March 29th, 2024 (1445رمضان19)

خون کی کمی Anaemia

ڈاکٹر سیدہ صدف اکبر

پی ایچ ڈی مائکررو بیالوجی

خون کی کمی ایک ایسا مرض ہے جس میں جسم کے خون کے سرخ خلئیے (Red blood cells)بنناکم ہوجاتے ہیں سرخ خلیوں یعنی RBCsکا سب سے اہم حصہ ہیموگلوبن (Hemoglobin)نامی ایک پروٹین ہوتا ہے جو پھیپھڑوں سے آکسیجن کو لے کر جسم کے باقی حصوں تک پہنچاتا ہے اور خون کا سرخ رنگ اسی کی وجہ سے ہوتا ہے۔
جسم کے تمام سیلز کو اپنے معمول کے کام سر انجام دینے کے لئے آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ آکسیجن خون کے سرخ خلیات کے ذریعے منتقل ہوتی ہے۔ اگر ہمارے جسم میں سرخ خلیوں یا ہیموگلوبن کی کمی واقع ہوجائے تو جسم کے دیگر حصوں کو آکسیجن نہیں پہنچ پاتی ہے جس کی وجہ سے جسم کے مختلف حصوں کو اپنا کام کرنے میں مشکل درپیش آتی ہے۔
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (National Institute of Health) کے مطابق خون کی سرخ خلیات کی تعداد مردوں میں تقریباً 1.4 سے 1.6 ملین سیکٹر/مائکرو لیٹر جبکہ خواتین میں 2.4 سے 4.5 ملین سیلز /مائیکرو لیٹر تک ہوتی ہے۔
ہیموگلوبن کی نارمل سطح مردوں میں تقریباََ 13-18 گرام فی ڈیسی لیٹر جبکہ خواتین میں 12-16 گرام فی ڈیسی لیٹر تک ہوتی ہے۔ پاکستان میں خون کی کمی ایک بہت اہم مسئلہ ہے اور ایک جائزے کے مطابق پاکستان میں تقریباً ایک تہائی بچے ناقص یا ناکافی خوراک کے باعث خون کی کمی کا شکار ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں حاملہ خواتین کی اکثریت خون کی کمی میں مبتلا پائی جاتی ہیں۔
خون کے سرخ خلیات ہڈیوں کے گودے یا بون میرو (Bone Marrow) میں تشکیل پاتے ہیں جو کہ بڑی ہڈیوں میں موجود ہوتا ہے۔ بون میرو کو خون کے سرخ خلیات (RBCs) بنانے کے لیے وٹامن ڈی 12,فولاد،فولیٹ (Folate)اور دوسرے غذائی اجزا کی ضرورت ہوتی ہے۔
انسانی جسم میں خون کی کمی کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں۔ جب جسم میں سرخ خلیوں کے بننے کے عمل میں خرابی یا کمی واقع ہوجائے تو جسم میں سرخ خلیوں کی کمی ہوسکتی ہے۔ اگر جسم میں ضرورت کے مطابق وٹامنز نہ ملے اور آئرن کی کمی ہوجائے تو یہ وجہ بھی جسم میں سرخ خلیات کی تعداد میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔ کیونکہ ہیموگلوبن بنانے کے لیے فولاد کی ضرورت ہوتی ہے اور فولاد کی کمی سے ہیموگلوبن کی پیداوار میں بھی کمی ہوجاتی ہے۔ اگر ہم اپنی خوراک میں فولاد ٹھیک طریقے سے حاصل نہیں کر رہے ہیں تو جسم میں فولاد ٹھیک طریقے سے جذب بھی نہیں ہوپاتی ہے۔
اس کے علاوہ ہڈیوں کا گودا یعنی بون میرو کم ہوجانے کی وجہ سگریٹ نوشی، وزن میں زیادتی یا عمر بڑھنے کی وجہ سے بھی جسم میں سرخ خلیوں کی کمی ہوسکتی ہے۔ بعض افراد کے جسم میں موجود خلیات کمزور ہوتے ہیں جو ذرا سے دباؤ سے پھٹ جاتے ہیں۔ اس کی وجہ اکثر اوقات موروثی بھی ہوسکتی ہے کہ اگر والدین میں سے کسی کو خون کی کمی یا Anemia کا مسئلہ رہا ہو تو وہ بھی خون کی کمی کا شکار ہوسکتا ہے۔
