October 22nd, 2024 (1446ربيع الثاني18)

قرآن کے احکام ہی سیاست اور معاشرت میں آزادی کی حدود متعین کر سکتے ہیں-ڈاکٹر حمیرا طارق

بھلوال میں مرکز تفہیم الاسلام للبنات  کی تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب
 

معاشرے میں صالح کاموں کی تبلیغ اور اشاعت ہر مسلمان پر فرض ہے اس کے باوجود ایک گروہ ہونا ضروری ہے جو اسلامی تہذیب کے احیاء کے لیے جدوجہد کرے- ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر حمیرا طارق نے بھلوال میں مرکز تفہیم الاسلام للبنات کی تقریب تقسیم اسناد سے خطاب کے دوران کیا- انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اسلامی نظام قائم  ہو جائے تو  ٹی وی اور ریڈیو چینلز بھی قرآن کی تفسیر کے مطابق معاشرے کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالیں گے ۔ 
الیکٹرانک  میڈیا اور سوشل میڈیا کے آلات کے ذریعے اللہ کے دین کی دعوت پھیلانے کا اہتمام ہو گا - ہر طرف خیر کےپھیلاؤ کا گروہ ہو تو احیائے دین کا  فرض بھی  ادا ہو جائے گا جیسے کچھ لوگ اگر نماز جنازہ پڑھ دیں تو باقی سب سے فرض ساقط ہو جاتا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین اسلامی ہے لیکن اس پر عمل نہیں ہو رہا -نظام کی تبدیلی ناگزیر ہے ۔ جج قرآن کے مطابق فیصلہ نہیں کرتے،  پارلیمنٹ قرآن کے مطابق قانون سازی نہیں کرتی،  انتظامیہ قرآن کے مطابق نظام کو نہیں چلاتی ۔ ہمارا اولین فرض  نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا ہے-
ڈاکٹر حمیرا طارق نے مذید کہا کہ ہمارے لیے  فرض عین ہے کہ ہم قرآن کے علم کے ساتھ  اس کے نفاذ کی عملی جدوجہد کریں-
قرآن کے احکام ہی سیاست اور معاشرت میں ہماری آزادی کی حدود متعین کر سکتے ہیں-علاوہ ازیں ڈپٹی سیکرٹری ثمینہ سعید نے کہا کہ  قرآن سے دوری کا نتیجہ ہے کہ آج اہل فلسطین کی چیخیں مسلمان حکمرانوں کو خواب غفلت کی نیند سے جگانے میں ناکام ہیں۔ امت مسلمہ پر قیامت برپا ہے اور مسلم حکمران اپنے مشاغل میں مگن ہیں - اجتماعی غفلت اور مدہوشی کی انتہا ہے-ایسے میں قرآن کا علم حاصل کرنا اور اس کے نفاذ کی جدوجہد کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے #