March 28th, 2024 (1445رمضان19)

عمرہ اور حج کی دعائیں

شگفتہ عمر

احرام کی نیت: عمرہ یا حج کی مختصر مسنون نیت حضرت انسؒ سے یوں مروی ہے۔

حج تمتع یا صرف عمرہ کے لئے: لَبَّیْکَ عُمْرَۃً یا صرف حج کے لئے: لَبَّیْکَ حَجً

اور حج قرآن کے لئے: لَبَّیْکَ عُمْرَۃَ وَ حَجً

تفصیلی دعائیہ کلمات: درج ذیل تفصیلی دعائیں بھی پڑھی جاسکتی ہیں۔۔

عمرہ اور حج تمتع کے لئے:

اَللّٰھُمَ اِنِّیْ اُرِیْدُالْعُمْرَۃَ فَیَسِّرْھَالِیْ وَ تَقَبَّلْھَا مِنِّیْ وَ تَقَبَّلْھَا مِنِّی وَ اَ عِنِّی عَلَیْھَا وَ بَارِکْ لِیْ فِیْھَا نَوَیْتُ الْعُمْرَۃَ وَاَحْرَمْتُ بِھَا لِلّٰہِ تَعَالٰی

(ترجمہ):اے اﷲ میں عمرہ کرنا چاہتی؍چاہتا ہوں۔اسے میرے لئے آسان بنا اور قبول فرمااور اسے درست طریقے سے ادا کرنے کی توفیق دے اور اس میں برکت پیدا فرما۔میں نے اﷲ کی رضا کے لئے عمرہ کی نیت کی اور اس کے لئے احرام باندھا۔

صرف حج کے لئے:(یعنی حج افراد)

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ الْحَجَّ فَیَسِّرْہُ لِیْ وَتَقَبَّلْہُ مِنِّیْ وَ اَعِنِّیْ عَلَیْہِ وَ بَارِکْ لِیْ فِیْہِ نَوَیْتُ الْحَجَّ وَ اَحْرَمْتُ بِہٖ لِلّٰہِ تَعَالٰی

(ترجمہ):اے اﷲ میں حج اور عمرہ کرناچاہتی ؍چاہتا ہوں۔ان دونوں کو میرے لئے آسان بنا اور قبول فرما اور انہیں درست طریقے سے ادا کرنے کی توفیق دے اور ان میں برکت پیدا فرمامیں نے اﷲکی رضا کے لئے حج اور عمرہ کی نیت کی اور ان کے لئے احرام باندھا۔

حج اور عمرہ دونوں کی اکٹھی نیت کے لئے:(یعنی حج قرآن)

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ الْحَجَّ وَ الْعُمْرَۃَ فَیَسِّرْھُمَا لِیْ وَتَقَبَّلْھُمَا مِنِّیْ وَ اَعِنِّیْ عَلَیْھِمَا وَ بَارِکْ لِیْ فِیْھِمَا نَوَیْتُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ وَ اَحْرَمْتُ بِھِمَا لِلّٰہِ تَعَالٰی

(ترجمہ):اے اﷲ میں حج کرناچاہتی ؍چاہتا ہوں۔اسے میرے لئے آسان بنا اور قبول فرما اور اسے درست طریقے سے ادا کرنے کی توفیق دے اور اس میں برکت پیدا فرمامیں نے اﷲکی رضا کے لئے حج کی نیت کی اور اس کے لئے احرام باندھا۔

تلبیہ:

نیت کرتے ہی مرد ذرا بلند آواز سے اور عورتیں آہستہ آواز سے تین بار تلبیہ پڑھیں۔(زبان سے کہنا شرط ہے۔کم از کم ایک مرتبہ کہنا فرض ہے۔)

لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَ النِّعْمَۃَ لَکَ وَ الْمُلْکَ لَا شَرِیْکَ لَک

(ترجمہ):حاضر ہوں اے اﷲ میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں۔بے شک حمد تیرے ہی لائق ہے ساری نعمتیں تیری ہی دی ہوئی ہیں بادشاہی تیری ہی ہے اورتیرا کوئی شریک نہیں۔

تلبیہ کے بعد کی دعائیں:(ایک مرتبہ کہنا مسنون ہے)

