April 26th, 2024 (1445شوال17)

احکامِ حج

حافظ اختر علی

۸ ذوالحج (یوم الترویہ):

مکہ مکرمہ میں جہاں آپ رہائش پزیر ہیں، وہیں سے حج کا احرام باندھ لیں۔ احرامِ حج کا طریقہ بھی وہی ہے جو احرامِ عمرہ کا ہے۔ صفائی اور غسل کرے، بدن پر خوشبو لگا کر احرام کا لباس پہن لیں، ’’لبیک الھمہ حجہ‘‘ کہتے ہوئے حج کی نیت کرلیں اور تلبیہ شروع کردیں۔ ۱۰ ذوالحج کو کنکریاں مارنے تک تلبیہ پڑھتے رہیں۔ احرام باندھ کر ظہر سے پہلے منیٰ کی طرف روانہ ہوجائیں جہاں ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور ۹ ذوالحج کی فجر کی نمازیں پڑھنا اور رات کو وہیں ٹھہرنا ہوگا۔

۹ ذالحج (یومِ عرفہ):

۱۔ طلوعِ شمس کے بعد تکبیر اور تلبیہ کہتے ہوئے عرفات کی طرف روانہ ہوجائیں اور اس بات کا یقین کرلیں کہ آپ حدودِ عرفہ کے اندر ہیں۔ زوالِ شمس کے بعد اگر ہوسکے تو امام کا خطبہ حج سنیں اور اس کے ساتھ ظہر و عصر کی نمازیں جمع و قصر کرکے پڑھیں، اگر ایسا نہ ہوسکے تو اپنے خیمے میں ہی دونوں نمازیں جمع و قصر کرتے ہوئے با جماعت ادا کرلیں۔

۲۔ غروبِ شمس تک ذکر، دعا، تلبیہ اور تلاوتِ قرآن میں مشغول رہیں۔ اللہ تعالیٰ کے سامنے عاجزی و انکساری ظاہر کریں، اپنے گناہوں سے سچی  توبہ کریں اور ہاتھ اُٹھا کر دنیا و آخرت  میں خیر و بھلائی  کی دعا کریں، اس دن اللہ تعالیٰ سب سے زیادہ لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے اور فرشتوں کے سامنے اہل عرفات پر فخر کرتا ہے۔

۳۔ وقوفِ عرفہ کا وقت زوالِ شمس سے لے کر دسویں کی رات کو طلوعِ فجر تک رہتا ہے، اس دوران حاجی ایک گھڑی کے لیے بھی عرفات میں چلا جائے تو حج کا یہ رکن پورا ہوجاتا ہے۔

۴۔ غروبِ شمس  کے بعد عرفات سے انتہائی سکون کے ساتھ مزدلفہ کو روانہ ہوجائیں، جہاں سب سے پہلے مغرب و عشاء کی نمازیں جمع و قصر کر کے باجماعت پڑھیں، پھر اپنی ضرورتیں پوری کرکے سوجائیں۔

۵۔ عورتوں اور ان کے ساتھ جانے والے مردوں اور بچوں کے لیے اور اسی طرح کمزوروں کے لیے جائز ہے کہ وہ آدھی رات کے بعد مزدلفہ سے منیٰ کو چلے جائیں۔

۱۰ ذوالحج (یومِ عید):

۱۔ فجر کی نماز مزدلفہ میں اَدا کریں، پھر صنح کی روشنی پھیلنے تک قبلہ رُخ ہوکر ذکر، دعا اور تلاوتِ قرآن میں مشغول رہیں۔

۲۔ بڑے ‘جمرہ‘ کو کنکریاں مارنے کے لیے مزدلفہ سے ہی موٹے چنے کے برابر کنکریاں اٹھالیں۔ اَیامِ تشریق میں کنکریاں مارنے کے لیے مزدلفہ سے کنکریاں اُٹھانا ضروری نہیں۔

۳۔ پھر طلوعِ شمس سے پہلے منیٰ کو روانہ ہوجائیں ، رستے میں وادیٓ محسر کو عبور کرتے ہوئے تیز تیز چلیں۔

۴۔ منیٰ پہنچ کر سب سے پہلے بڑے جمرہ کو جو کہ مکہ کی طرف ہے، سات کنکریاں ایک ایک کرکے ماریں، اور ہر کنکری کے ساتھ ’اللہ اکبر‘ کہیں۔ کنکریاں مارنے کے بعد تلبیہ پڑھنا بند کردیں۔ کمزور یا بیمار مرد، بچے اور اسی طرح خواتین کنکریاں مارنے کے لیے کسی دوسرے کو نائب بنا سکتے ہیں۔

۵۔ قربانی کا جانور ذبح کریں جوکہ بے عیب ہو اور مطلوبہ عمر کے مطابق ہو۔ قربانی کا گوشت اپنے لیے بھی لے آئیں اور فقراء میں بھی تقسیم کریں۔ اگر آپ بامرِ مجبوری قربانی نہین کرسکتے تو آپ کو دس روزے رکھنا ہوں گے، تین ایامِ حج میں اور سات وطن لوٹ کر۔

۶۔ سر کے بال منڈوادیں یا پورے سر کے بال چھوٹے کروادیں۔ خواتین اپنی ہر منیڈھی سے ایک پور کے برابر بال کٹوائیں۔اس کے ساتھ ہی آپ حلال ہوجائیں گے۔ جو کام بسببِ احرام ممنوع تھے وہ سب حلال ہوجائیں گے سوائے بیوی کے قرب کے جو طوافِ افاضہ کے بعد جائز ہوگا۔ اب آپ صفائی اور غسل وغیرہ کرکے اپنا عام لباس پہن لیں اور طوافِ اقاضہ کے لیے خانہٓ کعبہ چلے جائیں۔

۷۔ طوافِ اقاضہ حج کا رکن ہے، اگر کسی وجہ سے آپ دس ذوالحجہ کو طوافِ اقاضہ نہیں کرسکے تو اسے بعد میں بھی کرسکتے ہیں۔ اور اگر خواتین مخصوص ایام میں ہوں تو وہ طہارت کے بعد طواف کریں گی۔ اگر وہ ایامِ تشریق کی کنکریاں مارنے کے بعد پاک ہوتی ہیں تو وہ طوافِ اقاضہ کرتے ہوئے طوافِ وداع کی نیت نھی کرلیں تو ایسا کرنا درست ہوگا اور اگر وہ قافلے کی روانگی تک پاک نہیں ہوتیں اور قافلے والے بھی ان کا انتظار نہیں کرسکتے تو وہ غسل کرکے لنگوٹ کس لیں اور طواف کرلیں۔

۸۔ طواف کے بعد مقامِ ابراہیم کے پیچھے دو رکعات ادا کریں، پھر صفا اور مروہ کے درمیان سعی کریں اور منیٰ کو واپس چلے جائیں جہاں گیارہ کی رات گزارنا واجب ہے۔

۹۔ دس ذوالحج کے چار کام (کنکریاں مارنا، قربانی کرنا، حلق یا تقصیر، طواف و سعی) جس ترتیب سے ذکر کیے گئے ہیں، انہیں اسی ترتیب کے ساتھ کرنا مسنون ہے، تاہم ان میں تقدیم و تاخیر بھی جائز ہے۔

ایامِ تشریق

۱۔ ۱۱ اور ۱۲ ذوالحج کی راتیں منیٰ میں گزارنا واجب ہے، اور اگر چاہیں تو ۱۳ تک بھی منیٰ میں رہ سکتے ہین۔ ان ایام میں تینوں جمعرات کو کنکریاں مارنا ہوتا ہے، اس کا وقت زوالِ شمس سے لے کر آدھی رات تک ہوتا ہے۔

طوافِ وداع:  مکہ مکرمہ سے روانگی سے پہلے طوافِ وداع کرنا واجب ہے، اگر خواتین مخصوص ایام میں ہوں تو ان پر طوافِ وداع واجب نہیں۔ ۱۳ یا ۱۳ ذوالحج کو کنکریاں مارنے سے پہلے طوافِ وداع کرنا درست نہیں ہے۔