بعض اوقات جگر یا گردے کی بیماری کی حالت میں جسم سے خارج ہونے والے زہریلے مادے سے بھی جسم میں خون کی کمی ہوسکتی ہے جبکہ نظام انہضام کی کسی ایسی بیماری کی وجہ سے بھی خون میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ جس کی وجہ سے ہمارے نظام ہاضمہ میں یہ مطلوبہ اجزاء جزب کرنے کی صلاحیت بہت کم یا ختم ہوجاتی ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق صرف سبزیوں کا استعمال کرنے والے افراد یا ایسی خوراک کا استعمال جس میں فولاد یا فولیٹ کی کمی ہو، سے بھی خون کی کمی کا مرض لاحق ہوسکتا ہے۔ سبزیوں میں ایک خاص مقدار میں آئرن موجود تو ہوتا ہے لیکن یہ غذا وٹامن B12 کی فراہمی نہیں کرپاتی ہے۔ جس کی وجہ سے جسم میں اس وٹامن کی کمی ہونے لگتی ہے جو پھر خون کی کمی کا باعث بنتی ہے۔
اکثر اوقات کسی چوٹ لگنے، زچگی یا مختلف بیماریوں میں بھی جسم سے زیادہ خون ضائع ہوجانے کے باعث بھی خون کی کمی واقع ہوسکتی ہے۔
شکاگو یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق خون کی کمی کی سب سے عام اور نمایاں علامت بہت جلدی تھکاوٹ کا احساس ہونا ہے۔ تحقیق کے مطابق اس تھکاوٹ کی علامات مختلف افراد میں مختلف انداز میں ہوتی ہے جبکہ کچھ افراد کو بے حد تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔ امریکہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق تھکاوٹ کے احساس کے ساتھ ساتھ بے خوابی بھی جسم میں خون کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔ ریسرچ کے مطابق جسم میں موجود خون میں سرخ خلیات کی کمی کی وجہ سے جسم کے ٹشوز تک آکسیجن کی فراہمی میں مشکلات پیش آتی ہیں جس کی وجہ سے مریض کو بے حد تھکن محسوس ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ رنگ کا زرد پڑجانا، کمزوری کی حالت، سانس لینے میں دشواری، سینے میں درد، چکر کے ساتھ ساتھ مریض کی ذہنی اور جسمانی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔
تحقیق کے مطابق جب جسم کو مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں ملتی تو پھر سانس لینے میں مشکل پیش آتی ہے۔ جس کی وجہ سے سر چکرانے لگتا ہے یا دماغ میں ہلکا پن محسوس ہوتا ہے جبکہ کچھ افراد میں پھٹے ہوئے ہونٹ بھی جسم میں خون کی کمی کی علامت ہوتے ہیں۔ ابتدا میں خون کی کمی کی علامت بہت معمولی نوعیت کی ہوتی ہیں کہ ان کو پہچاننا قدرے مشکل ہوتا ہے لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا جاتا ہے ان علامات میں شدت آنے لگتی ہے۔ مریض کے ناخن بھی سفید رنگ کے ہوجاتے ہیں۔ خون کی کمی میں مبتلا افراد کو بھوک بھی کم لگتی ہے جبکہ خون کی کمی کے حامل افراد یا متاثرہ افراد میں غیر معمولی علامت میں آئس کیوب کھانے، چاک، پینٹ وغیرہ کھانے کی طلب ہوتی ہے۔ اس حالت کو PICA کہتے ہیں طبی ماہرین ابھی تک یہ راز حاصل نہیں کرپائے ہیں کہ اس طلب کے پیچھے کیا عوامل کار فرما ہوتے ہیں۔ خون کی کمی سے بہت سے دیگر عوارض یا بیماریاں بھی جنم لے سکتی ہیں۔ جن میں دل کی بیماری، دوران حمل پیچیدگی اور نشونما میں کمی قابل ذکر ہیں۔ جسم میں اگر خون کی کمی ہوجائے تو دل کی دھڑکنیں یا تو بے قاعدہ ہوجاتی ہیں یا پھر تیز ہوجاتی ہیں کیونکہ جسم کے تمام حصوں تک آکسیجن پہنچانے کے لیے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے اس سے دل کی اور بھی بیماریاں بڑھنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