اَللّٰھُمَّ حَجَّۃُ لَا رِیَاءَ وَلَا سُمْعَۃَ :(ترجمہ)اے اﷲ میں ایسا حج کررہی؍رہا ہوں جس میں نہ ریاء ہے نہ کسی شہرت کی طلب مقصود ہے۔

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْءَلُکَ رِضَاکَ وَ الْجَنَّۃَ وَ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ غَضَبِکَ وَ النَّارِ

(ترجمہ):اے اﷲ میں آپ سے آپ کی رضا اور جنت کا سوال کرتی ؍کرتا ہوں اور آپ کی غضب اور آگ سے پناہ چاہتی ؍چاہتا ہوں۔

خانہ کعبہ کو دیکھنے کی دعا:

اَللّٰھُمَّ زِدْ ھٰذَا الْبَیْتَ تَشْرِیْفاً وَّ تَعْظِیْماً وَ تَکْرِیْماً وَ مَھَابَۃً

(ترجمہ):اے اﷲاس گھر کی بزرگی، عزت و حرمت ، عظمت اور زیادہ کردے۔

طواف کی نیت:

دل میں ضروری ہے ۔الفاظ بھی ادا کرسکتے ہیں گو یہ دعا مسنون نہیں ہے مگر یہ دعائیہ کلمات اکثر کتب میں مذکور ہیں۔

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ طَوَافَ بَیْتِکَ الْحَرَامَ فَیَسِّرْ لِیْ وَ تَقَبَّلْہُ مِنِّیْ

(ترجمہ):اے اﷲ! میں تیرے محترم گھر کا طواف کرناچاہتی؍چاہتا ہوں۔تو میرے لئے اس کا ادا کرنا آسان کردے اور اس کو مجھ سے قبول فرما۔

استلام ، حجر اسود: بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرْ یا صرف اﷲاکبر بھی کہہ سکتے ہیں۔

طواف کے چکروں کی دعائیں:

تیسرا اور چوتھا کلمہ پڑھنا مسنون ہے۔مزید کوئی بھی دعائیں زبانی یادیکھ کر پڑھی جاسکتی ہیں ۔تلاوت قرآن بھی کی جاسکتی ہے۔بہت سی کتب میں سات چکروں کی دعائیں درج ملتی ہیں، گو یہ دعائیں نبی سے طواف میں خصوصاً پڑھنا ثابت نہیں۔مگر یہ تمام مسنون دعائیں ہیں جو آپ نے مختلف اوقات میں تعلیم دی ہیں چناچہ انہیں پڑھ بھی سکتے ہیں لیکن یہ نہیں سمجھنا چاہیئے کہ انہیں اس ترتیب سے نہ پڑھا تو طواف صحیح نہیں ہوگا۔

رکن یمانی پر پڑھی جانے والی مسنون دعا:

اَللّٰھُمَ اِنِّیْ اَسْءَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ ط

(ترجمہ): اے اﷲمیں آپ سے دنیا اور آخرت میں درگزر (معافی) اور عافیت کا سوال کرتی؍کرتا ہوں۔

رکن یمانی سے حجرا سود تک پڑھی جانے والی مسنون دعا:

رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃًوَّ قِنَا عَذَّابَ النَّارِ ط

(ترجمہ): اے اﷲہمیں دنیا کی بھلائیوں بھی عطا کیجئے اور آخرت کی بھی۔اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لیجئے۔

آب زم زم پینے کی دعا:

زم زم کا پانی کھڑے ہو کر اور بسم اﷲ پڑھ کرپینا چاہیے اور خوب جی بھر کر پینا چاہیے۔نبی کریم نے فرمایا کہ’’ زم زم کا پانی جس ارادے سے پیا جائے وہ پورا ہوتا ہے‘‘۔ چنانچہ حضرت عبداﷲ بن عباسؓ زم زم پینے سے پہلے درج ذیل دعا مانگا کرتے تھے۔

اَللّٰھُمَ اِنِّیْ اَسْءَلُکَ عِلْمًا نَا فِعًا وَّ رِزْقاً وَّ اسِعًا وَّشِفَاءً مِّنْ کُلِّ دَآ ءٍ

(ترجمہ): اے اﷲمیں تجھ سے علم نافع کا؍کی سائل ہوں کشادہ روزی چاہتا؍چاہتی ہوں اور ہر مرض سے شفاء کا؍کی طالب ہوں۔

