July 16th, 2024 (1446محرم9)

رہنما - موجودہ قیادت(مردانہ)

Missing naeem ur rehman.png
موجودہ قیادت(مردانہ)

حافظ نعیم الرحمٰن

امیر جماعت اسلامی پاکستان

 

 پیدائش اور خاندانی پس منظر

 جماعت اسلامی پاکستان کے نو منتخب امیر حافظ نعیم الرحمٰن 1972 میں حیدرآباد، سندھ کے ایک متوسط طبقے کے گھرانے میں پیدا ہوئے۔  ان کے والدین کا  تعلق  علی گڑھ سے تھا۔ وہ چار بھائی اور تین بہنیں ہیں۔ حافظ نعیم الرحمٰن کے ماشاءاللہ تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے، دو بیٹے حافظ قرآن بھی ہیں۔ ان کی اہلیہ شمائلہ نعیم ڈاکٹر ہیں اور جماعت اسلامی کی فعال رکن ہیں۔ وہ نارتھ ناظم آباد ، بلاک اے میں ایک  کرائے کے مکان میں رہتے ہیں ۔ 

تعلیم

جامع مسجد دارالعلوم،  لطیف آباد، یونٹ 10 سے حفظ کیا۔ ابتدائی تعلیم نورالاسلام پرائمری اسکول، حیدرآباد سے حاصل کی اور میٹرک علامہ اقبال ہائی اسکول سے کیا۔ حیدرآباد سے میٹرک کے بعد حافظ نعیم الرحمٰن کی فیملی کراچی منتقل ہوگئی۔ انھوں نے پاکستان شپ اونرز کالج سے انٹرمیڈیٹ کیا۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے ملک کی معروف درس گاہ این ای ڈی یونیورسٹی سے بی ای سول انجینئرنگ میں کیا۔ بعد ازاں انھوں نے کراچی یونیورسٹی سے اسلامی تاریخ میں ماسٹرز  کیا۔

اسلامی جمعیت طلبہ سے تعلق

زمانہ طالب علمی میں اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ ہوئے اور ایک فعال اور متحرک طالب علم رہنما کے طور پر اپنی شناخت منوانے میں کامیاب ہوئے۔ 

طلبہ حقوق کے لیے آواز اٹھانے پر وہ گرفتار بھی ہوئے اور مختلف مواقع پر تین بار جیل کاٹی۔ اسلامی جمعیت طلبہ کراچی اور پھر صوبہ سندھ جمعیت کے ناظم  رہے۔ حافظ نعیم الرحمٰن کو 1998 میں اسلامی جمعیت طلبہ کا ناظم اعلیٰ یعنی مرکزی صدر منتخب کیا گیا۔ وہ دو سال اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلیٰ رہے۔

جماعت اسلامی سے وابستگی

اسلامی جمعیت طلبہ سے فراغت کے بعد حافظ نعیم الر حمٰن نے جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی اور عملی سیاست میں قدم رکھا۔ 2001 کے شہری حکومتوں کے انتخابات میں انھوں نے ضلع وسطی کراچی کی ایک یونین کونسل سے نائب ناظم کا الیکشن لڑا   اور کامیاب ہوئے۔ حافظ نعیم الرحمٰن لیاقت آباد زون کے امیر، ضلع وسطی کے نائب امیر، کراچی جماعت اسلامی کے جنرل سیکرٹری اور نائب امیر بھی رہے۔ انھیں 2013 میں جماعت اسلامی کراچی کا امیر منتخب کیا گیا۔

بطور امیر جماعت اسلامی کراچی

بطور امیر جماعت اسلامی کراچی، حافظ نعیم الرحمن نے کراچی کی سیاست پہ طاری جمود کو غیر معمولی جرات اور تحرک کے ذریعے توڑا۔ انھوں نے کراچی کے مسائل کے حل اور سندھ حکومت کی جانب سے جاری زیادتیوں کے خلاف پرزور آواز بلند کرنا شروع کی۔ کراچی کی دگرگوں امن و امان کی صورتحال، کے الیکٹرک، نادرا کے مسائل اور بحریہ ٹاؤن متاثرین کے لیے  جب کوئی بھی سیاسی جماعت  آواز اٹھانے کو تیار نہیں تھی تو حافظ نعیم الرحمٰن اور جماعت اسلامی ان کی آواز بنے۔ 

کراچی میں جماعت اسلامی نے حافظ نعیم الرحمٰن کی قیادت میں "حق دو کراچی کو تحریک "  کا آغاز کیا جو شہر کی سیاست میں ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوئی۔ اور یہ تحریک کراچی کے حقوق کی سب سے توانا آواز بن گئی۔ جب سندھ حکومت نے بلدیاتی اداروں کے رہے سہے اختیارات بھی سلب کرلیے تو جنوری 2022 میں سندھ اسمبلی کے باہر سخت سردی اور بارش میں کھلے آسمان تلے تاریخ ساز دھرنے کا آغاز ہوا۔ یہ دھرنا 29 روز تک جاری رہا، پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت نے مجبورا بلدیاتی اداروں کے اختیارات واپس کرنے کے لیے معاہدہ پر دستخط کیے۔

 15جنوری 2023  کو کراچی میں بلدیاتی انتخابات ہوئے تو جماعت اسلامی نے تمام سیاسی جماعتوں سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔ اگر ریاستی طاقت استعمال کرکے نتائج نہ بدلے جاتے تو جماعت اسلامی شہر میں سب سے زیادہ یونین کونسلز  جیتنے میں کامیاب رہتی۔ بدترین دھاندلی کے باوجود جماعت اسلامی نے 87 یونین کونسلز اور 9 ٹاؤنز جیت لیے۔

 8 فروری 2024 کے عام انتخابات میں ایک بار پھر کراچی نے حافظ نعیم الرحمٰن کی قیادت میں جماعت اسلامی پر بھرپور اعتماد کیا اور وہ شہر سے پونے آٹھ لاکھ ووٹ حاصل کرنے اور کئی سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہی مگر فارم 47 میں نتائج بدل کر یہ سیٹیں چھین لی گئیں۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے ان انتخابات میں الیکشن کمیشن کے مطابق اعلان شدہ جیتی ہوئی سیٹ یہ کہہ کر چھوڑ دی کہ وہ مخالف امیدوار سے ایک ہزار ووٹ سے ہارے ہیں، اس لیے ان کا ضمیر گوارا نہیں کرتا کہ وہ یہ سیٹ قبول کریں۔ ان کے اس حیرت انگیز اور جرات مندانہ اقدام کی نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی میڈیا میں بھی بھرپور پذیرائی ہوئی۔ سیاسی مخالفین نے بھی انھیں زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ تمام غیر جانبدار سروے حافظ نعیم الرحمن کو کراچی کا اس وقت کا سب سے مقبول رہنما بتاتے ہیں۔ 

دیگر خدمات

حافظ نعیم الرحمٰن نے کراچی کے عوام کے مسائل کے حل کے لیے نہایت فعال اور متحرک پبلک ایڈ کمیٹی قائم کی۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر کے  ساتھ "الخدمت ویلفیئر سوسائٹی کراچی" کے صدر  کے طور پر بھی خدمات سر انجام دیں۔ انھوں نے  نوجوانوں کے لیے فری آئی ٹی پروگرام "بنو قابل" لانچ کیا جو اپنی نوعیت کا انقلابی پروگرام ثابت ہوا اور جلد پورے ملک میں پھیل گیا۔ شہر کے ہزاروں نوجوانوں نے مفت کورسز کیے۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے جماعت اسلامی کراچی کے دفتر ادارہ نور حق میں بنو قابل کا کیمپس بنایا تو یہ بھی اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ تھا جب سیاسی جماعت کے دفتر میں روزانہ سیکڑوں نوجوان حصول تعلیم کے لیے رخ کرتے نظر آئے۔ اسی عرصے میں ناظم آباد کراچی میں الخدمت کا جدید ترین اور عالمی معیار کا ڈائیگنوسٹک سینٹر مکمل ہوا۔ کورونا، سندھ اور بلوچستان میں آنے والے تباہ کن سیلاب میں الخدمت کراچی نےبے مثال خدمات انجام دیں۔

پیشہ ورانہ خدمات

حافظ نعیم الرحمٰن پیشے کے اعتبار سے انجینئر ہیں اور ایک نجی کمپنی سے منسلک ہیں۔ ان کی کمپنی کو اعلی کوالٹی کی خدمات کے پیش نظر ایوارڈ بھی دیے گئے۔

دیگر دلچسپیاں

حافظ نعیم الرحمٰن نہ صرف کرکٹ میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں بلکہ شعر و ادب کے بھی دلدادہ ہیں۔ علامہ اقبال کے اردو اور فارسی کلام پہ گہری نظر ہے۔ وہ حافظ قرآن ہیں، مسحور کن قرآت اور دلگداز نعت خوانی ان کا پوشیدہ وصف ہے۔ اردو اور انگریزی زبان پر عبور رکھتے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن چین، ترکی، متحدہ عرب امارات، بنگلہ دیش، برطانیہ، جاپان، قطر اور سعودی عرب سمیت مختلف ممالک کے دورے کر چکے ہیں۔