April 19th, 2024 (1445شوال10)

رہنما - موجودہ قیادت(مردانہ)

Missing siraj ul haq leader.jpg
موجودہ قیادت(مردانہ)

سراج الحق امیر جماعت اسلامی پاکستان

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا آبائی تعلق دیر سے ہے۔ تاہم پیدائش 5  اپریل 1962ءکو خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ، تحصیل شبقدر کے گاﺅں ”میرزو“ میں ہوئی۔ آپ کے والدمحترم دارالعلوم دیوبند سے فارغ التحصیل اور مدرسے کے مہتمم تھے۔ آپ نے میرزو ہی کے گورنمنٹ پرائمری سکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ بعدازاں دیر کے مختلف سکولوں میں زیرتعلیم رہے۔ گورنمنٹ ہائی سکول تیمرگرہ سے مڈل، جبکہ گورنمنٹ ہائی سکول لال قلعہ میدان دیر سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ سراج الحق کو یہ اعزاز حاصل رہا کہ آٹھویں جماعت میں ہی کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبہ کی ملک گیر تنظیم ”اسلامی جمعیت طلبہ“ کے رکن بن گئے تھے۔ میٹرک کے طالب علم تھے تو انھیں اسلامی جمعیت طلبہ ضلع دیر کا ناظم مقرر کردیا گیا۔ آپ  کو جمعیت کے ساتھ متعارف کرانے والے بخت زمین صاحب اور رحیم اللہ ایڈووکیٹ  صاحب تھے۔ سراج الحق صاحب نے گورنمنٹ ڈگری کالج تیمرگرہ  سے  فرسٹ ائیر سے گریجویشن تک تعلیم حاصل کی۔ بعدازاں تنظیمی ذمہ داریوں کی وجہ سےمختلف کالجز مثلا گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج مردان ،گورنمنٹ مردان ڈگری کالج،  گورنمنٹ کالج پشاور  اور ڈگری کالج تیمرگرہ میں زیر تعلیم رہے، تاہم بی اے کا امتحان گورنمنٹ کالج تیمر گرہ سے دیا اور کامیاب ہوئے اور پھر 1983میں ڈگری کالج تیمر گرہ میں یونین کے صدر منتخب ہوئے۔ انھوں نے پشاور یونیورسٹی سے بی ایڈ کی ڈگری حاصل کی، جبکہ پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم ایڈ کا امتحان پاس کیا۔  اس عرصہ میں وہ اسلامی جمعیت طلبہ کی  مختلف ذمہ داریوں پر فائز رہے۔ ناظم مالاکنڈ ڈویژن، تین سال تک ناظم صوبہ خیبر پختونخوا اور پھر 1989ءسے 1991ءتک بطورِ ناظم اعلیٰ خدمات انجام دیں۔ ”اسلامی جمعیت طلبہ“ سے فراغت کے فوری بعد سراج الحق جماعت اسلامی سے منسلک ہوگئے اور ایک سال سے زائد عرصے تک اپنے علاقے میں کام کیا۔ انہوں نے اقرا سکول ثمرباغ میں بطورِ پرنسپل فرائض انجام دیے۔ ساتھ ہی تحریکی کاموںمیں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے اور ایک سال کے اندر ہی جماعت اسلامی کے باقاعدہ رکن بن گئے۔ 2002کے الیکشن میں PK95سے صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔بعد ازاں خیبر پختونخوا میں بطورِ قیم  صوبہ(سیکرٹری جنرل) ذمہ داری رہی۔ 2003ءمیں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر بنے اور یہ گراں بار ذمہ داری احسن انداز میں نبھائی۔ 2006ءمیں جب عید کے چوتھےدن ڈمہ ڈولہ پر ڈرون حملے ہوئے توانہوں نے  استعفیٰ دے دیا۔ اپریل 2009ءمیں انھیں امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے مرکزی نائب امیر مقرر کیا۔ اس ذمہ داری کو بھی انھوں نے بخوبی انجام دیا۔ مارچ 2014 ء میں جماعت اسلامی کے ارکان نے آپ کو 5 سال کے لیے امیرجماعت منتخب کیا ہے۔ متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے سراج الحق اپنی درویشانہ اور سادگی پسند طبیعت اور مجاہدانہ اوصاف کی بدولت تحریکی اور عوامی حلقوں میں کافی مقبول ہیں۔ اکتوبر 2002ءکے انتخابات میں دینی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل نے خیبر پختونخوا میں کامیابی حاصل کی تو انھوں نے صوبائی حکومت میں بطورِ سینئر وزیر اور وزیر خزانہ خدمات انجام دیں اور اپنوں اور غیروں سے اپنی صلاحیت وقابلیت اور امانت و دیانت کا لوہا منوایا۔ ان کی قیادت میں جماعت اسلامی کے 6 دیگر وزرا نے بھی مثالی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور یوں سیاسی میدان میں بھی وہ ایک بہترین ٹیم لیڈر کے طور پر سامنے آئے۔ متحدہ مجلس عمل کی صوبائی حکومت میں ادا کیے گئے اس کردار کے اپنے بیگانے سب معترف ہیں۔ کئی غیرملکی اداروں نے بھی اپنی سروے رپورٹوں میں ان کی بہترین کارکردگی کو سراہا۔ 2013ءکے انتخابات کے بعد خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی مخلوط قائم ہوئی تو سینئروزیر اور وزیر خزانہ کے لیے نظر انتخاب انھی پر ٹھہری اور اس عرصے میں بھی انھوں نے بخوبی ذمہ داری نبھائی۔ دونوں ادوار میں بطور وزیر ان کا دروازہ ہر خاص و عام کے لیے کھلا رہا۔ بلا تفریق مذہب و مسلک اور سیاسی وابستگی کے کوئی بھی ان سے مل سکتا تھا۔ اسی لیے ان کی شخصیت ہردلعزیز رہی۔ انھوں نے سول سیکرٹریٹ میں خود خطبہ جمعہ اور نمازوں کی امامت کرواکر ایک اور مثال قائم کی۔ سراج الحق دو دفعہ صوبائی وزیر خزانہ رہے، مگر انھوں نے قومی خزانے کو قومی امانت سمجھا۔ حکومتی وزیر کے طور پر اندرون و بیرون ملک انھوں نے ایک نئی ریت ڈالی اور ان دورہ جات میں ہوٹلوں کے بےتحاشا سرکاری اخراجات چھوڑ کر اسلامک سینٹرز میں رہنا پسند کیا۔ اندرون ملک بغیر کسی پروٹوکول کے پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر ان کی خاصیت رہی۔ بطور وزیر انھوں نے سرکاری رہائش گاہ کوذاتی استعمال کی بجائے پبلک سیکرٹریٹ  بنادیا،جہاں آدھی رات کو بھی لوگ آتے جاتے رہتے تھے۔اورخود پشاور میں کرائے کے مکان میں رہتےرہے۔ گاؤں میں خاندانی گھر کے علاوہ ان کی کوئی جائیداد نہیں ہے۔ وہ اپنی ذاتی گاڑی کے مالک بھی نہیں ہیں۔ سراج الحق  کے والدین حیات ہیں جبکہ 3 بھائی اور 2 بہنیں ہیں۔ والدہ اور بھائی آبائی مکان میں ایک ساتھ رہائش پذیر ہیں۔ ان کے 4 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں۔ بڑا بیٹا معراج الحق بارھویں جماعت کا طالب علم اور اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ ہے۔ سراج الحق اردو، پشتو کے علاوہ  انگریزی، فارسی، عربی اور دیگر زبانیں بھی جانتے ہیں۔ اردو اور پشتو میں آپ کی تقاریرعوامی حلقوں میں پسند کی جاتی ہیں۔ آپ جماعت اسلامی اور صوبائی حکومت کی طرف سے  سعودی عرب،قطر،برطانیہ،ترکی،متحدہ عرب امارات،جاپان، نیپال،سری لنکا،کویت،مصر،چین ،ناروے اور جرمنی سمیت مشرق وسطیٰ اورکئی یورپی ممالک کا دورہ کرچکے ہیں۔ آپ کی صلاحیتوں اوراہم دینی و سیاسی حیثیت کی بدولت دنیا بھر سے آپ کو عالمی کانفرنسوں میں مدعو کیا جاتا رہا ہے۔