May 3rd, 2024 (1445شوال24)

حیا اور اسلام

ہدایت الرحمٰن حسن

ارشاد باری تعالیٰ ہے :جو لوگ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے کے آرزومند رہتے ہیں۔ ان کے لیے دنیا اور آخرت میں درد ناک عذاب ہے۔ (النور 19) نبی اکرم ﷺ کا ارشاد ہے کہ انسان کے دل میں ایمان یہ ہے کہ وہ خدا سے محبت رکھے۔ (احمد ) ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے کہ دنیا میں تقویٰ اختیار کرو، خدا کا محبوب بن جاؤ گے اور لوگوں کے پاس جو کچھ ہے اس سے بے نیاز ہوجاؤ، لوگوں میں محبوب بن جائے گا۔‘‘(ابن ماجہ)
اصل مرکز محبت اللہ تعالیٰ کی ذات اقدس ہے۔ جو تمام محبتوں کے حصول کے لیے واحد اور آسان ذریعہ ہے اور اپنے باہمی رشتوں کے مضبوطی کے لیے رب العزت سے تعلق کے مضبوطی لازمی ہے۔ محبت کا تقاضا یہ ہے کہ صرف اللہ ہی سے محبت اور اللہ ہی کے لیے محبت کی جائے۔ ایک دوسرے سے محبت کے حوالے سے نبی اکرمﷺ کا ارشاد ہے کہ اُس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ تم اس وقت تک جنت میں نہیں جا سکتے جب تک تم مومن نہ بن جاؤاور تم اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے جب تک تم آپس میں ایک دوسرے سے محبت نہ کرنے لگو، کیا میں تمہیں اس چیز کے بارے میں نہ بتاؤں کہ جب تم اس پر عمل کرو تو آپس میں محبت کرنے لگو، آپس میں سلام پھیلاؤ۔(صحیح مسلم )
ہم دنیا میں ایسی محبت کرتے ہیں جس نے ہمیں ایک دوسرے سے متنفراور جدا کردیا، ہم سے درست اور غلط کے پہچان ختم کردیا ۔ایک ایسی محبت جو اپنی حقیقی شکل کھو کر غیر حقیقی جوش و جذبے کی شکل اختیار کرچکی ہے۔جس کی وجہ سے غیر شرعی اور غیر اخلاقی تعلقات جنم لیتے ہیں ایک ایسی محبت جس کی وجہ سے مسلمانوں میں شرم وحیاء کی صفت ختم ہوجاتی ہے یہ محبت فحاشی وعریانی کا ایک طوفان ہے۔ جواہل کفر کی عشرت گاہوں سے اٹھا ہے اور مسلم دنیا خصوصا پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے جارہا ہے ٹی وی ،کیبل ،ڈش،سی ڈیز ،موبائل اور انٹرنیٹ وغیرہ ایسے ذرائع ابلاغ ہیں جنہوں نے کفر کی اس ثقافتی یلغار کو مسلمانوں کے گھر گھر پہنچا دیا ہے۔ بے حیائی اور اخلاق باختگی کے وہ مناظر جو باطل کا خاصہ ہیں ، آج مسلمانوں میں بھی ترویج پاچکے ہیں۔
اگر ہم سوال کریں عورت کے تقدس کو کس نے پامال کیا؟ وہ عورت جسے اللہ تعالیٰ نے گھر کی زینت بنائی ہے، جو گھر میں چراغ کی مانند ہے، گھر بساتی ہے اور محبت قائم رکھتی ہیں لیکن مغرب کی مادر پدر آزادی نے اس کی بے حیائی عام کرنے والے تہواروں کے ذریعے وہ تذلیل کرائی جس سے حیوانیت بھی شرما جائے۔ عورت کا حقیقی محافظ تو صرف اسلام ہے، عورت کا تقدس اور نسوانی حرمت صرف اسلام کے قلعے میں محفوظ ہے۔ اسلام نے عورت کو اپنی آغوش میں لے کر ماں کا تقدس، بیوی کا پیار، بہن کی محبت اور بیٹی کی تربیت کی ابدی ضمانت وحمایت عطا فرمائی۔
یورپ کی حیوانی تمدن میں آزادی اور مساوات کے نا م پر عورت کی ساری متاع لوٹ لی گئی ،آزادی نسواں اور تحفظِ حقوقِ نسواں کے نام پر عورت کو اس کی فظرت سے آزاد کردیا گیا، جس کی وجہ سے عورت اپنی تمام تر خاصیتوں سے آزاد ہوچکی ہے۔ اور اس کے اثرات پوری دنیا میں پھیل رہے ہیں ۔
اسلام نے عورت کو مرد کا لباس کہا ہے لیکن مرد نے عورت کو اپنا لباس نہیں سمجھا ،بلکہ اپنے لباس کو سائن بورڈ، اشتہارات، ٹی وی چینلز اور بازار کا حسن بنا لیا ہے۔ گھر کی زینت کو بازار کی زینت بنانے کی بے ہودہ کوشش میں ہم آگے جارہے ہیں۔ آپ کسی لڑکی کو پھول دیتے ہوئے یہ کیوں نہیں سوچتے کہ دیکھنے یا سننے والا تمھاری بہن کو بھی دے سکتا ہے، راستہ تو آپ خود دکھا رہے ہیں۔ یہ ہمارے ساتھ کس نے کیا ؟کس نے ہمیں بے ہودہ بنایا ؟کس نے مسلمان بھائیوں کو مسلمان بہنوں کے ہاتھ میں پھول دینے کا طریقہ سکھایا ........؟کس چیز نے مسلمان بہنوں کو گھر سے بھاگنے پر مجبور کیا ؟کس نے یہ سارے طریقے سکھائے؟اصل ذمہ دار ہمارا مخلوط تعلیمی نظام اور ہمارا میڈیا ہے۔ جس نے ہمارے تعلیمی اداروں میں نئے نئے انداز فیشن متعارف کیے ہیں ۔ اور فیشن یہی کہ نبی اکرم ﷺ کی سنت کی خلاف ورزی فیشن سمجھی جاتی ہیں ۔ ہمارا میڈیا ہمیں بے ہودہ فلمیں اور ڈرامے دکھاتا ہے ہمیں یوم محبت کے نام پر بے حیائی کو سرعام منانے پر ابھارتا ہے۔
ایک حدیث مبارکہ ہے کہ ہے کہ حیا ایمان کا حصہ ہے ۔ایک اورحدیث مبارکہ میں جو حیا نہ کرے تو پھر جو جی چاہے کریں ۔

فساد قلب و نظر ہے فرنگ کی تہذہب
کہ روح اس مدنیت کی رہ سکی عفیف
رہے نہ روح میں پاکیزگی تو ہے ناپید
ضمیر پاک و خیال بلند و ذوق لطیف

اورشاعر مشرق علامہ اقبال ؒ نے خوب کہا ؂

حیا نہیں ہے زمانے کے آنکھ میں باقی
خدا کرے کہ جوانی رہے تیری بے داغ

اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ !ہم تجھ سے تیری محبت اوہر اس شخص کی محبت کا سوال کرتے ہیں جو تجھ سے محبت کرتا ہے اور اس عمل کی محبت بھی جوہمیں تیری محبت کے قریب کردے،(آمین)