اور حضرت جابر بن عبداﷲؓ زم زم پینے سے قبل درج ذیل دعا کرتے تھے۔

اَشْرِبُہُ بِعَطَشِ یَوْمِ الْقِیَامَۃ۔

(ترجمہ): مین اس نیت سے پیتا ہوں کہ قیامت کے روز(میدان حشرمیں) پیاس کی شدت سے محفوظ رہوں۔

سعی کی دعائیں:(صفا سے آغاز)

سعی کی ابتداء کے لئے صفا پہاڑی کی طرف جاتے ہوئے اِنَّ الصَّفَا وَ الْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَآءِرِاللّٰہِ پڑھنا چاہیے(بے شک صفا اور مروہ اﷲ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں)

صفا کی پہاڑی پر اوپر چڑھ کر قبلہ رخ ہو کر درج ذیل دعا 3 مرتبہ پڑھنا مسنون ہے۔

اَللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ حْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شِیْءٍ قَدِیْر’‘ط لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ

وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ اَنْجَزَ وَعْدَہُ وَ نَصَرَ عَبْدَہُ وَھَزَمَ الْاَحْزَابِ وَحْدَہ

(ترجمہ): اﷲ کے سوا کوئی الہ نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے بادشاہی اور حمداسی کے لئے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے اﷲ کے سوا کوئی الہ نہیں وہ اکیلا ہے اس نے اپنا وعدہ پورا کیااپنے بندے کی مدد فرمائی اور تمام لشکروں کو تنہا شکست دی۔

اس کے بعد مزید دعائیں خود سے مانگنا مسنون ہے۔

مروہ کی دعائیں:

مروہ کی پہاڑی پر بھی قبلہ رخ ہو کر اسی طرح دعائیں مانگنا مسنون ہے جس طرح صفا کی پہاڑی پر مانگی تھیں۔دوران سعی تکبیر و تہلیل کریں۔ تیسرا اور چوتھا کلمہ پڑھنا افضل ہے۔

میدان عرفات کی دعائیں:

میدان عرفات قبولیت کی بہترین جگہ ہے۔ حضور اور دیگر انبیاء کی عرفہ کی دعایہ رہی ہے۔

لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ حْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شِیْءٍ قَدِیْر’‘

(ترجمہ): اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے بادشاہی اسی کے لئے ہے حمدکے لائق وہی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔

حضرت عبداﷲ بن عباس ؓ کی روایت کے مطابق حجتہ الوداع میں عرفہ کی شام میدان عرفات میں رسول اﷲ کی خاص دعا یہ تھی۔

اَللّٰھُمَ اِنَّکَ تَسْمَعُ وَ تَرٰیْ مَکَانِی وَ تَعْلَمُ سِرِّ وَعَلَا نِیَتِیْ لَا یَخْفٰی عَلَیْکَ شَیْی’‘ مِنْ اَمْرِیْ وَاَ نَا الْبَاءِسُ الْفَقِیْرُ الْمُسْتَغِیْثُ الْمُسْتَجِیْرُ الْوَجِلُ ا لْمُشْفِقُ الْمُتَعْرِفُ بِذَنْبِہُٖ اِلَیْکَ اَسْءَالُکَ مَسْءَلَۃَ الْمِسْکِیْنَ وَا بْتَھِلُ اِلَیْکَ ابْتِھَالَ الْمُذْنِبِ الذَّ لِیل وَ اَدْعُوکَ دُعَاءَ الْخَاءِفِ الضَّرِیْرُ وَ دُعَاءَ مَنْ خَضَعَتْ لَکَ رَقَبَۃُ وَفَاضَتْ لَکَ عَبْرَتُہُ وَذَلَّ لَکَ جِسْمُہُ وَ رَغِمَ لَکَ انْفُہٗ اَللَّھُمَّ لَا تَجْعَلْنِیْ بِدُعَاءِکَ شَقِیًّا وَ کُنْ لِیْ رَؤَ فاً رَّحِیْمَا یَا خَیْرَ الْمَسْءُولِیْنَ وَ خَیْرَ الْمُعْطِیْنَ

