August 11th, 2025 (1447صفر16)

بلوچستان کے حقوق کے لیے شروع کیے گئے ’’حق دو بلوچستان کو‘‘ لانگ مارچ کے مطالبات کی منظوری قیام امن کی جانب اہم پیش رفت ہے-ثمینہ سعید.

حلقہ خواتین  جماعت اسلامی پاکستان کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور سابق ممبر بلوچستان اسمبلی ثمینہ سعید نے کہا ہے کہ بلوچ رہنماؤں اور حکومت کے درمیان ہونے والا معاہدہ پرامن جمہوری جدوجہد کی کامیابی کا مظہر ہے-بلوچستان کے پر امن رہنماؤں کا "حق دو بلوچستان کو" کے نتیجے میں وفاقی حکومت کے ساتھ ہونے والا معاہدہ، قیام امن کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے جس سے امید پیدا ہوئی ہے کہ صوبے کے دیرینہ مسائل حل ہو پائیں گے ۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے پیچیدہ مسائل کا حل ممکن ہے۔ اور اہم بات یہ ہے کہ اس معاہدے کے تحت جو نکات طے پائے ہیں، وہ بلوچستان کے عوام کے بنیادی مطالبات تھے جن کے لیے شدید اضطراب  کی کیفیت تھی -

                                 ثمینہ سعید نے کہا کہ چمن سے گوادر تک سرحدی تجارت کو قانونی شکل دینا اور  مقامی آبادی کے لیے معاشی مواقع پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت تھی۔ یہ اقدام نہ صرف اسمگلنگ کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوگا بلکہ قانونی ذرائع سے روزگار کے مواقع فراہم کرکے مقامی معیشت کو بھی استحکام بخشے گا۔ سیکورٹی چیک پوسٹس پر شہریوں کے ساتھ اخلاق سے پیش آنے سے متعلق نوٹیفکیشن کا اجراء، ایک ایسا مطالبہ تھا جو بلوچستان کے عوام کے دلوں کی آواز تھا۔ جس سے امید ہے کہ صوبے کے دیگر مسائل، جن میں لاپتا افراد کا مسئلہ اور وسائل پر مقامی عوام کا حق ملکیت شامل ہے، بھی حل ہو سکیں گے۔ جماعت اسلامی کے امیر بلوچستان مولانا ہدایت الرحمن کی قیادت میں یہ لانگ مارچ، جس نے کوئٹہ سے اسلام آباد تک کا سفر طے کیا اور لاہور پریس کلب کے سامنے پڑاؤ ڈالا، ایک پرامن اور مؤثر احتجاج کی مثال ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جمہوری طریقے سے بھی اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھائی جا سکتی ہے اور حکومت کو عوام کے مطالبات تسلیم کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔ حکومت کا یہ کہنا کہ بلوچستان پاکستان کا دل ہے اورحکومت صوبے کے عوام کی ترقی چاہتی ہے، اس کو عملی طور پر ثابت کرنا ہو گا ضرورت اس امر کی ہے کہ طے شدہ امور پر فوری اور مؤثر پیش رفت یقینی بنائی جائے تاکہ بلوچستان کے عوام میں اعتماد بحال ہو اور وہ ترقی کے ثمرات سے مستفید ہو سکیں۔ یہ معاہدہ صرف ایک سیاسی کامیابی نہیں بلکہ یہ بلوچستان کے عوام کے لیے ایک نئی امید کا آغاز ہے۔

                          انہوں نے کہا کہ حکومت  کو جان لینا چاہیے جب عوام اپنے حقوق کے لیے متحد ہو کر آواز اٹھاتے ہیں اور حکومت سنجیدگی سے ان کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرتی ہے، تو کوئی بھی مسئلہ ناممکن نہیں رہتا۔