حج میں ہونے والی غلطیاں

حج ایک عبادت ہے اور ہر عبادت کی قبولیت دو شرطوں کے ساتھ ہوتی ہے: اخلاصِ نیت اور رسول اللہ کے طریقے سے موافقت۔ اس تمنا کے پیش نظر کہ حجاج کرام کو حج مبرور نصیب ہو اور وہ گناہوں سے پاک ہو کر اپنے وطن کو واپس لوٹیں، ذیل میں حجاج کی عام غلطیاں درج کی جارہی ہیں تاکہ حتیٰ الواسع ان سے پرہیز کیا جائے۔

مغیر احرام باندھے میقات کو عبور کرجانا، احرام باندھتے ہی دایاں کندھا ننگا کر لینا، خاص ڈھب سے بنے ہوئے جوتے کی پابندی کرنا (حالانکہ ٹخنوں کو ننگا رکھتے ہوئے ہر قسم کا جوتا پہنا جا سکتا ہے)، احرام باندھ کر بجائے کثرتِ ذکر و استگفار اور تلبیہ کے لہو لعب میں مشغول رہنا، باجماعت نماز ادا کرنے میں سستی کرنا، خواتین کا بغیر محرم یا خاوند کے سفر کرنا، غیر مردوں کے ساتھ عورتوں کا پردہ نہ کرنا، حجر اسود کو بوسہ دینے کے لیے مزاحمت کرنا اور مسلمانوں کو ایذا دینا،  دونوں ہاتھ اٹھاتے ہوئے حجر اسود کی طرف اشارہ کرنا، حطیم کے درمیان سے گزرتے ہوئے طواف کرنا، رکن یمانی کو بوسہ دینا یا استلام نہ کرسکنے کی صورت میں اس کی طرف اشارہ کرنا، ہر چکر کے لیے کوئی دعا خاص کرنا، کعبہ کی دیواروں پر بنیتِ تبرک ہاتھ پھیرنا، طوافِ قدوم کے بعد بھی دایاں کندھا ننگا رکھنا، دورانِ طواف دعائیں پرھتے ہوئے ؤواز بلند کرنا، صفا ور مروہ پر قبلہ رخ ہوکر دونوں ہاتھوں سے اشارہ کرنا، اقامتِ نماز ہوجانے کے بعد بھی سعی جاری رکھنا، سعی کے سات چکروں کے بجائے چودہ چکر لگانا، سر کے کچھ حصہ سے بال کٹوا کر حلال ہوجانا، حدودِ عرفہ سے باہر وقوف کرنا، یہ عقیدہ رکھنا کہ جبل رحمہ پر چڑھے بغیر وقوفِ عرفہ مکمل نہیں ہوگا، غروبِ شمس سے پہلے عرفات سے روانہ ہوجانا، مزدلفہ میں پہنچ کر سب سے پہلے مغرب و عشاء کی نمازوں کی ادائیگی کے بجائے کنکریاں چننے مین لگ جانا، مزدلفہ کی رات نوافل پڑھنا، کنکریاں دھونا، سات کنکریاں بجائے ایک ایک کرکے مارنے کے ایک ہی بار دے مارنا، کنکریاں مارنے کے مشروع وقت کا لحاظ نہ کرنا، پہلے چھوٹے، پھر درمیانے اور پھر بڑے بڑے جمرہ کو کنکریاں مارنے کے بجائے ترتیب اُلٹ  کردینا، چھوٹے اور درمیانے جمروں کو کنکریاں مارنے کے بعد دعا نہ کرنا، قربانی کے لیے جانور کی عمر کا لحاظ نہ کرنا، عیب دار جانور قربان کرنا، ایامِ تشریق کی راتیں منیٰ میں نہ گزارنا، ۱۲ یا ۱۳ ذوالحج کو کنکریاں مارنے سے پہلے طوافِ وداع کر لینا۔ طوافِ وداع کے بعد مسجدِ حرام سے اُلٹے پاؤں باہر آنا۔