April 19th, 2024 (1445شوال10)

کمر درد سے بچیں

حکیم راحت نسیم سوہدروی

کمردرد کا عارضہ آج کل عام ہے۔ ہر 10 میں سے 8 افراد بلامتیاز عمر و پیشہ زندگی میں کبھی نہ کبھی اس درد کا شکار ہوتے ہیں۔ کمر درد کے شکار افراد ہی اس تکلیف کا صحیح اندازہ کر سکتے ہیں کیونکہ بعض لوگوں میں یہ درد اس قدر شدید ہوتا ہے کہ روزمرہ کے معمولات، اٹھنا بیٹھنا، لباس بدلنا، ڈرائیونگ، چلنا پھرنا اور ازدواجی تعلق ایک بہت مشکل کام بن جاتا ہے۔ دراصل نیچے جھکنے یا دھچکا لگنے سے اور کمر مڑنے سے ریڑھ کی ہڈی پر دبائو پڑتا ہے اور شدید درد شروع ہو جاتا ہے۔ مریض کئی کئی گھنٹے اس حالت میں گزار دیتا ہے اور ہلنا جلنا تک مشکل ہو جاتا ہے۔
کمر کا درد کیوں؟

امریکا کی مشی گن یونیورسٹی کے ایک ماہر درد کا کہنا ہے کہ کمر درد کی بڑھتی وجہ طرزِ حیات (لائف سٹال) ہے۔ جو لوگ جس طرح اپنے وزن کو بڑھا رہے ہیں، اس سے کمر درد کا مسئلہ شدید ہوتا جارہا ہے۔ کمر قدرت کی حیاتیاتی انجینئرنگ کا شاہکار ہے۔ اس ڈھانچے میں کھوپڑی، پسلیاں، پیڑو اور کندھے استوار ہوتے ہیں۔ یہ ان اعصابی پٹھوں کے لیے راستوں کا کام دیتی ہے جو دماغ کو جسم کے باقی حصوں سے جوڑتے ہیں۔ کمر لچک دار ہوتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ رقاص اپنے فن کے مظاہرے کے دوران اپنی کمر کو دائرے کے دوتہائی حصے تک جھکا لیتے ہیں۔ اگر کسی وجہ سے خرابی ہو جائے تو پوری کمرمتاثر ہوتی ہے۔
کبھی اس کا آغاز نشوونما کے ابتدائی دور میں اس طرح ہو جاتا ہے کہ ایک ٹانگ دوسری سے بڑی یا چھوٹی رہ جاتی ہے۔ جس سے ریڑھ کے عضلات غیر متوازن ہو جاتے ہیں۔ بعض لوگوں میں کمر کے مہروں کے درمیان گریاں (Discs) انحطاط پذیر ہو جاتی ہیں۔

اسباب

غیر متوازن جسمانی انداز کے علاوہ درد کمر کے کئی اسباب ہوتے ہیں۔ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ ریڑھ کی ہڈی کا زیریں حصہ اس کا مرکز بنتا ہے۔ وہ لوگ اس کا شکار زیادہ ہوتے ہیں جو بے حرکتی کا شکار رہتے ہیں اور اس طرح اپنا وزن بڑھا لیتے ہیں۔ یا پھر کام کی زیادتی کے بوجھ تلے دبے افراد اس کا شکار ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ کمر کے مہروں کی گریوں کے انحطاط یا شکستہ ہو کر سرک جانے سے ریڑھ کے پٹھوں پر تکلیف دہ دبائو پڑتا ہے۔ ایک سبب یہ بھی ہے کہ چپٹی ہڈی جو مہروں کے اوپر واقع ہوتی ہے اپنی جگہ چھوڑ دیتی ہے۔ اس طرح ریڑھ کے عضلات دب کر متورم ہو جاتے ہیں۔ بعض لوگوں میں نفسیاتی دبائو کے سبب بھی کمردرد ہوتا ہے۔

احتیاطیں

روزمرہ کے معمولات میں درج ذیل ہدایات پر عمل کرکے کمر درد پر قابو پایا جا سکتاہے:
(1) سیدھی کرسی پر جس کی پُشت سخت اور سیدھی ہو، بیٹھا کریں ۔ اس طرح بیٹھیں کہ آپ کے گھٹنے آپ کے کولہوں سے کچھ اوپر ہوں ۔ اس کے لیے آپ کو چھوٹے پائیدان کی ضرورت ہوگی۔ گھومنے والی کرسی کے استعمال سے بچیں اور موٹے گدے والی کرسی یا صوفے پر نہ بیٹھیں بلکہ کچھ وقت کے لیے چل پھر لیا کریں ۔
(2) زیادہ وقت ایک ہی انداز میں کھڑے نہ ہوں ۔ کبھی ایک پائوں پر اور کبھی دوسرے پائوں پر وزن منتقل کرتے رہیں ۔
(3) کھڑے ہوتے وقت جھک کر کمر کی طرف کبھی اپنے ہاتھوں سے سہارا نہ لیں بلکہ ہاتھ آگے کی جانب رکھ کر تھوڑا آگے کی طرف جھکیں۔
(4) فٹ پاتھ پر قدم رکھنے سے قبل اس کی اونچائی کی اندازہ کرلیں۔ اس طرح دروازہ پوری طرح کھلا ہو تاکہ آپ آسانی سے گزر سکیں۔
(5) ڈرائیونگ کرتے ہوئے ہمیشہ اپنی سیٹ آگے کی طرف کھسکائیں تاکہ گھٹنے کولہوں سے اوپر ہو جائیں۔ یوں کمر اور کندھوں کے پٹھوں پر دبائو کم ہو جائے گا۔ ڈرائیونگ کے دوران ہمیشہ حفاظتی بیلٹ باندھیں۔
(6) بستر پر آرام کریں ۔ جسم کو اوپر اٹھانے سے احتیاط کریں ۔ اس طرح کمر پر دبائو سے درد بڑھ سکتا ہے۔ کروٹ کے بل سوئیں اور دونوں گھٹنے تھوڑی کی جانب کھسکا لیں۔ بستر پر لیٹتے ہوئے بازو سر سے اوپر نہ لے جائیں بلکہ جسم کے برابر رکھ کر آرام دیں ۔ پیٹ کے بل سونے سے احتیاط کریں اور ہمیشہ سخت گدے ورنہ بہتر ہے کہ فرش پر سوئیں۔
(7) کوئی چیز اٹھاتے ہوئے کمر کے بجائے ٹانگوں سے کام لیں ۔ اگر کوئی ہلکی شے بھی اٹھانا ہو تو یہی طریقہ اختیار کریں۔ ٹانگیں سیدھی رکھ کر کبھی کوئی شے نہ اٹھائیں۔ کار کی ڈگی سے بھاری اشیا نہ اٹھائیں۔
(8) درد کی صورت میں بستر نہ بچھائیں اور جھکنے والا کوئی کام جس سے کمر پر بوجھ پڑے نہ کریں۔
(9) غدا میں گوشت، مچھلی، مرغی اور سبزیاں جو زمین سے اوپر اگتی ہیں ۔ پھلوں میں آلوچہ، خوبانی، امرود، سیب درد کمر میں مفید ہیں۔ جبکہ گھی ،تیل، مکھن، مٹھائی، ڈبل روٹی اور کیلا اور وہ تمام سبزیاں جو زمین کے اندر اگتی ہیں ، مثلاً چقندر، گاجر، شلجم وغیرہ کا استعمال نہ کریں۔