اگر جسم میں خون کی بہت زیادہ کمی ہوجائے تو پھر انتقال خون کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے ۔جبکہ ایسی صورتحال میں Anemic heart failure بھی ہوسکتا ہے جس میں مریض کا دل کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔
حاملہ خواتین میں خون کی کمی کے باعث اکثر اوقات بچوں کی قبل ازوقت ولادت بھی ہوسکتی ہے اور پھر پیدائش کے وقت بچے کا وزن کم بھی ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ خون کی کمی کا شکار بچوں کی جسمانی نشو و نما کم ہوتی ہے اور ان میں انفیکشن ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ خون کے کمی دور کرنے کے لیے مختلف ادویات اور سپلی مینٹ بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔ لیکن یہ دوائیاں ہمیشہ ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق استعمال کرنی چاہئے کیونکہ ان دوائیوں کا زیادہ استعمال بھی نقصان دہ ہوتا ہے۔ جس سے اکثر اوقات تھکن، قے (vomiting )دست، سر درد اور جوڑوں میں درد وغیرہ کی شکایت ہوسکتی ہے لہذا اگر ایسی خوراک کو اپنایا جائے جس سے جسم میں خون کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہو تو زیادہ مناسب ہوتا ہے۔
خون کی کمی کو پورا کرنے کے لیے جو غذائیں زیادہ فائدہ مند ہوتی ہیں ان میں پالک، چقندر، ٹماٹر، مٹر، سبز رنگ کی گوبھی، پھلیاں، کرم کلہ وغیرہ شامل ہیں۔ پالک چونکہ جسم میں خون بناتا ہے لہذا اسے روزانہ کے استعمال سے جسم میں خون کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے۔ پالک کا جوس بھی صحت کے لئے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ چقندر جسم میں آئرن کی کمی کو پورا کرتا ہے جس سے جسم میں سرخ خلیوں کی تشکیل ہوتی ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق جسم میں خون کی کمی کا شکار افراد کو ہفتے میں دو سے تین بار سرخ گوشت لازمی اپنی خوراک کا حصہ بنانا چاہیے کیونکہ اس میں ہیم (Haem) فولاد موجود ہوتی ہے۔
ٹماٹر وٹامن سی (C)حاصل کرنے کا ایک بہترین منبع ہوتے ہیں اور جسم میں موجود وٹامن سی زیادہ سے زیادہ آئرن جذب کرنے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ انڈے بھی آئرن کا بہترین ماخذ ہیں اور ایک انڈہ روزانہ کھانے سے جسم میں خون کی کمی دور ہوسکتی ہے۔
اس کے پھلوں میں سٹابری، آڑو، آلوبخارا، خشک خوبانی، تربوز، کھجور، کشمش، انجیر وغیرہ خون کی کمی کو پورا کرتے ہیں کیونکہ پھلوں، سبزیوں اور میوہ جات میں نان ہیم فولاد موجود ہوتی ہے۔
ہیم (Haem)فولاد جسم میں ۳۰% تک جذب ہوتا ہے جبکہ نان ہیم (Non Haem)فولاد دو سے دس فیصد تک جذب ہوتا ہے لہذا نان ہیم فولاد کو جذب کرنے کے لیے خوراک میں وٹامن سی کا استعمال جو لازمی کرنا چاہیے جو کہ ٹماٹر، سبز مرچ کے ساتھ لیموں سے حاصل کی جاسکتے ہیں۔
خون کی کمی ایک قابل علاج بیماری ہے جسے اپنی صحت مند خوراک اور بہترین طرز زندگی کو اپنا کر بہت حد تک دور کیا جاسکتا ہے۔ فوری طور پر ماہر ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے اور ورزش کو اپنا معمول بنانے کے ساتھ ساتھ پھل سبزیوں اور گوشت کا ایک متوازن استعمال اپنی خواراک میں رکھیں اور صحت مند رہیں۔