April 19th, 2024 (1445شوال11)

پھیپھڑوں کا کینسر

ڈاکٹر سیدہ صدف اکبر

پھیپھڑوں کا کینسر دنیا بھر میں سب سے زیادہ مہلک اور جان لیوا سرطان ہے جس کا دنیا بھر میں ہر سال تقریباً ایک کروڑ ساٹھ لاکھ افراد شکار ہوجاتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ہر سال کینسر سے ہونے والی اموات میں سے ہر پانچ میں سے ایک موت پھیپھڑوں کے سرطان کی وجہ سے ہوتی ہے۔ دنیا بھر میں ماہِ نومبر کو پھیپھڑوں کے سرطان کے مہینے کے طور پر منایا جاتا ہے جس کا مقصد عالمی برادری میں پھیپھڑوں کے سرطان کے بارے میں آگاہی اور اس سے تدارک کے لیے کوشش کرنا شامل ہے۔ اس مرض میں پھیپھڑوں کی بافتوں یا ٹشوز کی غیر نارمل یا غیر طبعی طریقے سے اضافہ ہوجاتا ہے اور اردگرد کے ٹشوز تباہ ہوجاتے ہیں۔ پھیپھڑوں کا سرطان زیادہ تر نوڈیولز (Nodules ) شکل میں ہوتا ہے۔
پھیپھڑوں کے کینسر کی دو اقسام ہوتی ہیں۔
۱- نان اسمال سیل کارنسینوما ( Non Small Cell Carcinoma)
۲۔ اسمال سیل کارسینوما (Small Cell Carcinoma)
اول الزکر پھیپھڑوں کے سرطان کی عام قسم ہے اور یہ تمام پھیپھڑوں کے کینسر کا تقریباً 80فیصد ہوتا ہے۔ اس کی بھی تین مختلف اقسام ہوتی ہیں۔
۱۔ اسٹیموس سیل کارسینوما (Steemos Cell Carcinoma)
۲۔ ایڈینو کارسینوما (Adenocarcinoma)
۳۔ لارج سیل کارسینوما(Large Cell Carcinoma)
دوسری قسم کا سرطان بہت تیزی سے پھیلتا ہے اور حالت تشخص تک آتے آتے یہ جسم کے دوسرے حصوں تک پھیل چکا ہوتا ہے۔
سرطان کے پیدا ہونے کی حتمی وجوہ ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی ہیں۔ جسم میں مہلک بیماریوں کی وجہ سے بھی کینسر ہوسکتا ہے لیکن پھیپھڑوں کا سرطان زیادہ تر سگریٹ نوشی اور آلودگی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق 94 فیصد پھیپھڑوں کے سرطان میں بنیادی وجہ تمباکو نوشی ہوتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق تمباکو نوشی کرنے والے 24سے 28 فیصد افراد میں پھیپھڑوں کے سرطان کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ کیڑے مار ادویہ، ڈیزل کا دھواں، زیادہ گوشت کا استعمال، سیمنٹ کے ذرات، کان کنی کے شعبے سے متعلق افراد کو بھی پھیپھڑوں کے سرطان میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ تابکاری، صنعتی اداروں کے کچرے، فضائی آلودگی اور چند دیگر عوامل بھی اس سرطان کو پروان چڑھانے میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔
تمباکو نوشی کے بڑھتے ہوئے استعمال کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں کے سرطان میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ پاکستان میں نہ صرف تمباکو نوشی کرنے والے افراد بلکہ Passive Smokers یعنی وہ لوگ جو تمباکو نوشی سے دور ہیں دونوں میں پھیپھڑوں کا سرطان موجود ہوسکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ سگریٹ نہیں پیتے ہیں مگر سگریٹ پینے والوں کے نزدیک رہتے ہیں ان میں بھی یہ کینسر ہونے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
