April 26th, 2024 (1445شوال17)

عورت کو کمزور سمجھ کر اس پر ہاتھ اٹھانا ، تشدد کرنا یا اس کی جان لے لینا انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے، دردانہ صدیقی

 اسلام آباد میں نوجوان خاتون نور مقدم اور حیدرآباد میں شوہر کے ہاتھوں بیوی قرۃ العین کا بہیمانہ قتل انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے۔یہ بے حد تشویش ناک بات ہے کہ ہمارے ہاں عمومی طور پر تمام افراد اور خصوصاً عورتوں اور بچیوں کے خلاف بہیمانہ جرائم  کی شرح اور شدت  میں اضافہ ہورہا ہے۔خواتین کے خلاف جرائم کا ایک ہی علاج ہے اور وہ ہے برق رفتار عدالتی ٹرائل اور مجرم کو کوئی  گنجائش  دیے بغیر فوری عبرتناک سزا۔ظلم کسی بھی شکل میں ہو اس کو روکنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ مجرم کو سزا دیے بغیر جرائم کا خاتمہ نہیں ہو سکتا،کوئی قانون سے بالاترنہیں ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ مجرم کو اس کے تمام اثرورسوخ سے قطع نظر فوری اور عبرت ناک سزائے موت دی جائےتاکہ آئندہ کوئی حوا کی بیٹی کو کمزور سمجھ کر ظلم کرنے کی جرأت نہ کرے۔ ان خیالات کا اظہار سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان دردانہ صدیقی اور صد رویمن اینڈ فیملی کمیشن جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر رخسانہ جبیں نے اپنے مشترکہ بیان میں کیا۔ اپنے بیان میں خواتین رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ریاست کو ایسے قبیح  جرائم کے محرکات پر بھی غور کرنا چاہیے۔ہمارے تعلیم یافتہ اور خوشحال طبقے میں ایسے واقعات کا پیش آنالمحہِ فکریہ ہے۔ عورت کو کمزور سمجھ کر اس پر ہاتھ اٹھانا ، تشدد کرنا یا اس کی جان لے لینا انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے اور ایک مسلم معاشرے کے لیے یہ ذہنی رویہ ناقابل قبول ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ عورت پر ظلم کے رویےسب سے بڑھ کر ہماری مسلم شناخت کے خلاف ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عورتوں پر تشدد کے خلاف دینی تعلیمات کے مطابق سخت قانون سازی کی جائے اور ان قوانین کا شعور معاشرے میں عام کیا جائے۔مجرم کا وحشت ناک طرزِ جرم بھی تشویش کا باعث ہے اور معاشرے میں تشدد کے بڑھتے ہوئے رجحان کی طرف اشارہ کررہا ہے۔ریاست کا یہ بھی فرض ہے کہ معاشرے میں اسلامی تعلیمات کو عام کرے، نشہ  ، پُرتشدد فلموں اور دیگر غیر اخلاقی مواد کو قانون کی گرفت میں لائے جوہمارے نوجوانوں کی زندگیاں اور اخلاق تباہ کررہا ہے۔جب تک ایسے منفی رجحانات کی روک تھام نہیں ہو گی، قانون کی حکمرانی اور عدل و انصاف نہیں ہوگا، معاشرہ بچیوں اور عورتوں کے لیے محفوظ نہیں ہوسکتا۔