March 28th, 2024 (1445رمضان19)

فلو (Flu)

ڈاکٹر سیدہ صدف اکبر

پی ایچ ڈی مائیکرو بیالوجی
موسمِ سرما کی آمد آمد ہے اور سردیوں کے آتے ہی سرد موسم اور ٹھنڈی ہواؤں کے ساتھ ساتھ نزلہ و زکام اور گلے کی خراش جیسی بیماریاں بھی شروع ہوجاتی ہیں۔
فلو بھی ایک متعدی وائرس بیماری ہے جو ہر سال عام طور پر سردیوں کے مہینوں میں اثر انداز ہوتی ہے۔ جو بہت تیزی سے پھیل کر با آسانی دوسرے لوگوں میں منتقل ہوجاتی ہے۔ نزلہ انفلوائنزہ وائرس کے ذریعے پھیلتا ہے جو نظام تنفس پر حملہ کرتا ہے اور پھر یہ وائرس ناک، حلق، سانس کی نالیوں اور پھیپھڑوں سمیت پورے نظام تنفس کو متاثر کرتا ہے۔ دنیا بھر میں ہر سال ۵% سے ۱۰% بالغ افراد اور ۲۰% سے ۳۰% بچے فلو کا شکار ہوتے ہیں۔
فلو کی علامتیں اچانک ظاہر ہونا شروع ہوتی ہیں اور یہ شدید بھی ہو سکتی ہیں۔ نزلے کی علامات میں بخار کے ساتھ اچانک بہت زیادہ تھکن یا سستی ہونا فلو کی خاص علامت میں سے ایک علامت ہے جو مزید علامات ظاہر ہونے کی طرف ایک اشارہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جسم میں درد، خاص طور پر ٹانگوں اور سر میں درد ہوسکتا ہے فلو کی حالت میں درد شروع ہونے کے ساتھ یا کچھ دیر بعد بخار چڑھنے سے پہلے سردی کے کیفیت بھی شروع ہوجاتی ہے۔ مسلسل کھانسی بھی فلو کی ایک علامت ہے اور اس کی وجہ سے مریض کو ہونے والی کھانسی میں خرخراہٹ کے ساتھ ساتھ سینہ بھی جکڑ جاتا ہے اور جیسے جیسے فلو بڑھتا جاتا ہے مریض کو کھانسی میں بلغم اور تھوک بھی آنے لگتا ہے۔اس کے علاوہ فلو کی حالت میں گلے میں درد اور خارش بھی ہوسکتی ہے جس کی وجہ سے متاثرہ شخص کو کھاتے پیتے وقت یا کھانا نگلتے وقت مشکل درپیش آتی ہے اور گلے کی تکلیف فلو کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی جاتی ہے۔
فلو کی علامات سر، گلے اور سینے سے نیچے کی طرف پھیلتی جاتی ہیں اور بعض مریضوں میں ڈائریا، پیٹ درد، متلی اور الٹی کی شکایت بھی ہوجاتی ہے۔ یہ علامات بڑوں کے مقابلے میں بچوں میں زیادہ پائی جاتی ہیں۔ ڈائریا اور قے کی حالت میں متاثرہ شخص کے جسم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے لہٰذا ایسی حالت میں پانی اور نمکیات کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا چاہئے۔ فلو کی علامات مختلف افراد میں مختلف ہوتی ہیں اور کچھ علامات ایسی ہوتی ہیں جس میں متاثرہ شخص کو فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس لے جانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ مریض کے سینے میں درد، سانس لینے میں پریشانی، جلد اور ہونٹ نیلے پڑجاتے ہیں۔ جسم میں پانی کی بہت زیادہ کمی ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ غنودگی اور گھبراہٹ کے ساتھ ساتھ شدید کھانسی اور بار بار بخار کی شکایت ہوجاتی ہے۔
نزلے یا فلو کے وائرس کے حملہ آور ہونے کے چوبیس سے ۷۲ گھنٹے کے اندر متاثرہ شخص اس مرض اور وائرس کو دوسروں میں پھیلانے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ نزلے کی حالت میں اس کی علامات فوری طور پر ظاہر نہیں ہوتی ہیں اور فلو میں مبتلا وہ متاثرہ فرد یہ وائرس صحت مند افراد میں پھیلاتا رہتا ہے۔ لہٰذا فلو کی حالت میں زیادہ گھر میں ہی رہنا چاہئے کیونکہ فلو متاثرہ شخص کے نظام تنفس سے خارج ہونے والی مختلف رطوبتوں اور قطروں سے پھیلتا ہے۔متاثرہ فرد کی کھانسی، چھینکنے اور بات کرنے کے دوران خارج ہونے والی رطوبت کے ذریعے یہ باریک قطرے نزدیکی افراد میں منتقل ہوجاتے ہیں جبکہ ایسی جگہ جہاں پر فلو وائرس موجود ہو اس جگہ کے چھونے سے بھی فلو وائرس منتقل ہوسکتا ہے۔
فلو کا شکار ہر عمر کے افراد ہوسکتے ہیں۔ صحت مند تندرست افراد فلو سے مکمل طور پر صحت یاب ہوجاتے ہیں۔جبکہ کچھ لوگوں کے لیے مختلف بیماریوں کا باعث بھی بن سکتا ہے جو جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ چھ ماہ سے کم عمر بچوں، حاملہ خواتین، بزرگ اور کمزور افراد مدافعتی نظام کے حامل افراد اور مختلف بیماریوں مثلاً ذیابطیس اور پھیپھڑوں کے امراض یا دل کی بیماری میں مبتلا افراد میں نزلے یا فلو کی بیماری مختلف پیچیدگیوں کو دعوت دے سکتی ہے۔
