November 21st, 2024 (1446جمادى الأولى19)

مفکر اسلام سید ابو الاعلی مودودی رحمہ اللہ نے اسلام کے تصور حیات کو انقلابی شکل میں دنیا کے سامنے پیش کیا-ڈاکٹر حمیرا طارق-

مفکر اسلام سید ابوالاعلی مودودی رحمہ اللہ انٹرنیشنل کانفرنس سے ڈاکٹر حمیرا طارق ، حمیرا مودودی ، ثمینہ سعید اور دیگر مقررین کا خطاب


مولانا مودودیؒ نے ایک طرف قرآن و سنت اور تاریخ تجدید و احیا کے گہرے مطالعے اور تجزیے کی روشنی میں اسلام کے تصورِحیات کو اس کی مکمل شکل میں پیش کیا۔ ایمان اور تزکیے کے ساتھ زندگی کے پورے نظام کی اسی بنیاد پر تعمیر و تشکیل کا واضح تصور اور نقشہ پیش کیا۔
بلکہ  پھر اس کے مطابق زندگی کے نقشے کو بدلنے کے لیے دعوت اور منظم تحریک کی ضرورت اور حکمت کو واضح کیا-
ان خیالات کا اظہار  حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر حمیرا طارق نےمفکر اسلام مولانا مودودی رحمہ اللہ انٹرنیشنل کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا - 
انہوں نے کہا کہ آج خواتین میں انقلابی صلاحیتوں کو بیدار کرنے کے لیے فکر مودودی کی آبیاری لازم ہے - 
جماعت اسلامی مولانا مودودی رحمہ اللہ کے پیغام کو خواتین میں عام کرنے اور خواتین اسلام کی بیداری کے لیے کراچی تا خیبر کوشاں ہے -
 سید ابو اعلی مودودی رحمہ اللہ کی صاحبزادی حمیرا مودودی نے کہا کہ مولانا مودودی رحمہ اللہ نے سوچ کا ایک انداز، تحقیق کا خاص  اسلوب اورحکمت عملی کی تشکیل کے لیے قرآن و سنت کی روشنی میں خطوطِ  مرتب کیے، اس عمل میں انھوں نے قرآن و سنت سے مکمل وفاداری پر زور دیا -
ڈپٹی سیکرٹری حلقہ خواتین ثمینہ سعید نے کہا کہ فکر مودودی کے مطابق  اقامت دین ہمارا مقصد اور نصب العین ہے اور اس فرض کی ادائیگی جہاں مَردوں کی ذمہ داری ہے وہیں خواتین کی ذمہ داری زیادہ اہم ہے-
مولانا مودودی رحمہ اللہ کے ویژن کے مطابق  مرد اور عورت زندگی کی گاڑی کے دو پہیے ہیں ،اور اقامت دین کا کام ہر دو پر فرض ہے- اگر مرد اقامت دین کا کام کریں اور عورتیں نہ کریں تو گاڑی چل نہیں سکتی بلکہ جام ہو جاتی ہے۔ لیکن مرد اور خواتین دونوں کا دائرہ کار جدا جدا ہے۔ عورت اپنے گھر کی ملکہ ہے اور گھر کے داخلہ امور کی ذمہ دار ہے۔ اپنی ذاتی اصلاح و تربیت کے ساتھ ساتھ بچوں ، اہل محلہ اور معاشرے میں موجود خواتین کی اصلاح و تربیت پر اپنی صلاحیتوں کو صرف کریں 'اسی مقصد کے لیے رہبر وقائد مولانا مودودی رحمہ نے حلقہ خواتین کا قیام ضروری  سمجھا -
انہوں نے کہا کہ آج بانی تحریک کا لگایا ہوا پودا تنا آور درخت بن کر ہر ضلع شہر اور محلوں میں لاکھوں  خواتین کے اندر قرآن فہمی اور اخلاق و اقدار کی  آبیاری میں مصروف ہے