April 19th, 2024 (1445شوال10)

اردو زبان اسلامی تاریخ و تہذیب کی محافظ ہے .دردانہ صدیقی

قومی زبان کسی بھی ملک کی ثقافتی پہچان ہوتی ہے- -قومی زبان ملکی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حثیت رکھتی ہے- پاکستان کی قومی زبان اس کی معاشرتی، تہذیبی اور ثقافتی اقدار کی عکاس ہے۔ان خیالات کا اظہار حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کی سیکرٹری جنرل دردانہ صدیقی نے یوم نفاذ اردو کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہی .

ہماری قومی زبان اردو عصبیت کا نہیں بلکہ قومی وحدت و قوت کا سرچشمہ ہے پاکستان میں قومی زبان کے نفاذ سے علاقائی زبانوں کو کوئی خطرہ نہیں۔ ہماری قوم کی بدقسمتی ہے کہ ہم قومی زبان پر انگریزی زبان کو فوقیت دیتے ہیں ۔پاکستان میں انگریزی تمام شعبہ ہائے زندگی پر مسلط ہے ,قومی ترقی اور وحدت کے لئے دفاتر، عدالتوں ، سکولوں اور اسمبلیوں میں قومی زبان کا استعمال کیا جانا ناگزیر ہے- دنیا میں آج تک انہی قوموں نے ترقی کی ہے جنہوں نے اپنی قومی زبان کو اظہار و بیان کا ذریعہ بنایا .۔1973 کے آئین کی رو سے اردو کو قومی زبان قرار دیا گیا اور اسے سرکاری زبان بنانے کی سفارش کی گئی لیکن افسوس آج تک پاکستان میں انگریزی کو ہی سرکاری اور دفتری زبان کا درجہ حاصل رہا ہے - قائداعظم کے فرمان، دستورکی شق 251کی منشا اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود مقتدر اشرافیہ قومی زبان کے نفاذ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے جس کی وجہ سے 22 کروڑ عوام کی ترقی کے امکانات معدوم ہو چکے ہیں۔ ائین کی شق 251 پر من و عن عمل درآمد کرکے تمام دفتری نظام اور نصاب تعلیم اردو میں تشکیل دے کر نافذالعمل بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے تحقیق اور تخلیق کی زبان ایک ہو تب ہی قوم ترقی کر سکتی ہے۔ اردو اس وقت دنیا کی دوسری بڑی زبان ہونے کا درجہ رکھتی ہے- جبکہ اردو زبان ہی پاکستانی کا اصل اثاثہ ہے ۔ اردو زبان کے عملی نفاذ کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کے بیانات حوصلہ افزاء ہیں مگر ان بیانات کو فوعی عملی جامہ پہنانے کی اشد ضرورت ہے - موجودہ حالات کی ضرورت اور تقاضا ہے کہ قومی زبان کو فی الفور سرکاری اورعدالتی زبان کےطورپر نافذ کیا جائے تاکہ ملک معاشی و معاشرتی ناہمواری کی کیفیت سے باہر نکلے-