حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حمیرا طارق نے کہا ہے کہ غزہ میں غذائی قلت انسانی بحران کی شکل اختیار کر رہی ہے، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق غذائی قلت سے شہید ہونے والے زیادہ تر پانچ سال سے کم عمر کے بچے ہیں، روانہ متعدد بچے بھوک کی وجہ سے وفات پا رہے ہیں - آئندہ مہینوں میں 71 ہزار سے زائد بچوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہو سکتا ہے- غزہ میں بد ترین نسل کشی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے اپنے بیان میں ڈاکٹر حمیرا طارق نے کہا ہے کہ عالمی ادارے خبردار کر رہے ہیں کہ انسانی امداد کے راستے فوری طور پر نہ کھولے گئے تو یہ صورتحال نہ صرف مزید جانیں لے سکتی ہے بلکہ پورے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کر سکتی ہے۔ غزہ کا یہ بحران اب عالمی ضمیر کا امتحان بن چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امداد کے منتظر پناہ گزینوں پر بمباری دھشت گردوں کی بدترین مثال ہے اور المناک صورتحال یہ ہے کہ غزہ میں انسانی المیہ رونما ہورہا ہے اور پوری دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ مزید اطلاعات یہ بھی ہیں کہ۔ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں آپریشن مکمل کرنے کے بعد وسطی علاقوں تک پھیلانے کا بھی عندیہ دیا ہے۔ نیتن یاہو نے چار ہفتے قبل حماس کی جانب سے دیا گیا قیام امن کا فارمولہ مسترد کر دیا، جو ثالثوں کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔ اس فارمولے میں 60 دن کے لیے جنگ بندی اور اس کے بعد مستقل سیز فائر اور انسانی امداد کی بحالی کا منصوبہ شامل تھا۔ ڈاکٹر حمیرا طارق نے خبردار کیا کہ غزہ کا قیامت خیز منظر، عالمی برادری اور عالمی اداروں کے دامن پر ایک بد نماداغ ہے، انسانیت اور انسانی حقوق کے دعوؤں کی حقیقت کھل کر سامنے آگئی ہے، پوری دنیا کے احتجاج، جنگ بندی کے مطالبوں اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے باوجود جنگ بندی کے لیے اقدامات نہیں کیے جاتے تو پھر اس نسل کشی میں پوری عالمی برادری برابر کی شریک ہے-