April 27th, 2024 (1445شوال18)

یتامیٰ کی کفالت کے حوالے سے  حکومتی سطح پر منظم منصوبہ بندی اور مربوط قانون سازی ہونی چاہیئے۔ یوم یتامیٰ کے موقع پر سیکریٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی دردانہ صدیقی کا پیغام 

 اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے جس کی تعلیمات کے مطابق یتیم کی کفالت و پرورش کرنا، اسے تحفظ دینا ان  کی نگرانی کرنا  اور ان کے ساتھ بہترین سلوک کرنا  ایسا صدقہ جاریہ ہے جس کے اجر و ثواب کا اللہ نے خود وعدہ کر رکھا ہے ۔اخلاقیات کا تقاضہ کہ جو درجہ ہم اپنی اولاد کو دیتے ہیں وہی حیثیت یتیم کو بھی دیں۔ہماری انفرادی اور اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم آگے بڑھ کر اپنی زبان، عمل  اور رویوں سے معاشرے کو یتیم دوست بنائیں۔ان خیالات کا اظہار سیکریٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان دردانہ صدیقی نے 15 رمضان المبارک یوم یتامیٰ کے موقع پر جاری کردہ اپنے ایک پیغام میں کیا۔انہوں نے کہا کہ یتامیٰ کی کفالت کسی ایک فرد یا ادارے کی نہیں بلکہ پورے معاشرے اور حکومت کی اجتماعی ذمہ داری ہے لہذا سرکاری ، سماجی اور انفرادی سطح پر ان کی کفالت کے حوالے سے منظم منصوبہ بندی اور مربوط قانون سازی ہونی چاہیئے ۔انہوں نے مذید کہا کہ بچپن میں بچے جن محرومیوں اور احساس کمتری کا شکار ہوتے ہیں اس کا ازالہ ممکن نہیں ہوتا اور یہ محرومیاں بچوں کے مستقبل پر اثر انداز ہوتی ہیں۔اس لئے ہمارا فرض بنتا ہے کہ ایک یتیموں  سے زیادہ سے زیادہ شفقت و محبت کا سلوک کریں ۔وقت کی اہم ضرورت ہے کہ اس مسئلہ کو سنجیدگی سے لیا جائے ۔ان بچوں کا مستقبل محفوظ بنانے کی ضرورت ہے تاکہ وطن عزیز میں موجود یتیم بچوں کی کثیر تعداد کو اس معاشرے کا مفید فرد بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا  بھر میں نا گہانی آفات، بدامنی ، صحت کی ناقص سہولیات ،حادثات اور دہشت گردی کے باعث جہاں  لاکھوں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں وہیں ہزاروں بچے بھی یتیم ہو جاتے ہیں، یہ بچے تعلیم و تربیت اور مناسب سہولیات نہ ملنے کی وجہ سے معاشرتی اور سماجی محرومیوں اور بے راہ روی کا شکار ہو  رہے ہیں اس گھمبیر صورتحال سے نمٹنے کے لئے وطن عزیز میں کئی فلاحی تنظیموں نے یتیم بچوں کی کفالت کا بیڑہ اٹھایا ہوا ہے ان میں الخدمت فاؤنڈیشن کفالت یتامیٰ کے حوالے سے ملک و بیرون ملک خاصی شہرت رکھتی ہے۔ دردانہ صدیقی نے کہا کہ یہ بچے ہماری توجہ اور پیار کے متلاشی ہیں۔اپنے ارد گرد کے یتیموں کی بڑھ چڑھ کر مالی امداد کریں اور وہ ادارے جو ان کی کفالت کے فرائض انجام دے رہے ہیں اپنی زکوٰۃ و صدقات سے ان کی بھرپور مدد کر کے اس ماہ رمضان اللہ کی رضا و خوشنودی کا حصول یقینی بنائیں