لاہور (پ ـ ر)وفاقی بجٹ 2025-26 عوام کی امنگوں کا خون ہے۔ یہ بات حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حمیرا طارق نے وفاقی بجٹ پر اپنے ایک بیان میں کہی ۔انھوں نے مذید کہا کہ بجٹ اشرافیہ کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے جبکہ عوام، خصوصاً خوا تین، بیوہ، بزرگ اور تنخواہ دار طبقے کو معاشی استحصال کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے بجا طور پر اسے عوام دشمن، طبقاتی اور آئی ایم ایف کی شرائط پر مبنی دستاویز قرار دیا ہے۔
سب سے افسوسناک اور غیر انسانی پہلو یہ ہے کہ بیوہ پنشنر خواتین کو دس سال تک پنشن دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ ان خواتین کی عزتِ نفس اور بقیہ زندگی کے تحفظ پر کاری ضرب ہے۔ ڈاکٹر حمیرا طارق نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ یہ فیصلہ فی الفور واپس لیا جائے اور بیوہ خواتین کو تاحیات پنشن کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔انھوں نے مذید کہا کہ
بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو بدترین ٹیکسوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ جن لوگوں کی آمدن پہلے ہی مہنگائی کی نذر ہو چکی ہے، ان پر مزید بوجھ ڈالنا سراسر ظلم ہے۔ دوسری طرف مراعات یافتہ طبقے کو ٹیکس چھوٹ اور رعایت دے کر نظام کو مذید غیر منصفانہ بنا دیا گیا ہے۔ تعلیم، صحت اور خواتین کے ترقیاتی منصوبے بجٹ میں نظرانداز کر دیے گئے ہیں، حالانکہ ملک کی دو کروڑ سے زائد بچیاں آج بھی اسکولوں سے باہر ہیں اور خواتین کا ایک بڑا طبقہ معاشی اور تعلیمی لحاظ سے پسماندگی کا شکار ہے۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو جس انداز سے کرپشن اور اقربا پروری کا شکار کیا گیا ہے، وہ نہ صرف مستحقین کے ساتھ زیادتی ہے بلکہ ریاستی اعتماد کے ساتھ بھی خیانت ہے۔ یہ رقم ان خواتین تک پہنچنی چاہیے جو واقعی اس کی حق دار ہیں، مگر بدقسمتی سے یہ فنڈ بھی سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ڈاکٹر حمیرا طارق نے اس بات پر
حیرت کا اظہار کیا کہ بجٹ میں سولر انرجی جیسے ماحول دوست شعبے پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے، جو نہ صرف ماحولیاتی غفلت ہے بلکہ خود کفالت کی طرف بڑھتے قدموں کو روکنے کی کوشش بھی ہے۔ حکومت ایک طرف توانائی بحران کی بات کرتی ہے، اور دوسری طرف قابلِ تجدید توانائی پر رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔بجٹ میں اعلی تعلیم کو بھی نظر انداز کیا گیا ہے
جماعت اسلامی حلقہ خواتین اس بجٹ کو مسترد کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ ریاست فوری طور پر اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرے۔ ہم اس ملک کی محنت کش، باعزت اور نظرانداز خواتین کی آواز بن کر ہر فورم پر ان کا مقدمہ لڑیں گے اور ظالمانہ نظام کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے