April 19th, 2024 (1445شوال10)

نئی مائیں کس قسم کی تیاری کریں؟

تحریر: سحر حسن

بچے کی پیدائش سے پہلے تک آپ کی زندگی ذمے داریوں سے بھرپور نہیں ہوتی۔ آپ کا کھانا پینا، اٹھنا بیٹھنا، سفر کرنا مطلب یہ کہ آپ اپنی زندگی گزارنے کے معاملے میں آزاد ہوتی ہیں، لیکن اس کے بر خلاف جیسے ہی آپ کے آنگن میں ننھے مہمان کی آمد ہوتی ہے تو آپ کو ایسا لگتا ہے اب آپ اپنے موڈ کے حساب سے نہیں چل پائیں گی اور واقعی یہ حقیقت بھی ہے کہ اب تو آپ کو اپنا آرام، چین، سکون، آسائشات کی قربانی دینی ہی پڑے گی کیونکہ کائنات کی بے حد انمول نعمت آپ کی گود میں ہے اور آپ کو اپنی ساری توانائیاں معصوم کو پالنے پوسنے کے لیے وقف کرنی ہیں۔ کیریئر ویمن کی اکثریت خصوصاً جب پہلی بار ماں بننے جا رہی ہوتی ہیں تو انہیں تیاری کرنی پڑتی ہے کہ وہ بچے کی پیدائش کے بعد بحیثیت ایک ماں، نومولود کا لمحہ بہ لمحہ خیال کیسے رکھ سکیں گی۔ اس معاملے میں وہ تجربہ کار ماؤں سے مشورے لیتی ہیں کہ بچے کی صحت و تندرستی کے لیے انہیں کیا کرنا چاہیے؟ یہاں ایک اور بات انتہائی غور طلب ہے کہ اس دنیا میں آنے والے ہر بچے کے سونے، جاگنے اور بھوک مٹانے کے اوقات مختلف ہو سکتے ہیں۔ اس لیے نئی مائیں جب تک اپنے بچے کے طور طریقوں کی جانچ پڑتال نہیں کریں گی، ان کی نیند پوری نہیں ہو گی، انہیں تھکاوٹ سے بھی دوچار رہنا پڑے گا، لیکن آہستہ آہستہ آپ کو اپنی شہزادی یا شہزادے کے بارے میں تجربات ہو جائیں گے اور اس کے سونے جاگنے کے اوقات کار کی ترتیب کسی حد تک واضح ہونے لگے گی۔ پہلے چند ہفتوں میں آپ کو اپنے نوزائیدہ بچے کو سنبھالنے کے لیے اپنے خاندان کے افراد کی مدد کی ضرورت ہوگی، لیکن اگر آپ مشترکہ خاندانی نظام کے تحت زندگی نہیں گزار رہی ہیں تو پھر آپ کو روزانہ کے کاموں کی منصوبہ بندی اور ذمے داریاں نبھانے کے لیے اپنے خاوند کا تعاون درکار ہو گا۔ مقصد یہ ہے کہ میاں بیوی دونوں میں سے کوئی ایک اچھی طرح آرام کرے اور دوسرا بچے کا خیال رکھے، اس طرح زندگی سہل ہو جائے گی۔ یہاں ہم چند اہم اور بنیادی باتوں کا ذکر کر رہے ہیں ۔ جن کی مدد سے آپ زندگی کے اس مرحلے میں اپنے روز مرہ کے معمولات کو بہتر انداز میں ترتیب دے سکیں گے۔ سونے کا طریقہ کار نومولود عام طور پر 24 گھنٹوں میں 16 سے 17 گھنٹے سوتے ہیں۔ تاہم وہ ایک وقت میں 2، 4 گھنٹے سے زیادہ نہیں بلکہ وقفے وقفے سے سوتے ہیں۔ سونے اور جاگنے کی بے ترتیبی کے باعث مائیں نیند پوری نہیں کر پاتیں اور حد درجہ تھکاوٹ کا شکار رہنے لگتی ہیں، طبیعت نڈھال رہتی ہے، بیمار سی نظر آتی ہیں۔ جیسے ہی بچہ سونے کے لیے پر تولنے لگے آپ بھی اس کے ساتھ سونے کی کوشش کریں۔ بچہ تھکا تھکا لگے، آنکھیں مسل رہا ہو، اپنے کان کھینچنے لگے تو اس قسم کے اشاروں سے جان لیجیے کہ اب وہ سونے کی نشاندہی کر رہا ہے۔ اس سے آپ کو اپنے بچے کے سونے کے مخصوص طریقہ کار کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ پھر بچے کے لیے سونے کے ایک مقررہ وقت کا تعین کر کے اس پر عمل کرنے میں آسانی ہوگی۔ دن کے وقت بچے کو جگانے کی کوشش کیجیے۔ ایسی سرگرمیوں کا اہتمام کیجیے تا کہ وہ جاگتا رہے۔ مثلاً کپڑے تبدیل کروانے، اپنی جانب اس کی توجہ مبذول کروانے، جھنجھنا بجانے سے آپ دن کے دوران اسے جگا سکتی ہیں۔ اس طرح رات میں سونے کے گھنٹے بڑھائے جا سکتے ہیں۔ 
فیڈنگ: اس میں کوئی شک نہیں کہ ماں کا دودھ بچے کے لیے بہترین غذا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ عمل ماں کی صحت کے لیے بھی بہت اچھا ہے۔ نئی ماؤں کو اکثر ابتدائی دنوں میں بچے کو دودھ پلانا مشکل لگتا ہے، البتہ مسلسل کوششوں سے یہ کام نئی ماں کے لیے آسان ہونے لگے گا۔ دودھ پلانے کی درست تکنیک کے بارے میں آپ کو خاندان کی بڑی عورتوں سے بہت سے مشورے ملیں گے۔ لیکن آپ اپنی لیڈی ڈاکٹر سے بھی اس سلسلے میں رہنمائی لے سکتی ہیں کہ ذاتی طور پر آپ کے لیے کیا بہتر ہے؟ 
عمومی صحت: اگر آپ اپنے بچے کی اچھی صحت کو بر قرار رکھنا چاہتی ہیں تو با قاعدگی کے ساتھ بچے کو معالج کے پاس لے جائیں، اس کے چیک اپ اور ویکسی نیشن کے شیڈول پر عمل کرنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ اسے صاف ستھرا رکھیں۔ روزانہ غسل دیں، لیکن اگر وہ بیمار ہے اور ٹھنڈ لگ جانے کا اندیشہ لاحق ہے تو نیم گرم پانی میں نرم تولیہ گیلا کر کے اس کے جسم کو پونچھ کر فوراً خشک کر لیا جائے۔ کپڑے گیلے ہو جانے کی صورت میں فوری طور پر ڈائپر تبدیل کیجیے، ناخن تراشیے، کوشش کریں کہ جو بھی آپ کے بچے کو چھوتا ہو اس کے ہاتھ اچھی طرح سے دھلے ہوئے ہوں۔ بچے کے رونے چلانے کی آواز آپ کے اعصابی نظام کے لیے ایک عجیب سا تجربہ بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ ابتدا میں آپ کو سمجھ میں نہیں آئے گا کہ اسے چپ کروانے کے لیے کیا کیا جائے؟ آپ اسے اس پریشانی سے نکالنے کی کوشش کرنا چاہیں گی کہ وہ کسی طرح سے اس بے سکونی سے باہر آجائے۔ نئی مائیں اکثر گھبرا جاتی ہیں کہ آخر ان کا بچہ فوری طور پر رونا بند کیوں نہیں کر دیتا۔ آپ کو یہ بات اپنے ذہن میں بٹھا لینی چاہیے کہ رونا چلانا بچے کا ایک قدرتی رویہ ہے اور یہ کوئی انہونی بات نہیں ہے، بچے ایسے ہی روتے ہیں۔ آپ کو بعض وجوہات پر غور کرنا ہوگا کہیں آپ کا بچہ نیند کی کمی، دودھ کی کمی، دودھ پلانے میں تاخیر، کان میں درد، ڈائپر گیلا ہونے، جلد پر سرخ چکتے پڑنے یا Colic کی وجہ سے تو نہیں رو رہا؟ اپنے بچے کی ضروریات کا خیال رکھنے کے لیے آپ کو خاصا لچکدار طرز عمل اپنانا ہوگا۔ دراصل یہی وہ وقت ہے جو کل یاد گار بن جائے گا، اس لیے بچے کے ساتھ گزرے ہر لمحے سے لطف اندوز ہوں اور یادوں کی البم کے ہر منظر کو خوش آمدید کہیں۔ تیار ہو جایئے نئے بچے کی آمد ہر ماں ے لیے زندگی کی سب سے بڑی خوشی ہے۔ آپ کو گھر کے کام کاج اور ذمے داریوں کے ساتھ ایک اور نئی ذمے داری قبول کرنا ہوتی ہے۔ ایک ننھا منا سا وجود آپ کا دامن جہاں خوشیوں سے بھرنے آ رہا ہے، وہیں کام کا بوجھ بھی بڑھے گا۔ آپ کو ابھی سے بچے کے کپڑوں اور ضروریات زندگی کی ہر چیز کا بندو بست کرنا ہے۔ آپ پہلی مرتبہ ماں بننے جا رہی ہیں یا چوتھی مرتبہ، چند بنیادی کاموں سے پہلے ہی سے نمٹنا ضروری ہے۔ کیونکہ بہت سی خواتین دوران زچگی ذہنی دبائو Postnatal Blues کا شکار رہتی ہیں، کیونکہ وہ ذہنی و جسمانی طور پر گھر کی مزید ذمے داریاں نبھانے کے لیے تیار نہیں ہوتیں۔ اس سلسلے میں ہارمونز بھی ان کی مدد نہیں کر رہے ہوتے۔ گھر کی مکمل صفائی کر لیجیے ہو سکتا ہے آپ نے اوپر سے نیچے تک گھر کی صفائی کے بارے میں ترجیحی بنیادوں پر غور نہ کیا ہو؟ دوسری سے تیسری سہ ماہی کے دوران آپ گھر کی بے ترتیبی سے چھٹکارا حاصل کر سکتی ہیں۔ اپنے گھر کے ہر کمرے کا تنقیدی نگاہوں سے جائزہ لیجیے اور اگر قالین پردے، چادریں اور دوسرے کپڑے دھلائی کا تقاضا کر رہے ہیں تو یہ کام کر لیجیے۔ اپنے فریزر، فریج، باتھ روم، کیبنٹس اور دروازوں کو بھی صاف کر لیجیے، کیونکہ بچے کی پیدائش کے بعد آپ کو گھر کے بہت سے کاموں کو کرنے کی مہلت نہیں ملے گی۔ آپ کا سونا، جاگنا تک آپ کے اختیار میں نہیں رہے گا اور ہاں اپنے کمرے میں لگے پنکھے پرانی دھول، چھت اور در و دیوار کے کونوں پر لٹکتے ہوئے جالے اچھی طرح صاف کر لیجیے، کیونکہ یہ آپ کے بچے کی صحت کے لیے اچھے نہیں ہیں۔ بچے کی اشیا کے لیے گنجائش نکالیں کم از کم Drawers کی ضرورت تو لازمی ہوگی بچے کا سامان رکھنے کے لیے تا کہ آپ کو چیزیں ڈھونڈنی نہ پڑیں۔ نئے مہمان کے لیے خریداری سے پہلے ایک فہرست تیار کر لیجیے۔ بچے کے کپڑے، پیمپرز، زیر جامے، شیمپو، صابن، نرم تولیے، چادریں خرید کر علیحدہ رکھیے۔ اگر آپ اپنے بڑے بچوں کی چھوٹی ہونے والی اشیا استعمال کرنا چاہتی ہیں تو خصوصاً کپڑوں کو دھو کر ہوا میں خشک کر کے صاف ستھرے Drawer میں رکھیے۔ اسی طرح سے بڑے بچے کا فرنیچر، پلنگ، گاڑی اور کرسی وغیرہ بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔ بڑے بچوں کو نظر انداز نہ کیجیے اگر آپ کے بچے کچھ بڑے ہیں تو انہیں نئے بچے کو ذہنی طور پر قبول کرنے کی غرض سے دادا، دادی، چاچی یا دوستوں کے ہاں چھوڑ دیجیے، جب آپ اسپتال میں جائیں تا کہ بڑے ان سے اس بارے میں اچھی طرح باتیں کریں اور وہ نئے بہن بھائی کو دل سے تسلیم کرنے لگیں۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ کم توجہی کی وجہ سے بڑے بچے نہ صرف ماں باپ بلکہ نئے بچے کو بھی اپنا حریف سمجھنے لگتے ہیں۔ اس لیے اسپتال میں ہونے کے باوجود بھی ان سے فون پر رابطے میں رہا کیجیے۔ فریزر، فریج اور پینٹری بھر لیجیے خاندان بھر کے لیے پیشگی کھانا پکا کر رکھ دیجیے، کیونکہ ابتدائی دنوں میں لمحہ بہ لمحہ نو زائیدہ بچے کا خیال رکھنا پڑتا ہے، آپ کو کھانا پکانے کا وقت ہی نہیں ملے گا۔ اس لیے ابھی سے آئندہ کی منصوبہ بندی کر لیجیے۔ کباب تیار کر کے فریز کر لیجیے، دال اور سبزیاں ابال کر رکھ لیجیے تا کہ جھٹ پٹ تیار کی جا سکیں۔ اسی طرح لہسن، ادرک روز مرہ استعمال کیے جانے والے مصالحے اور چٹنیاں پیس کر اسٹاک کر لیجیے۔ چائے، جام، دلیہ، آٹا، چاول، چینی جیسی ضروری چیزیں کم از کم 4 ماہ کے لیے خرید کر رکھ لیجیے، کیونکہ بچے کی دیکھ بھال، دودھ پلانے، ڈائپرز تبدیل کرنے اور دیگر گھریلو کام کاج نمٹانے ہی مشکل ہو جائیں گے۔ خریداری کے لیے وقت نکالنا ممکن نہیں رہے گا۔ جیسے ہی بچہ گھر آئے گا، مبارک باد دینے کے لیے آنے الے مہمانوں کی خاطر مدارت کا سلسلہ بھی چل پڑے گا۔ ایسے میں کوئی بھی آپ سے لذیز پکوانوں کا مطالبہ تو نہیں کرے گا مگر آپ کو مہمان کے سامنے چائے کی ٹرالی میں کچھ Goodies تو پیش کرنا ہوں گی اس لیے ہر طرح کی تیاری پہلے سے کر کے رکھیے۔ اسپتال جانے کے لیے تیاری کیجیے آٹھواں مہینہ آتے ہی اسپتال جانے کے لیے 2 بیگز تیار کر لیجیے۔ ایک میں آپ کا اور دوسرے میں بچے کا سامان رکھ لیجیے تا کہ بوقت ضرورت بچے کا سامان اسپتال کی نرس یا رشتے داروں کے حوالے کر دیا جائے جو کہ اس کی دیکھ بھال کر رہے ہوں۔ اپنا بیگ بناتے ہوئے ٹوتھ پیسٹ، برش، کچھ ذاتی اشیاء، کنگھا، کپڑے، تولیہ، آرام دہ جوتے، صابن اور شیمپو وغیرہ یاد رکھیں۔ جبکہ بچے کے بیگ میں اس کے کپڑے، Bib ڈائپر وغیرہ کے کم از کم 3 سیٹ ضرور رکھیں۔ اسے لپیٹنے کا کپڑا، دودھ کی بوتل، صابن، بے بی لوشن، پاؤڈر، تولیے بھی ضروری ہیں۔ یہ تمام سامان پیک کر کے رکھ لیجیے تا کہ نویں مہینے میں آپ کو پریشانی نہ ہو۔ بچے کی پیدائش ایک عورت کی زندگی کا سب سے زیادہ اہم اور خوشی کا موقع ہوتا ہے، اس لیے اپنی تیاری پیشگی کھل کر کیجیے تا کہ پُرسکون رہ کر زچگی کو پر لطف انداز سے محسوس کر سکیں۔