(ترجمہ): اے اﷲ! تو میری بات سنتا ہے اور میں جہاں اور جس حال میں ہوں تو اس کو دیکھتا ہے، اور میرے ظاہر و باطن سے تو باخبر ہے، تجھ سے میری کوئی بات ڈھکی چھپی نہیں میں دکھی ہوں، محتاج ہوں، فریادی ہوں، پناہ جوہوں، ترساں ہوں، ہراساں ہوں اپنے گناہوں کا اقراری ہوں۔تجھ سے سوال کرتا ہوں جیسے کوئی عاجز مسکین بندہ سوال کرتا ہے۔ تیرے آگے گڑگڑاتاہوں جیسے گنہگار، ذلیل و خوار گڑگڑاتا ہے اور تجھ سے دعا کرتا ہوں جیسے کوئی خوف زدہ آفت رسیدہ دعا کرتا ہے اور اس بندے کی طرح مانگتا ہوں جس کی گردن تیرے سامنے جھکی ہوئی ہو۔اور آنسو بہہ رہے ہوں اور تن بدن سے وہ تیرے آگے فروتنی کیئے ہوئے ہو اور اپنی ناک تیرے سامنے رگڑرہاہو۔اے اﷲ!تو مجھے اس دعا مانگنے میں ناکام اور نامراد نہ کر اور میرے حق میں بڑا مہربان نہایت رحیم ہو جا۔اے ان سب سے بہتر و برتر جن سے مانگنے والے مانگتے ہیں اورجو مانگنے والوں کو دیتے ہیں۔

رمی جمار کی دعا:

کنکری مارتے وقت اَللّٰہُ اَکْبَر کہنامسنون ہے۔

ایام تشریق(طواف زیارت کے بعد منٰی میں قیام کے دن) کی تکبیرات:

-1 اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ لَا اِلَہَ اِلَّاللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ وَ ھُوَعَلٰی کُلِّ شِیْءٍ قَدِیْر’‘ ط

(ترجمہ):اﷲ سب سے بڑا ہے۔اﷲ سب سے بڑا ہے۔اﷲ سب سے بڑا ہے۔اﷲکے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے۔اس کا کوئی شریک نہیں۔بادشاہی اسی کے لئے ہے حمد کے لائق وہی ہے۔اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔

-2 اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ لَا اِلَہَ اِلَّاللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْد

(ترجمہ):اﷲ سب سے بڑا ہے۔اﷲ سب سے بڑا ہے۔اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور اﷲ سب سے بڑا ہے۔اور شکر و حمد اﷲ ہی کے لئے ہے۔

-3 اَللّٰہُ اَکْبَرُکَبِیراً وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیْراً وَّ سُبْحَانَ اللّٰہِ بُکْرَ ۃً وَّ اَ صِیْلاً

(ترجمہ):اﷲ سب سے بڑا ہے۔بہت ہی بڑا، اور کثرت سے شکرو حمد اﷲ ہی کو سزا وار ہے اور صبح و شام تسبیح کا وہی حقدار ہے۔

مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں داخلہ کی دعا:

داخل ہوتے وقت بِسْمِ اﷲِ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسوْلَ اﷲِط اَللَّھُمَّ افْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَط

(ترجمہ): اﷲ کے نام کے ساتھ اور درود وسلام ہو رسول اﷲ پر۔اے اﷲ میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔

باہر نکلتے وقت اَللَّھُمَّ اِنِّیْ اَسْءَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ

(ترجمہ): اے اﷲمیرے تیرے فضل کی ؍ کا طالب ہوں۔

روضہ مبارک کی زیارت کی دعائیں:

قبر مبارک کے سامنے باادب کھڑے ہو کے آہستہ آواز سے اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسوْلَ اﷲِ کہناچاہیئے۔

(ترجمہ): درود و سلام ہو رسول اﷲ پر۔

پھر ایک ہاتھ دا ہنی طرف ہٹ کر اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا اَبَابَکْرِ الصِّدِیْق

(سلام ہو ابوبکر صدیق ؓ آپ پر)

پھر ایک ہاتھ دا ہنی طرف ہٹ کر اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاعُمَر الْفَارُوْقَ

(سلام ہو عمر فاروق ؓ آپ پر)

سلام کہنے کے بعد درود شریف پڑھنا مستحب ہے۔نبی اکرم پر درود بھیجنے کے لئے مسنون الفاظ درود ابراہیمی کے ہیں۔

اَللَّھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اَبْرَاھِیْمَ وَ عَلٰی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدً مَّجِیْدً اَللَّھُمَّ بَارِکْ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی اَبْرَاھِیْمَ وَ عَلٰی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدً مَّجِیْد

(ترجمہ): اے اﷲمحمد اور آل محمد پر رحمت نازل فرما جس طرح تو نے ابراہیم ؑ اور آل ابراہیم ؑ پر رحمت نازل فرمائی بے شک تو اپنی ذات میں آپ محمود ہے۔ اے اﷲمحمد اور آل محمد پر برکتیں نازل فرما جس طرح تو نے ابراہیم ؑ اور آل ابراہیم ؑ پربرکتیں نازل فرمائی بے شک تو اپنی ذات میں آپ محمود ہے۔

زیارت قبور کی دعائیں:جنت البقیع اور شہدائے احد کے لئے درج ذیل دعائیں کرنا مسنون ہیں۔

َالسَّلَامُ عَلَیْکَمْ دَارَقَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَ وَاَتَا کُمْ مَّاتُوْ عَدُوْنَ اللّٰھُمَّ اغْفِرْلِاَھْلِ بَقِیْعِ الْغَرْقَدِ

(ترجمہ): سلام ہے تمہارے اوپر اے گھر والے مومنو! آچکا تمہارے پاس جس کا تم سے وعدہ تھا کہ کل پاؤ گے۔ایک مدت کے بعد ہم اگر اﷲ نے چاہا تم سے ملنے والے ہیں یا اﷲ بخش بقیع غرقدوالوں کو۔

َالسَّلَامُ عَلٰی اَھْلِ الدِّیَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُسْلِمِیْنَ وَ یَرْحَمُ اﷲُ الْمُسْتَقْدِمِیْنَ مِنَّا وَالْمُسْتَاخِرِیْنَ وَ اِنَّآاِنْ شَآءَ اﷲُ بِکُمْ لَلاَ حِقُوْنَ

(ترجمہ): سلام ہے ایماندار گھر والوں پر ، اور مسلمانوں پر، اﷲ رحمت کرے ہم سے آگے جانے والوں پر اور پیچھے جانے والوں پر اور ہم اﷲ نے چاہا تو تم سے ملنے والے ہیں۔

السَّلَامُ عَلَیْکُمْ اَھْلِ الدِّیَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُسْلِمِیْنَ وَ اِنَّآاِنْ شَآءَ اﷲُ بِکُمْ لَلاَ حِقُوْنَ نَسْءَالُ اﷲُ لَنَا وَلَکُمْ الْعَافِیَۃَ

(ترجمہ): اے اس گھر کے رہنے والے مومنو اور مسلمانو! تم پر سلامتی ہو ہم بھی انشاء اﷲ تمہارے پاس آنے والے ہیں ہم اپنے لئے اور تمہارے لئے اﷲ سے عافیت مانگتے ہیں۔

حرمین شریفین میں قبولیت دعا کے مقامات: مصادرومراجع:

۱۔ طواف میں ملتزم کے پاس۔ ۱۔ صحیح بخاری ۲۔ صحیح مسلم

۲۔ میزاب رحمت کے نیچے۔ ۳۔ ترمذی ۴۔ مشکوٰۃ

۳۔ کعبہ کے اندر (حطیم میں)۔ ۵۔ ابوداؤد ۶۔ ابنِ ماجہ

۴۔ چاہ زم زم پر۔ ۷۔ معارف الحدیث از مولانامنظور نعمانی

۵۔ صفا مروہ پر۔ ۸۔ فقہ انساء از محمد عطیہ خمیس

۶۔ سعی میں۔ ۹۔ تفہیم السّنۃ۔کتاب الحج و العمرہ از محمد اقبال کیلانی

۷۔ مقامِ ابراہیم کے پیچھے ۱۰۔ پیغمبرانہ دعائیں از ڈاکٹر خالد علوی

۸۔ عرفات میں۔ ۱۱۔ اسلامی فقہ از مجیب اﷲ ندوی

۹۔ مزدلفہ میں۔ ۱۲۔ کعبتہ اﷲ اور اس کا حج از محمد معراج الا سلام

۱۰۔ منٰی میں۔

۱۱۔ تینوں جمرات کے پاس۔

۱۲۔ روضۂ رسول کے پاس۔