ایک حالیہ ریسرچ کے مطابق خالی پیٹ یا نہار منہ سگریٹ نوشی کرنے والوں میں پھیپھڑوں کے سرطان کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق سگریٹ نوشی کرنے والے افراد نکوٹین کی ایک ذیلی پیداوار کو نٹائن (Contine) کی مقدار کی پیمائش سے پھیپھڑوں کے کینسر کے خطرے کا اندازہ ہوتا ہے اور تجربے کے بعد یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ ناشتہ کرنے کے بعد سگریٹ پینے سے اس مادے کی مقدار کی کم ہوجاتی ہے۔
پھیپھڑوں کے سرطان میں سب سے خطرناک چیز یہ ہوتی ہے کہ اس کی علامات اس وقت ظاہر ہوتی ہیں جب مرض دوسرے یا تیسرے مرحلے میں داخل ہوچکا ہوتا ہے۔ کھانسی مسلسل دو ہفتوں سے زیادہ رہے اور علاج اور دواؤں کے باوجود بھی کھانسی میں افاقہ نہ ہو تو یہ پھیپھڑوں کے کینسر کی ایک علامت ہو سکتی ہے اور اگر کھانسی کی آواز میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ کھانسنے کے دوران درد ہو اور کھانسی میں خون یا سبز رنگ کا بلغم (Sputum) آئے تو بھی فوری طور پر چیک اپ کروانا چاہیے۔ اس کے علاوہ متاثرہ مریض میں پھیپھڑوں کے کینسر کا ٹیومر ہوا کے دباؤ کو محدود کرنے کی وجہ سے مریض کے پھیپھڑوں کے چاروں طرف ایک سیال جمع ہونے کا سبب ہوسکتا ہے جس کی وجہ سے مریض کو سانس لینے میں بھی بہت دشواری پیش آتی ہے۔ پھیپھڑوں کے کینسر میں مریض کو سانس لینے میں خرخراہٹ کی آواز بھی آتی ہے جو ٹیومر کی افزائش اور سوزش کی وجہ سے ہوسکتی ہے۔ مریض کے وزن میں کمی بھی ایک نمایاں تبدیلی اور علامت ہوتی ہے۔ کینسر کے خلیات توانائی حاصل کرنے کے لیے متاثرہ فرد کے میٹابولزم سے اپنی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ کینسر میں مبتلا شخص ریڑھ کی ہڈی، ران کی ہڈی، پسلیوں کی بڑی ہڈیوں کے ساتھ ساتھ کندھے کے درد میں بھی مبتلا ہوجاتا ہیں۔ اگر جسم میں ان جگہوں پر مسلسل درد کی شکایت رہے تو فوری طور پر اپنے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
پھیپھڑوں کے سرطان کی اگر ابتدائی حالت میں تشخیص ہوجائے تو علاج کے ستر فیصد امکانات ہوتے ہیں کہ مریض علاج کے سہارے پانچ سال تک زندگی گزار سکتا ہے، جبکہ اگر مرض آخری مرحلے پر ہو تو علاج کے امکانات پانچ فیصد سے بھی کم ہوجاتے ہیں جبکہ سگریٹ نوشی سے ہونے والی بیماریوں کے شکار افراد میں پھیپھڑوں کے سرطان کا آپریشن یا علاج مفید ثابت نہیں ہوتا ہے۔
ہم صحت مند زندگی اپنا کر اور تمباکو نوشی سے پرہیز کرکے پھیپھڑوں کے سرطان سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ پھیپھڑوں کے کینسر کے علاج جس میں کیموتھراپی بھی شامل ہے جس سے قوت مدافعت میں بہت کمی آجاتی ہے لہٰذا صحت بخش پھلوں، سبزیوں اور مشروبات کو لازمی استعمال میں رکھنا چاہیے اور کھانے کی چیزوں، پھلوں اور سبزیوں کو استعمال کرنے سے پہلے پکانے اور کھانے سے پہلے اچھی طرح دھو لینا چاہیے تا کہ ان کے اوپر سے مٹی اور دیگر جراثیم وغیرہ صاف ہوجائیں۔ کچا پکا یا بالکل کچا گوشت، انڈہ، مچھلی اور مرغی وغیرہ نہیں کھانا چاہیے اور انڈے سے بنی ہوئی بیکری اور دیگر چیزیں بھی استعمال نہیں کرنی چاہئیں۔
ایک تحقیق کے مطابق سیب میں پائے جانے والے ایک مادے فلیوونائیڈز (Flavonides) کے باعث اس کے استعمال سے پھیپھڑوں کے سرطان کے خطرات میں کمی آسکتی ہے۔ اس کے علاوہ Cancer Prevention Research جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق تازہ لہسن کو اپنی روز مرہ کی خوراک میں استعمال کرنے سے پھیپھڑوں کے کینسر کے خطرے کے امکانات کو کم کیا جاسکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق لہسن میں موجود ایلیسین (Allicin) انسانی جسم کے لیے بے حد فائدہ مند ہوتا ہے جو جسم میں سوزش کو کم کرکے infections کو کنٹرول میں رکھتا ہے۔ زیادہ فوائد حاصل کرنے کے لیے لہسن کو کچا کھانا چاہئے۔ بند گوبھی میں بھی سلفورپھین (Sulforaphane) نامی مادہ پھیپھڑوں کے کینسر سے محفوظ رکھتا ہے۔ اور یہ انسانی جسم میں انزائمز کی پیداوار کو بڑھا کر سرطان پیدا کرنے والے مادہ (Carcinogens) کو کم کردیتا ہے۔ اس کے علاوہ شملہ مرچ، سرخ مرچیں جن میں موجود فائیٹو کیمیکل (Phytochemical) کی موجودگی پھیپھڑوں کے کینسر کے خطرے کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ ہری سبزیوں خصوصاً پالک میں موجود آئرن، وٹامن اور لوٹین کی وافر بھی پھیپھڑوں کے کینسر سے محفوظ رکھتے ہیں۔ایک تحقیق کے مطابق گریپ فروٹ کا اینٹی آکسیڈینٹ (Antioxidant)لائسوپین (Lycopene) پر مشتمل ہوتا ہے جو پھیپھڑوں میں موجود نقصان دہ Toxins کو ختم کردیتا ہے اور (White Blood Cells) کے تعداد میں اضافہ کردیتا ہے۔ ایک طبی جریدے Cancer Epidemiology Biomarkers & Prevention کی ایک تحقیق کے مطابق نشاستہ دار غذا (Carbohydrates) زیادہ استعمال کرنے سے پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ 49 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق 90 فیصد پھیپھڑوں کے کینسر کو صرف تمباکو نوشی ترک کر کے روکا جاسکتا ہے اور ہمیں انفرادی اور اجتماعی طور پر تمباکو نوشی کے بڑھتے ہوئے رحجان کو روکنے کی اشد ضرورت ہے۔ آج کل مختلف ناموں سے لوگ تمباکو نوشی کر رہے ہیں جس میں ایک نشہ شیشہ بھی ہے جو تمباکو نوشی کی ایک بے حد خطرناک صورت ہے۔ کارخانوں کے مضر صحت دھویں سے ممکنہ حد تک پرہیز کرنا چاہیے اور اپنے اردگرد کے ماحول کو صاف ستھرا اور دھول مٹی سے دور رکھنا چاہیے۔ باقاعدگی سے اپنے قریبی معالج سے مکمل چیک اپ کرواتے رہنا چاہیے تا کہ اگر کینسر یا دیگر کسی بھی بیماری کی موجودگی کا ابتدائی مرحلے سے ہی معلوم ہوسکے اور اس کا بروقت علاج کیا جاسکے خاص طور سے ایسے افراد جن میں پھیپھڑوں کے سرطان جیسے تمباکو نوشی کرنے والے افراد جن کی عمر 55 سال سے زیادہ ہو انہیں سال میں ایک بار لازمی چیک اپ کروا لینا چاہیے۔ برطانیہ کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق ہزاروں افراد سرطان کے ابتدائی علامات اپنے معالج کے سامنے خوف کی وجہ سے بیان نہیں کر پاتے ہیں۔ سرطان کے علاج کے لیے اس کی ابتدائی مرحلے میں ہی تشخیص ضروری ہے۔ اگر مریضوں میں کینسر کی اپنے ابتدائی مرحلے میں اس وقت تشخیص ہوجائے جب یہ موذی مرض جسم کے دوسرے حصوں تک نہ پھیلا ہو تو اس کے کامیاب علاج اور صحت مندی کے امکانات بے حد بڑھ جاتے ہیں۔