ذروہ احسن نے اپنی گفتگو میں کہا کہ''معاشرے میں مادیت پسندی بے انتہا پھیل چکی ہے ۔۔قلم اور کتاب دوستی کا رحجان مانند ہوتا جارہا ہے۔لکھنا تخلیقی عمل ہے اور اس تخلیق کو ادبی مطالعہ کے ذریعے با ادب تخلیق کیا جانا چاہیے۔''

معروف افسانہ نگار و ادیبہ قانتہ رابعہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ''کہانی کی بنیادی خوبصورتی اس کا تسلسل ہے ۔سپاٹ کہانی لکھنے کے بجائےتجسس اور اتار چڑھاؤ دونوں لازم ہوں ۔کہانی پیش کرتے وقت یکساں انداز بیان نہ ہو اور نہ انداز ہی خشک ہو ۔۔بل کہ کہانی قاری کو اپنی گرفت میں لے لے۔ کہانی اس طرح پیش کی جائے کہ پڑھنےوالا کہانی کے سحر میں گرفتار ہو جائے۔۔۔تحریر میں تاثیر کے لیے قلم کادرست استعمال امانت سمجھ کر کرناچاہیے۔''

بعد ازاں قانتہ رابعہ کی کتاب" دیار دل" ،زرافشاں فرحین کی کتاب" گوہر مقصود" اور زروہ احسن کی کتاب" اپ ٹو ففٹی پرسنٹ آف" کی رونمائی کی گئی۔

وسطی پنجاب کی نگراں عصمت اسامہ نے میزبانی کے فرائض بہترین انداز میں انجام دیے۔،تقریب کے شرکاء میں ڈائریکٹر ادارہ فلاح خاندان عافیہ سرور،ناظمہ جماعت اسلامی ضلع لاہور اور معروف مصنفہ زبیدہ جبیں،سینیر خاتون رہنما جماعت اسلامی گلفرین نواز ،کالم نگار ومصنفہ نبیلہ اکبر ،پی ایچ ڈی اسکالر اسما حبیب ،تسنیم جعفری ،اور دیگر معززین شہر نے شرکت کی ۔

محفل کے اختتام پر صدر حریمِ ادب نے مہمانوں میں اپنی کتاب اور تحائف پیش کیے۔