فلو کا کوئی خاص علاج موجود نہیں ہے اور فلو کی حالت میں اینٹی بائیوٹک (Antibiotic) کا استعمال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ مختلف اینٹی بائیوٹک کے استعمال سے ہمارا مدافعتی نظام کمزور ہوجاتا ہے اور بیکٹریل انفیکشن ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق نزلے کی ابتدائی علامات کے ظاہر ہوتے ہی ادویات کے استعمال سے اس کے دورانئے کو کم کرسکتے ہیں اور اس سے فلو کی حالت میں آرام مل جاتا ہے اور اگر ہفتہ گزرنے کے بعد بھی فلو کا مسئلہ ٹھیک نہ ہو اور بخار کی مدت تین دن سے زائد ہوجائے تو پھر فوری طور پر اپنے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ خاص طور پر چھوٹے یا نوزائیدہ بچوں کو فلو کی صورت میں فوراََ ڈاکٹر کو دکھانا چاہئے کیونکہ بچوں میں فلو کو بگڑ کر نمونیا میں تبدیل ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ جس کے بعد مریض کو اسپتال میں داخل کروانا پڑتا ہے اور لاپروائی اختیار کرنے کی صورت میں موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
فلو ہونے کی صورت میں مکمل صحت یابی تک آرام کرنا چاہئے کیونکہ ماہرین کے مطابق مریض کو اس وقت تک آرام کی ضرورت ہوتی ہے جب چوبیس گھنٹے تک دوا کھائے بغیر بھی بخار نہ آئے جبکہ بخار اترنے کے بعد بھی دوسری علامات کے باقی رہنے تک آرام کرنا چاہئے۔ فلو کی حالت میں پانی اور دیگر مانعات کا استعمال زیادہ سے زیادہ کرنا چاہیے کیونکہ نزلہ کی حالت میں جسم سے پانی ضائع ہوجاتا ہے اور پانی کے زیادہ استعمال سے بلغم بھی کم ہوتا ہے۔
جسم کے مدافعتی نظام کو قوت بخشنے کے لیے اور موسم سرما کے اثرات سے محفوظ رہنے کے لیے صحت بخش غذائیں استعمال کرنی چاہئے جیسے گہرے سبز اورنج اور سرخ رنگ کے پھل اور سبزیاں خاص طور پر فلو کے دوران ملٹی وٹامن، خاص کر وٹامن سی اور زنک والی وٹامن سے قوت مدافعت بڑھتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق باقاعدگی سے ورزش کرنے والے افراد فلو کا شکار کم ہوتے ہیں اور ان میں اس مرض کی علامات کی شدت بھی کم ہوتی ہے اور وہ تیزی سے صحت یاب بھی ہوجاتے ہیں لہٰذا باقاعدگی سے ورزش کرنی چاہئے۔
فلو کے موسم میں خود کو اور دوسرے افراد کو اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کھانسی یا چھینکنے کے فوری بعد ہاتھ دھولینا چاہئے۔ اس دوران اپنی آنکھوں، ناک اور منہ کو چھونے سے پرہیز کرنا چاہئے کیونکہ اس طرح وائرس جسم میں داخل ہوجاتے ہیں۔
کی بورڈ، ماؤس، فون اور دروازے کی لاک اور دیگر عام استعمال کی چیزیں جو ایک سے زائد افراد کے استعمال میں ہو، ان کی صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہئے کیونکہ وائرس ان کی سطح پر کافی وقت تک رہ سکتے ہیں فلو کے وائرس کا شمار ایسے وائرس میں ہوتا ہے جن کی شکلیں ہر سال تبدیل ہوتی رہتی ہیں لہٰذا بہترین تحفظ کے لیے ہر سال فلو کے پھیلنے سے قبل فلو کا موسمی ٹیکہ (vaccine) لگوا لینا چاہیے۔ فلو ویکسین اس مرض سے دور رہنے کا بہترین اور آزمودہ ذریعہ ہے۔ صحت مند افراد میں بھی فلو ویکسین کے استعمال سے فلو سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرتا ہے جبکہ ایسے افراد جو کہ فلو وائرس کا باآسانی شکار ہو سکتے ہیں ان میں فلو ویکسین شدید نوعیت کی بیماری بچانے میں مدد کرتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق فلو ویکسینیشن کسی بھی عمر کے ایسے افراد کو ہر سال لگوانی چاہیے جو خصوصی طور سے فلو کے خطرات سے دوچار ہو۔ طویل مدت سے سینے کی شکایات یا سانس لینے میں مشکلات جن میں شدید دمہ، دائمی ٹی بی، پھیپھڑوں کی بیماریوں والے افراد، گردوں کی بیماری سے متاثرہ افراد اور اس کے علاوہ کسی ایسی بیماری یا علاج کی وجہ سے جسم کے دفاعی نظام کی اہلیت میں کمزوری مثلاً ترسیل میں عارضی خلل کا دورہ پڑنے والے افراد، ذیابطیس اور دماغی فالج سے متاثرہ افراد، حاملہ خواتین اور ۶ماہ سے ۵ سال کی عمر تک کے بچوں کو فلو کی ویکسینیشن لازمی ہوتی ہے۔ بزرگ افراد (۶۵ سے زائد سال کی عمر) اور اس کے علاوہ اسپتال، کلینک، لیبارٹری سیٹ اپ میں کام کرنے والے افراد کو فلو ویکسین ہر سال لگوانی چاہیے۔