جماعت اسلامی نے قیام پاکستان کے بعد اپنے پروگرام میں تبدیلی امامت کے نکتے کا اضافہ کیا تا کہ پاکستان کا آئین قرآن و سنت کے مطابق ہو اور مقنہ ، عدلیہ اور انتظامیہ اسلامی تعلیمات کے مطابق نظام حکومت چلائے-ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر حمیرا طارق نے جامعتہ المحصنات پشاور خیبر پختونخوا میں دو روزہ تربیت گاہ برائے اراکین صوبائی شوری سے خطاب کے دوران کیا -انہوں نے کہا کہ اقامت دین کی جدوجہد اور اخروی فلاح کا راستہ یے کارکنان جماعت اسلامی کو اپنا کردار کتاب اللہ کے احکامات اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ڈھالنا ہے،ڈاکٹر حمیرا طارق نے مذید کہا کہ جماعت اسلامی کا کارکن انصار اللہ کے منصب پر پورا اترنے کی کوشش میں لگا رہے
جو ہر قسم کے حالات میں ایوان کے اندر اور باہر اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے کوشاں رہتے ہیں-
انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاشرے کو متمدن اور باشعور بنانے میں اس کے مذہبی رہنماؤں اور ماہر تعلیم و دانشوروں کا بنیادی کردار ہوتا ہے۔ہمارا المیہ یہ ہے کہ فرسودہ نظام تعلیم بچوں کو علم و اخلاق سے آراستہ نہیں کر رہا۔حمیرا طارق نے کہا کہ جماعت اسلامی صرف الیکشن کے دنوں میں کھوکھلے نعرے لے کر میدان میں نہیں اترتی بلکہ جماعت اسلامی کے پاس تعلیم ، انصاف اور خدمت کے میدان میں ماہر و تجربہ کار افراد کی ٹیم موجود ہے-جن سے دعوتی میدان سے لے کر قومی سطح تک لوگ استفادہ کرتے ہیں ۔
اس موقع پر نائب قیمات عطیہ نثار،ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی ،ثمینہ سعید،طیبہ عاطف اور زبیدہ جبین بھی موجود تھیں۔تربیت گاہ کے اختتام پر شرکاء نے اتفاق رائے سے الیکشن کے نتائج میں دھاندلی کی مذمت، ملک میں بجلی اور گیس کے بحران اور پی ایس ایل میں اسرائیل نواز کے ایف سی کے اشتراک کی شدید مذمت کے حوالے سے قراردادیں متفقہ رائے سے منظور کی کیں ۔